صدر اور وزیراعظم نے کہاں غیرقانونی اقدام کیا؟نشاندہی کریں،؟جسٹس منیب اختر کا منیر اے ملک سے استفسار

صدر اور وزیراعظم نے کہاں غیرقانونی اقدام کیا؟نشاندہی کریں،؟جسٹس منیب اختر ...
صدر اور وزیراعظم نے کہاں غیرقانونی اقدام کیا؟نشاندہی کریں،؟جسٹس منیب اختر کا منیر اے ملک سے استفسار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم جودیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے استفسار کرتے کہا کہ صدر اور وزیراعظم نے کہاں غیرقانونی اقدام کیا؟نشاندہی کریں،صدرمملکت کے اقدام میں بدنیتی کی نشاندہی بھی کریں ؟صدرکی جانب سے اقدام میں بدنیتی پر مطمئن کریں،عدالتی نظیر سے نکل کر قانون کی خلاف ورزی کی نشاندہی کریں ،وکیل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیراعظم نے کابینہ کو بائی پاس اور آئین کی خلاف ورزی کی،مواد اکٹھاکرتے ہوئے آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکن بنچ نے سماعت کی،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ججز کو صرف بالوں سے پکڑنااور گرفتار کرنا ہی تضحیک نہیں ہوتا مجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں جج،اہلخانہ کی تضحیک اور ہراساں کیا جانا ثابت کرنے کی کوشش کی ،وزیراعظم کے غیرقانونی احکامات چیلنج ہو سکتے ہیں ،جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کہ استثنیٰ وزیراعظم ،وزراکی ذاتی زندگی اور فوجداری جرائم پر نہیں ہوتا،کیا ججز کو حاصل استثنیٰ وزیراعظم سے زیادہ مضبوط نہیں ؟ججز کے کردار پر توپارلیمان میں بھی بحث نہیں ہو سکتی ۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ صدراوروزیراعظم نے کہاں غیرقانونی اقدام کیا؟نشاندہی کریں،وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ صدرمملکت سارے معاملے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے ،صدر مملکت نے تیار ریفرنس پر اپنی آزاد رائے نہیں بنائی ،شہزاداکبر نے اپنی طرف سے ساری انکوائری کرائی،جسٹس منیب اخترنے کہا کہ صدرمملکت کے اقدام میں بدنیتی کی نشاندہی بھی کریں ،صدرکی جانب سے اقدام میں بدنیتی پر مطمئن کریں،عدالتی نظیر سے نکل کر قانون کی خلاف ورزی کی نشاندہی کریں ۔
وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ وزیراعظم نے کابینہ کو بائی پاس اور آئین کی خلاف ورزی کی ،مواد اکٹھاکرتے ہوئے آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہوئی ،پی ٹی آئی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہٹانے کی بات نظرثانی درخواست میں دائر کی تھی ،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ نظرثانی کی دائر درخواست واپس لے لی گئی تھی ،وکیل صفائی نے کہا کہ اس نظرثانی درخواست سے حکومت کا مائنڈ سیٹ پتہ چلتا ہے ،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ عدالت کسی کے سٹیٹ آف مائنڈکا کیسے جائزہ لے سکتی ہے ؟وکیل جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا وزیراعظم نے ریفرنس پر اپنی سفارش نیک نیتی کے ساتھ دی؟وکیل صفائی نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی اہلیہ اوربچوں کوگوشواروں میں ظاہرنہیں کیا ۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ عمران خان نے وزیراعظم کاعہدہ کب سنبھالا؟وزیراعظم نے رواں سال گوشواروں میں زیرکفالت کا ذکرکرناتھا،وکیل صفائی نے کہا کہ وزیرقانون نے ریفرنس کی سمری کابینہ کے بجائے وزیراعظم کو بھیجی ،وزیرقانون نے شہزاداکبر کو انکوائری کا اختیار دیا ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کاخفیہ ڈیٹا ایف بی آر سے لیا گیا ،وزیرقانون ایم کیو ایم سے تعلق رکھتے ہیں ،ایم کیو ایم کی دھرنا کیس میں نظرثانی کی درخواست زیرالتوا ہے ،ریفرنس دائر ہونے کے بعد بھی شہزاداکبر تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں،منیر اے ملک نے کہا کہ ریفرنس اختیارات کے بغیر تیار کیا گیا ۔