ایوان صدر کو ’آرڈیننس فیکٹری‘ بنا دیا گیا، سینیٹ میں آرڈیننس پیش نہ کرنے پر اپوزیشن کا شدیداحتجاج

اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ میں آرڈیننس پیش نہ کرنے پر اپوزیشن نے شدیداحتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاکہ فورا ایوان میں پیش کئے جائیں ،صدر ہاؤس کوآرڈیننس فیکٹری بنا دی گئی ہے، جوٹیم جنرل ضیاء الحق کے ساتھ رہی وہی ٹیم اس حکومت کے ساتھ ہے، ان کو آرڈیننس کی عادت ہے،قائدایوان سینیٹ شبلی فراز نے کہاکہ آرڈیننس کو مناسب وقت اور سہولت کے تحت میں ایوان میں پیش کریں گے ،پیپلز پارٹی نے پہلے سال 14اور دوسرے سال 58آرڈیننس جاری کیے، کیا آپ کے وقت حلال تھا اب حرام ہوگیاہے؟مسلم لیگ نے پہلے سال 10دوسرے سال 12 اور تیسرے سال 12آرڈیننس جاری کئے،ضیاء کی ٹیم میں ہم کس طرح شامل ہیں؟ ہم نے تو جیلیں اورگولیاں کھائی ہیں،سینیٹ کااجلاس بدھ کی شام 3بجے تک ملتوی کردیاگیا۔
منگل کوسینیٹ کا اجلاس 4بج کر 15منٹ پر ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں شروع ہوا۔اجلاس شروع ہواتوچوہدری محمد انوربھنڈر مرحوم کی یاد میں تعزیتی قرارداد پیش کی ۔قراردادقائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے پیش کی جس کومتفقہ طور پرمنظور کرلیا گیا۔اجلاس میں مرحوم سینیٹر محمد انوربھنڈر،سانحہ لیاقت پور ،ایل او سی پر شہیدہونے والوں اور میرپورزلزلے میں شہید ہونے والوں کے لیے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے دعا کی۔اجلاس شروع ہواتو سینیٹر جاوید عباسی نے بات کرنے کی اجازت چاہی مگر ڈپٹی چیرمین نے اجازت نہیں دی ۔ ڈپٹی چیرمین نے کہاکہ بزنس ایڈوائزری میں جو طے ہوگیا ہے اس پر عمل کریں جاوید عباسی نے کہاکہ جو آرڈیننس جاری ہوئے ہیں ان کو ایوان میں پیش کیا جائے. ڈپٹی چیرمین نے کہاکہ ہم نے خود طے کیا ہواتھا کہ ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس میں حکومتی بزنس نہیں آ سکتا ہے ۔
اپوزیشن ارکان نے کہاکہ یہ عوامی اہمیت کا مسئلہ ہے اس کو پیش ہونا چاہیے. ڈپٹی چیرمین نے سابق چیئرمین سینیٹر رضاربانی سے رہنمائی کے لیے کہاجس پر سینٹررضا ربانی نے کہاکہ دس دن کے اندر آرڈیننس ایوان میں پیش کیا جائے گا اور ایوان میں ہر دن اس کا جواب دیا جائے گا کہ کیوں پیش نہیں کیا جارہاہے. آرڈیننس کے بارے میں وزیر نے کہاکہ یہ غیر قانونی نہیں ہیں اس لیے آئین اس کی اجازت دیتا ہے مگر آئین کہتاہے کہ صدر مطمئن ہوں کہ جلد ایکشن لینے کی ضرورت ہے اس طرح وہ آرڈیننس جاری کرسکتاہے اور آرڈیننس پہلے سیشن میں پیش کیا جائے گا. اور ایوان آرڈیننس کے خلاف قرارداد پاس کرسکتے ہیں. جو ٹیم جنرل ضیائ الحق کے ساتھ رہی ہت وہی ٹیم اس حکومت کے ساتھ ہے ان کو آرڈیننس کی عادت ہے ایسے قانون لانا کیا یہ جمہوریت کے لیے مناسب ہے میں اس کا سخت مخالف ہوں جو بھی پارلیمان کے باہر اس کو عدالت میں چیلنج کردے تو کیا کریں گے کیا پارلیمان اپنا کام نہیں کرسکتاہے. الیکشن کمیشن کے ممبران کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرڈیننس ختم کردیا ہے. ان آرڈیننس کو ایوان میں پیش کریں ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد حکومتی بزنس لایا جاسکتاہے. قائد ایوان شبلی فراز نے کہاکہ اس کا جواب وزیر قانون دیں گے۔
سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ ضیاءالحق کی وجہ سے دو گولیاں لگی اور کراچی میں جیل میں گیا،مٹھاس اور پیار سے اپوزیشن کی بات سنیں گے،عباسی صاحب گھر سے آتے ہیں تو ان کو کہاجاتاہے کہ لازمی بات کرکے ایوان میں آنا ہے ورنہ نہیں آنا، آرڈیننس صدر پاکستان کی صوابدید ہے. بزنس ایڈوائزری پر مکمل عمل ہونا چاہیے سیشن کا اجلاس ہوگا تو آرڈیننس پیش کریں گے ۔سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ صدر ہاؤس کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے، ہم آرڈیننس کی مخالفت کریں گے اس کو مسترد کریں گے اور اس اجلاس میں کریں گے،قائد ایوان شبلی فراز نے کہاکہ آرڈیننس پر بات کرنا طے ہوئی تھی آج صرف کشمیر پر بات ہونی چاہیے تھی کشمیر پیچھے چلا گیا ہے جب ایڈوائزری کمیٹی میں جو طے ہوجائے اس پر عمل ہونا چاہیے، آرڈیننس کو مناسب وقت اور سہولت کے تحت میں ایوان میں پیش کریں گے جلدازجلد ایوان میں لائیں گے ہم اس پر مشاورت بھی کریں گے۔
اعظم سواتی نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے پہلے سال14اور دوسرے سال58آرڈی ننس جاری کیے، کیا آپ کے وقت یہ حلال تھے،اب حرام ہوگیاہے؟ مسلم لیگ نے پہلے سال 10دوسرے سال 12 اور تیسرے سال 12آرڈیننس جاری کئے۔سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کشمیر کا درد تھا تو اجلاس کیوں نہیں بلایاجارہاتھا ؟ایوان میں آرڈیننس پیش کئے جائیں۔اپوزیشن کے شور پر ڈپٹی چیرمین سینیٹ نے 4بج کر 50منٹ پرایوان 15منٹ کیلیے ملتوی کردیا۔اور کاروائی صرف 35منٹ ہی چلی تھی ۔وقفے کے بع دوبارہ اجلاس سینیٹر ستارہ ایاز کی سربراہی میں شروع ہواتو اپوزیشن نے ان سے آرڈیننس پیش کرنے کے حوالے سے رولنگ دینے کاکہاجس پر انہوں نے کہاکہ پہلے رولنگ موجود ہیں میں نہیں دے سکتی اپوزیشن کے احتجاج پر انہوں نے سینیٹ کااجلاس آج بدھ کی شام 3بجے تک ملتوی کردیا۔