94میڈیسن کی قیمتوں میں 260فیصد اضافہ،صورتحال سنگین
ملتان(خصو صی رپورٹر)مہنگائی کے اثر ات ادویات پر بھی پڑنے لگے ادویات کے ریکارڈ اضافے نے غریب عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے دئیے دوا ساز کمپنیوں کے مطالبہ پر حکومت نے متوسط اور غریب طبقات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کچھ عرصہ قبل زندگی بچانے والی 94 ادویات کی قیمتوں میں 260 فیصد تک اضافہ کر دیا۔ جس کی وجہ سے کئی مریض و بیما(بقیہ نمبر23صفحہ6پر)
ر اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کی خاطر مہنگی ادویات کا استعمال ترک کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔غریب مریضوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں روٹی پوری کریں یا علاج کرائیں۔اس وقت شوگر،بلڈ پریشر اور دل،بخار، سردرد، ملیریا، گلے کی خراش، فلو، پیٹ کی تکالیف، جلدی بیماریاں، آنکھ، کان، دانت اور منہ کے امراض اور خون کے انفیکشن جیسے مسائل کے علاوہ بعض عام استعمال کی اینٹی بائیوٹک اور قوت بخش ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔جبکہ کئی ادویات عام اسٹورز پر غائب بھی ہیں۔ اور کچھ ادویات بلیک میں دگنی قیمت میں فروخت ہورہی ہیں۔جس کی وجہ سے مریضوں کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مردوں میں پروسٹیٹ غدود بڑھنے کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے ٹیمسولوسن کیپسول کی قیمت 786 روپے سے بڑھ کر 990 روپے، وٹامن بی کی کمی کو دور کرنے والی نیوروبیون گولی کی قیمت 535 روپے سے بڑھ کر 825 روپے ہوگئی۔علاوہ ازیں بلند فشار خون کی لوپلیٹ گولی 160 روپے سے 196 روپے، ذیابیطس کے مریضوں کے استعمال کی ادویات ہیمولین انسولین کی پرانی قیمت 740روپے سے 1142روپے کردی گئی۔مکسٹرڈ کی قیمت 630 روپے سے 830 روپے،چند روز قبل 148 روپے میں فروخت ہونے والی سی ای سی 1000 پلس کی ڈبی اب 197 روپے، ڈائیکلوران کی گولیاں 148 روپے سے بڑھ کر 170 روپے اور سربیکس زی کی بوتل 247 روپے سے بڑھ کے 267 روپے ہوگئی ہے۔معدے کے امراض کیلئے ایسو 400 روپے سے بڑھ کر 440 روپے، اینٹی بائیوٹکس آگمینیٹن کی قمیت 196 سے بڑھ کر 277 روپے، لیفلوکس 310 سے بڑھ کر 370 روپے، کیری سیف کی قیمت 375 سے بڑھ کر 415 روپے، کھانسی کا سیرپ ڈاکٹر کف 350 سے بڑھ کر 475 روپے، توت سیاہ سیرپ 80 سے بڑھ کر 100 روپے، طاقت کی دوا اومیگا 3 کی قیمت 190 سے بڑھ کر 240 روپے، ایویان کیپسول کی قیمت 55 سے بڑھ کر 75 روپے،کیلشیم کی کمی کو پورا کرنے والی دوااوسنیٹ ڈی کی قیمت 62 روپے کے اضافے 262 روپے سے 324 روپے ہوگئی۔ادویات کی اچانک قیمت بڑھنے سے مریض اور ان کے لواحقین سخت پریشان ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مریضوں کے لئے ادویات کا استعمال مجبوری ہے۔اس لیے خریدنا پڑتی ہے۔ لیکن مہنگائی کے اس دور میں جب روٹی کمانا مشکل ہوگیا ہے۔غریب عوام مہنگی ادویات کس طرح خرید سکتے ہیں۔سرکاری ہسپتالوں کی حالت سے کون واقف نہیں ہے وہاں ڈاکٹرز ہوں تو دوائی نہیں ملتی اور دوائی دستیاب ہو تو لکھنے والا ڈاکٹر نہیں ہوتا۔اسلئے حکومت ادویات کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے ورنہ یہ لوگ اپنے مالی مفاد کیلئے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے رہیں گے۔