سندھ کے نامور شاعر عبدالکریم پلی کی 28 ویں برسی حمدانی کرکٹ اکیڈمی عمر کوٹ کے زیر اہتمام منائی گئی

عمرکوٹ ( سید ریحان شبیر )صحرا تھر کی پہچان سندھ کے نامور شاعر عبدالکریم پلی کی 28 ویں برسی حمدانی کرکٹ اکیڈمی عمرکوٹ کے زیر اہتمام مونسپل کمیٹی عمرکوٹ کے لان میں منائی گئی جس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے سندھ یونیورسٹی کی پروفیسر، ادیب، سماجی رہنما اور کالم نگار میڈم امر سندھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی کی شخصیت سندھ کے مثالی کرداروں میں ایک تھی وہ انسانیت کا درد رکھنے والے سندھ کے بڑے شاعر تھے، انہوں نے کہا عمرکوٹ کی تاریخ بہت اہمیت کی حامل ہے عمرکوٹ ادبی لفظوں نے رہنے والوں کا شہر ہے کیونکہ یہاں کئی اہم ادبی اور سیاسی شخصیات نے جنم لیا اور ان شخصیات میں خانصاحب عبدالکریم پلی جیسی شخصیات شامل ہیں.
انہوں نے کہا تھر سندھ کی روح ہے اور شاھ عبدالطیف بھٹائی اوران عظیم انسانوں کی روح سے رشتہ جوڑنے کے لیے ان کے تصور میں اپنے آپ کو ڈالنے کی ضرورت ہے،انہوں نے مزید کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی کی شاعری میں شاھ عبدالطیف بھٹائی کا عکس نظر آتا ہے خانصاحب عبدالکریم پلی راگ بھاگ والے انسان تھے انہوں نے ہمیشہ غریب اور مستحق لوگوں کے کام کئے اور ادبی، سیاسی اور کلاسیکل ہونے کے باوجود غربیوں سے اپنا رشتہ قائم رکھا اور ہمیشہ مستحق لوگوں کی مدد کرنے میں مشغول رہے اورسندھ کے کلچر اور ثقافت سے ان کو عشق تھا، مہمان خاص نامور ادیب، سیاسی ورکر عوامی تحریک میڈم عالیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی کی شاعری لاجواب تھی ان کا شمار سندھ کے نامور ادیبوں میں کیا جاتا ہے جو آج سندھ کی تاریخ پر راج کرتے ہیں سچے سیاستدان تھے اور مختصر وقت میں بڑا نام کمایا.
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ادب اور سیاست دو الگ چیزیں ہیں جو اپنا انقلاب اور وجود کھو چکی ہیں آج کے نوجوان شوشل میڈیا پر متحرک ہو گے ہیں اور ادب سے دور ہوتے جا رہی ہے کیونکہ آج کے ادب و سماج میں وہ طاقت نہیں رہی جو ہماری نوجوان نسل پر اپنا اثر چھوڑ سکے،انہوں نے کہا ادب غریب لوگوں کی مدد اور خدمت میں بھی ہے ہمیں اپنے اندر وہ طاقت اور شعور بیدار کرنا ہو گا جو ہمیں اس سماج اور نوجوان نسل کو ادب کی طرف راغب کرنے میں کردار ادا کر سکے، انہوں نے مزید کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی نے اپنے عشق کے وسیلی سماج میں تبدیلی کا بنیاد رکھا ان کی شخصیت انمول تھی.
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نامور ادیب،دانشور، اسپورٹس مین، سماج سدھارک رسول بخش رحمدانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی تھر اور عمرکوٹ کے بڑے سماجی رہنما تھے اور انہوں نے اپنی تمام عمرغریب لوگوں کی خدمت میں گذار دی، انہوں نے مزید کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی سندھی ٹوپی پسند کرتے سادہ کھانہ ان کے شوقوں میں شامل تھاانہوں نے غریب لوگوں کی خدمت کی ہمیشہ اپنی اوطاق پر کچھریاں اور مشاعرے سجاتے تھے، تقریب میں نامور کالم نگار خالدہ منیر ولھاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانصاحب عبداکریم کی شخصیت انڈلٹھی رنگوں کی طرح تھی ان کی شخصیت کا ہر پھلو اپنی مثال آپ تھا، انہوں نے مزید کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی صاحب کی شاعری کا مطالعہ کرکے ان کے کردار کو آگے بڑہانے کی ضرورت ہے.
پروفیسر عبدالروف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے انسانوں کی برسیاں ملھانے کا صحرا رسول بخش رحمدانی کو جاتا ہے جو ایک سچے اور خدار انسان ہے جو ایسے نایاب ھیرو کو بخوبی پہچانتے ہیں ان کی تنظیم رحمدانی کرکیٹ اکیڈمی کی سرگرمیاں سماجی میدان میں بے مثال ہے،برسی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سینیئر صحافی سرپرست اعلی پریس کلب عمرکوٹ حاجی گل حسن آریسر نے کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی فقیر صفت انسانیت کا درس دینے والے سچائی کے پیروکار لطیف کی دھرتی پے انمول شاعر تھے.
برسی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے لال سنگھ سوڈو نے کہا کہ خانصاحب عبدالکریم کو زندگی میں کتنے ایوارڈ اور اعزاز ملے لیکن آپ کی شخصت ان ایوارڈوں سے بڑی تھی ان کی خدمات کے چرچے آج بھی سندھ میں عام ہیں۔ برسی تقریب میں گل منیر ولھاری اور اسکالر احمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانصاحب عبدالکریم پلی حساس دل رکھنے ولاے غریبوں کے یار تھے ان کی اوطاق پر ھمیشہ کچھیریاں چلتی تھی اور سندھ کے بڑے بڑے فنکار ان کی اوطاق پر آتے اور اپنے آواز کے وسیلی امن کا پیغام ھواؤں میں سندھ بھر میں پھلاتے تھے برسی تقریب سے میر محمد کھوسو، پروفیسر غلام نبی شہانی،آپا ملکہ ولھاری نے بھی خطاب کیا،جبکہ خانصاحب عبدالکریم پلی کی 28 برسی کے موقعے پر سندھ کے نامور ادیب، دانشور،اسپورٹس مین، سماج سدھارک، رحمدانی کرکیٹ اکیڈمی کے صدر رسول بخش رحمدانی نے مختلف فیلڈوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے پر خانصاحب عبدالکریم پلی حسن کارکردگی ایوارڈ تقسیم کئے ۔