اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایکسٹینشن کا سلسلہ ایوب خان کے دور سے چلا آرہا ہے، حکومت نے اسے فارمولائز کردیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پہلی توسیع 1957 میں وزیر اعظم فیروز خان نے کمانڈر ان چیف جنرل ایوب کو دی تھی۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 20 سال کی توسیع ایوب، ضیا اور مشرف نے اپنے آپ کو دی،کیانی اور باجوہ نے سویلین حکومتوں سے 4 سال کی توسیع لی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے توسیع دینے کے قانون میں ترمیم کرکے افراد کے بجائے ادارے کو مضبوط کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دیگر اداروں کی مدت بھی پانچ سال ہے اور اس کا مقصد ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مدت ملازمت میں توسیع، بری فوج، ایئر فورس اور نیوی یعنی تینوں اداروں پر لاگو ہوگی، کسی فرد واحد یا ایک ادارے کو نہیں نوازا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکمران اپنے اقتدار کے دوام کیلئے آرمی چیف کو توسیع سے نوازتے رہے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے آرمی ایکٹ اور ججز ایکٹ میں ترمیم کے بل منظور ہونے کے بعد قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے بلز پر دستخط کر دیے جس کے ساتھ ہی تمام بلز قانون بن گئے۔
آرمی، نیول اور ایئر فورس ایکٹ میں ترمیم کے مطابق سروسز چیفس کے عہدے کی مدت اب تین سے بڑھ کر پانچ سال کردی گئی ہے۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے 12 کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کیا۔