صنعتوں کوبجلی کے ٹیرف میں ریلیف خوش آئند ہے،میاں زاہد
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ صنعتوں کوبجلی کے ٹیرف میں ریلیف خوش آئند ہے جس پروزیر اعظم کو مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اشیائے خورد و نوش کی قیمت کم کئے بغیر مجموعی مہنگائی سے نمٹنا ناممکن ہے۔گندم کی امدادی قیمت2 ہزار روپے من مقرر کرنے سے مہنگائی میں کمی کی توقعات ختم ہو جائیں گی۔مہنگائی سے شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جہاں مجموعی مہنگائی تمام سابقہ ریکارڈ توڑ چکی ہے۔شہروں کے ساتھ دیہات میں بھی مہنگائی کم کرنے کے اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ دیہی علاقوں میں رہتا ہے جنھیں ریلیف دینا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ40 کلو گندم 22 سے 2400 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔حکومت کی جانب سے امدادی قیمت1600 روپے رکھنے پر اسکی قیمت اٹھارہ سے انیس سو روپے من تک گر سکتی ہے تاہم اگر اسے صوبہ سندھ اور بعض دیگر سیاستدانوں کی خواہش کے مطابق 2 ہزار روپے تک بڑھایا گیا تو اسکی قیمت میں کوئی کمی نہیں آئے گی بلکہ اس میں اضافہ ممکن ہے جس سے دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ملکی مفادات کے مطابق گندم کی درآمد کی صورت میں بھی اسکی قیمت میں کمی ممکن ہے جس سے مہنگائی کم ہو جائے گی مگر اسکے لئے گورننس کا نظام بہتر بنانا ہو گا جس کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمت میں ایک ہفتے کے دوران 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ چینی کی قیمت میں 4.2 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم گنے کی بہتر فصل کی وجہ سے چینی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان ہے