دہشت گردی، انتہا پسندی اور دراندازی کرنے والوں کو پہچانو۔۔۔

Nov 05, 2024 | 01:09 PM

سید صداقت علی شاہ

اتوار کادن تھا اور کیلنڈر پر 18 جون 2023کی تاریخ تھی۔ دنیا بھر میں ”فادرز ڈے“ منایا جا رہا تھا۔ کینیڈا کے برٹش کولمبیا کے سرے قصبے میں گرودوارہ نانک صاحب میں ”پوجا“ کیلئے عقیدت مند موجودتھے کہ اچانک پارکنگ کے ایریا میں فائرنگ کی آواز آنا شروع ہو گئی۔ کینیڈین پولیس کے مطابق2 نامعلوم نقاب پوش افراد نے ایک شخص پر اندھا دھند گولیاں برسا دیں۔ مرنے والا کوئی اور نہیں گرودوارے کا صدر ہردیپ سنگھ نجر تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر سکھ برادری نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور اسے ایک ”سیاسی قتل“ قرار دیا۔ پورے کینیڈا میں مظاہرے شروع ہوئے اور جولائی کے اوائل میں یہ مظاہرے لندن، میلبرن، سان فرانسسکو تک پھیل گئے۔ یہ مظاہرے کینیڈین حکومت کیخلاف نہیں بلکہ بھارتی حکومت کیخلاف تھے کیونکہ مظاہرین کا ماننا تھا کہ ہردیپ کی موت کا ذمہ دار بھارت ہے۔
پہلے پہل تو ”مودی سرکار“ اس قتل سے دامن چھڑاتی نظر آئی لیکن جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں تو ڈانڈے بھارتی حکومت سے ملنے لگے۔ 18ستمبر 2023ء کو کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”ان کی حکومت بھارت اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے درمیان تعلق کے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ اس قتل میں بھارتی ایجنٹ ملوث ہو سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں کسی بھی غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خود مختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کے حل کیلئے تعاون کرے“۔ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے کینیڈا نے بھارت کو ہر قسم کی تحقیقات سے باخبر رکھا اور شواہد بھی فراہم کیے لیکن ”مودی سرکار“ جھوٹے پراپیگنڈے کے ذریعے دنیا کو مسلسل دھوکا دینے میں مصروف رہی۔
ٹھیک ایک دن بعد 19ستمبر 2023ء کو کینیڈا نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے پر بھارتی سفیر ”پون کمار رائے“کو کینیڈا سے نکلنے کا حکم دے دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ کینیڈا نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کا عمل بھی معطل کر دیا۔وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے اتحادیوں ”فائیو آئیز“ کے ساتھ معاملہ اٹھانے پر امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے سنگین تشویش کا اظہار کیا اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم بھارت کو اشتعال دلانے کی کوشش نہیں کر رہے، ہم صرف سکھ رہنما کے قتل پر جواب چاہتے ہیں۔ بھارتی حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اشتعال انگیزی یا کشیدگی نہیں بڑھا رہے“۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹن ٹروڈو جی 20 اجلاس کے موقع پر بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے اس معاملے پر کھل کر بات کر چکے تھے۔اور یہ بات بھی منظرعام پر آ چکی تھی کہ کینیڈا سے نکالا گیا بھارتی سفارتکار ”را“ کا سربراہ ہے۔ بھارت نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے کینیڈا کے ایک سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
وقت گزرتا گیا۔ ”انتہاپسند مودی سرکار“ نے یہ سمجھا کہ معاملہ رفع دفع ہو گیا ہے اور اس کا سارا ”گند“ قالین کے نیچے چھپا دیا گیا ہے۔ یہاں پر ہی بھارت غلطی کر گیا۔ اب صورتحال یہاں تک آ پہنچی ہے کہ کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور پچھلے ماہ اکتوبر میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو بھی ملک بدر کر دیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق اس سے قبل بھی بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں لیکن یہ معاملات کبھی سفارتکاروں کی بے دخلی تک نہیں پہنچے تھے۔ بھارت نے ہردیپ سنگھ نجر کو دہشت گرد قرار دے رکھا تھاجبکہ کینیڈین پولیس کے مطابق کینیڈا میں بھارتی ایجنٹس خالصتان کے حامی افراد کے خلاف قتل، بھتہ خوری اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر بھی ایک پریس بریفنگ کے دوران کہہ چکے ہیں کہ ”کینیڈا کی حکومت کے الزامات انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں اور انہیں سنجیدگی سے ہی دیکھنے اور بھارت میں تفتیش کرنے کی ضرورت ہے لیکن بھارت نے ایک مختلف راستہ چنا ہے“۔
بھارت معاملہ سلجھا نہیں رہا بلکہ الجھا رہا ہے۔ اتوار کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے علاقے برامپٹن میں ایک اور پرتشدد واقعہ پیش آیا۔اس بار ”سبھا مندر“ کے باہر سکھوں اور ہندوؤں کے درمیان جھگڑا ہوا۔کینیڈین پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے3 ملزمان”جن کی عمریں 23، 31 اور 43 برس ہے“ کو گرفتار کر لیا ہے اور ان پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔
یعنی بات گرودوارہ سے مندر تک آ پہنچی ہے۔ لیکن سرزمین کینیڈا ہی ہے۔ دنیا کو اب تو سمجھ جانا چاہیے۔ ”دراندازی“ کسے کہتے ہیں اور یہ کون کر رہا ہے۔ کینیڈین حکومت نے تو دو دن میں ملزم بھی پکڑ لیے اور فرد جرم بھی عائد کر دی۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قاتل اور منصوبہ ساز اب بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں، کیوں؟ یہی بات پاکستان برسوں سے کرتا آ رہا ہے کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور دراندازی کرنے والوں کو پہچانو۔

مزیدخبریں