امن ضروری،یہ ہماری کمزوری بھی نہیں!

  امن ضروری،یہ ہماری کمزوری بھی نہیں!
  امن ضروری،یہ ہماری کمزوری بھی نہیں!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان اس خطے کا وہ چراغ ہے جو ہر آندھی کے باوجود روشن ہے یہ وہ سرزمین ہے جہاں امن کی خواہش کو ہمیشہ سازشوں، جھوٹے پراپیگنڈے اور دہشت گردی کے اندھیروں سے کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، مگر قوم کے حوصلے اور افواجِ پاکستان کا عزم کبھی متزلزل نہیں ہوا۔ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران پاکستان نے جس سرعت، تدبر اور قوتِ ارادی کے ساتھ ردِعمل دیا، اْس نے دشمنوں کو ایک بار پھر یہ احساس دلایا کہ یہ مٹی صرف کھیتی کے لئے زرخیز نہیں، بلکہ قربانی اور بہادری کے لئے بھی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔حالیہ جھڑپوں میں دو سو چھ افغان طالبان جنگجو اور ایک سو بارہ خوارج دہشت گرد مارے گئے، جب کہ خفیہ اطلاعات پر مبنی کارروائیوں میں سولہ سو سرسٹھ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جن میں ایک سو اٹھائیس افغان باشندے بھی شامل تھے۔یہ اعداد و شمار محض اعداد نہیں بلکہ اْس خونِ شہداء کی یادگار ہیں جس نے پاکستان کی سرزمین کو محفوظ بنانے کے لئے خود کو قربان کیا۔ یہ وہ پیغام ہے جو دشمن کو بارہا دیا گیا کہ امن ہماری کمزوری نہیں، بلکہ ہمارا اصول ہے، اور اس اصول پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ دوحہ اور استنبول میں ہونے والی بات چیت بھی کسی نرمی یا مصالحت کا مظہر نہیں بلکہ ایک سخت پیغام تھی۔ کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔

یہ جنگ پاکستان نے کسی کے اشارے پر نہیں لڑی، بلکہ اپنی بقا، اپنی غیرت، اور اپنے وقار کے لئے لڑی ہے۔ اس جنگ میں ستر ہزار سے زائد قیمتی جانیں قربان ہوئیں، سینکڑوں ماؤں کے بیٹے شہید ہوئے، مگر قوم نے کبھی ہار کا لفظ اپنی لغت میں شامل نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کا ردِعمل فوری، مؤثر اور فیصلہ کن ہے۔

دوسری جانب بھارت حسبِ روایت اپنی پرانی عادتوں سے باز نہیں آیا۔ ”فلیگ آپریشن“جیسی سازشوں کی منصوبہ بندی دراصل اس مایوسی کا اظہار ہے جو بھارت کو پاکستان کے استحکام اور کامیابی سے لاحق ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ دنیا کی نگاہ پاکستان کے مثبت کردار سے ہٹ جائے، مگر اسے معلوم نہیں کہ پاکستان کا عزم اب ردِعمل نہیں بلکہ ایک نظریہ بن چکا ہے۔اسی دوران بھارتی میڈیا نے غزہ کی صورتِ حال کو بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا ایک نیا بہانہ بنا لیا ہے۔ جب پوری مسلم دنیا غزہ کے مظلوموں کے لئے آواز اٹھا رہی ہے، بھارتی میڈیا پاکستان کے ممکنہ انسانی و امن مشن کو مالی مفاد سے جوڑنے کی بھونڈی کوشش کر رہا ہے۔ وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پاکستان ایک فوجی کے بدلے دس ہزار ڈالر لے رہا ہے جبکہ اسرائیل صرف سو ڈالر دیتا ہے۔ یہ وہی پراپیگنڈا ہے جو ہمیشہ پاکستان کی نیت کو مشکوک بنانے کے لئے گھڑا جاتا رہا ہے۔درحقیقت یہ الزام اْس کڑواہٹ کی علامت ہے جو بھارت کی حالیہ پاک بھارت جنگ میں شکست،کے بعد پاکستان کے بڑھتے ہوئے وقار،اسلامی دنیا میں اس کی ساکھ اور خود مختارانہ کردار سے لاحق ہے۔ اگر پاکستان کسی عالمی امن مشن کا حصہ بنتا ہے تو اْس کا مقصد کسی گروہ کو نیست و نابود کرنا نہیں بلکہ معصوم فلسطینیوں کی حفاظت، انسانی امداد، اور ظلم کے خلاف آواز بننا ہے۔ پاکستان ہمیشہ امتِ مسلمہ کے دکھ درد میں شریک رہا ہے چاہے وہ بوسنیا ہو، کشمیر، افغانستان یا فلسطین۔ اور یہ تعلق کسی مفاد پر نہیں بلکہ ایمان پر قائم ہے۔پاکستان کے دشمنوں کے لئے سمجھنا ضروری ہے کہ یہ فوج کسی بیرونی ایجنڈے کی تابع نہیں۔ اس کے سپاہی کسی کرائے کے سپاہی نہیں، بلکہ ”ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ“ کے علمبردار ہیں۔ ان کے لئے وطن محض زمین نہیں، ایک امانت ہے۔ ان کے سینوں میں وطن کی محبت اور شہادت کا جذبہ ساتھ دھڑکتا ہے، اسی لئے ہر محاذ پر یہ پرچم سر بلند رکھتے ہیں۔

بھارتی پروپیگنڈا ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگا، کیونکہ توڑ سکتا۔ جب قوم متحد ہو، نیت صاف ہو، اور قیادت باوقار ہو تو کسی سازش، کسی پروپیگنڈے، اور کسی دباؤ کی کوئی وقعت نہیں رہتی۔آج کا پاکستان یہ پیغام دے رہا ہے کہ ہم امن کے خواہاں ہیں مگر کمزوری کے نہیں، ہم مذاکرات چاہتے ہیں مگر خودداری کے ساتھ، ہم مدد کو تیار ہیں مگر عزتِ نفس کے دائرے میں۔ یہی پاکستان کی اصل روح ہے۔وہ جو دہشت گردوں سے بھی لڑتا ہے، پروپیگنڈے سے بھی، اور جھوٹ سے بھی۔یہ وہ قوم ہے جو دشمن کی سازشوں کے باوجود اپنے ایمان، اپنی غیرت، اور اپنے وطن پر فخر کرتی ہے اور یہ وہ فوج ہے جس کے ہر سپاہی کے دل میں وطن کی محبت، شہادت کی خواہش اور رب کی رضا ایک ساتھ دھڑکتی ہے۔

پاک فوج وہ چٹان ہے جس نے نہ صرف مکار،بزدل دشمن بھارت کی سازشوں،فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان پر حملوں کو روک کے بھارت کو سبق سکھایا بلکہ خطے کی تاریخ میں بھی ایک ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔ جب دنیا کی دو بڑی طاقتیں، روس اور امریکہ، افغانستان کی وادیوں میں جنگ کی آگ بھڑکانے میں لگی ہوئی تھیں، تب پاک فوج نے بڑی حکمت عملی، بصیرت اور سنجیدہ قومی پالیسی کے باعث اس آفت کو اپنی سرحدوں کے اندر گھسنے سے روک دیا۔ افواجِ پاکستان نے سرحدی تحفظ، مؤثر نگرانی اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر بروقت کارروائیوں کے ذریعے نہ صرف بیرونی مداخلت کے اثرات کو کم کیا بلکہ ملکی سلامتی کے ستون کو مضبوط برقرار رکھا۔ اس چٹان نما مزاحمت نے لاکھوں گھرانوں کو خونریز انتشار، نقل مکانی اور تباہی سے بچایا، اور خطے میں ایک نسبتاً مستحکم توازن برقرار رکھنے میں مدد دی۔ فوج نے محض طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ ڈپلومیسی، خفیہ کارروائی اور عوامی حمایت کو ایک ساتھ ملا کر یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج قوم اس پر فخر کرتی ہے؛ کیونکہ جب بھی آزمائش آئی،یہ چٹان ثابت قدم رہی، وطن کی سالمیت اور شہریوں کی حفاظت کو اپنی اولین ترجیح جانا، اور ہر محاذ پر پاکستان کا وقار بلند رکھا گیا۔

مزید :

رائے -کالم -