تحریکِ انصاف کی امن ریلی ،عمران خان کا’جنت ‘کی جانب پہلا سفر ۔۔؟؟؟
پاکستان میں ڈورن حملوں کیخلاف تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان وزیرستان میں امن ریلی نکال رہے ہیں ۔ اعلان کے مطابق اُن کا پڑاﺅ وزیرستان کا مقام کوٹ کئی ہوگا جواس علاقے کا سب سے زیادہ امن پسند ، ذرخیز اور سولائزڈ علاقہ ہے۔ اس کی ذرخیزی کا اندازہ قلیل عرصے میں طالبان کی داغ بیل اور پروان چڑھنے سے لگایا جا سکتا ہے۔خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان ، شمالی وزیرستان ، ٹانک اور بلوچستان کے ضلع ژوب کے ساتھ ساتھ یہ افغان بارڈرسے ملتا ہے۔یہاں کے لوگوں کا بنیادی ذریعہ معاش کھیتی باڑی اور مال ومویشی ہیں لیکن محنت مزدوری کیلئے یہاں کے ہر گھر کا ایک فرد کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کسی نہ کسی علاقے میں ضرورموجود ہے جس سے یہ علاقہ دوسرے قریبی علاقوں کی نسبت زیادہ خوشحال سمجھا جاتا ہے مگراس کے ساتھ ہی ساتھ یہ علاقہ امریکہ مخالف مزاحمتی اور تربیتی کیمپ ہونے کی وجہ سے فوجی آپریشن کا مرکز بنا ۔ اُس آپریشن کے نتیجے میں یہاں طالبان کا صفایا بھی ہوا اور پاک فوج کے آپریشن ’راہِ نجات ‘ کے بعد اس علاقے میں ترقیاتی کام بھی کرائے جن میں شاپنگ کمپلیکس، مارکیٹیوں اور سٹیڈیم کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ تعلیمی مزاکز کا شہر بھی کوٹ کئی کو ہی بنایا گیا ہے جہاں بنیادی تعلیم کے ساتھ ٹیکنیکل ایجوکیشن بھی دی جاتی ہے اور تعلیم مکمل کرنے والوں کو پاک فوج میں روزگار کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں نباتات اور معدنیات کے ذخائر اس علاقے کا ایک اور وزنی اورمثبت پہلو ہے۔ افغانستان کا امیر وزیرستان ایجنسی کے علاقے سے1893ءمیں ایک معاہدے کے تحت دستبرادرا ہوا تھا جبکہ 1995ءتک اس پر بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈپٹی کمشنر کا کنٹرول تھا ۔ یہاں سب سے بڑے محسود قبیلے کے ساتھ ساتھ دیگر قبائل بھی آباد ہیں ۔ یہاں کی امن پسندی کی دلیل فوجی صدر پرویز مشرف کے 2003 ءکے فوجی آپریشن کے بعد علاقے کے حالات خراب ہونے پر 2004 ء میں سردار نیک محمد وزیر کا امن کیلئے حکومت کے ساتھ امن معاہدہ تھا جس کے تحت انہوں نے اس وقت کے کور کمانڈر پشاورصفدر حسین کو ایک نایاب قبائلی تلوار تحفے میں دی تھی اور ملک میں امن کی یقین دہانی بھی کرائی لیکن اسی سال 28 اپریل 2004 ءامریکی ڈرون حملے نے ان کی جان لے لی جس کے فطری ردِ عمل کے نتیجے میں یہ علاقہ شدت و انتہا ءپسندی کا گڑھ بن گیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے بھی یہیں جنم لیا ۔ یوں یہ حقانی نیٹ ورک اور دوسرے جنگجوں اور امریکی مخالف گروپوں کا مرکز بنا جبکہ کالعدم تحریک طالبان کے امیر حکیم اللہ محسود اور خودکش حملون کے ماسٹر مائنڈ کہلانے والے قاری حسین کاآبائی علاقہ بھی یہی ہے ۔ اب جبکہ عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کا وزیرستان امن مارچ سات اکتوبر کو کوٹ کئی کے مقام پر میدان سجائے گااور پاکستان تحریکِ انصاف اس مرتبہ امریکی شہریوں اور بین الاقوامی صحافیوں سمیت ایک لاکھ افراد کے ہمراہ وزیرستان جانا عمران خان کے لیے ایک بہت ہی بڑا چلینج ہوگا جس کو تحریک انصاف کے رہنماءپورا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس بار آخر کوٹ کئی ہی کیوں چنا گیا ہے ؟؟؟ بظاہر تو ا س کی بنیادی وجہ یہاں پہلا ڈرون حملہ ہونا اور امن کیلئے قبائلی انداز سے تحفہ دینے کے باوجود ڈرون حملے میں سردار نیک محمد کو مارے جانے کے واقعے کو ہی قرار دیا جاسکتا ہے ۔ جنوبی وزیرستان انتظامیہ نے تحریک انصاف کو کوٹ کئی کے علاقے میں ریلی منعقد کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے بقول اِس کے پاس کوٹ کئی میں تقریبا ایک لاکھ لوگوں پر مشتمل ریلی کی حفاظت کےلئے وسائل موجود نہیں ہیں۔ دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے عمران خان اورامن مارچ کومکمل تحفظ دینے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ وزیرستان میں ان دنوں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور وہاں حکومت کی عملداری نہ ہونے کے برابر ہے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان دونوں قبائلی علاقوں میں روزانہ سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر حملے یا امریکہ کے لیے جاسوسی کے نام پر ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ملتی رہتی ہیں اس کے علاوہ وہاں ڈرون حملے معمول ہیں۔ عمران خان نیازی کا تعلق بھی شیرمن خیل قبیلے سے ہے جس کی جڑیں افغانستان میں پھوٹی تھیں ۔لگتا ہے کہ عمران خان نے کوٹ کئی جانے کا فیصلہ بھی اسی لئے کہا ہے کہ اس علاقے میں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہو گا ۔ شائد عمران خان بھی سردار نیک محمد کی طرح امن کیلئے پہل کرنا چاہتے ہیں ۔ فرق صرف یہ ہے کہ سردار نیک محمدنے تن تنہا امن کیلئے پہل کی تھی اوران کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا لیکن اب معاملہ مختلف ہے کیونکہ عمران خان کی عوامی قوت کو سامنے رکھنے کے ساتھ ساتھ سردار نیک محمد کے ساتھ کئے جانے والے شرمناک سلوک سے سبق سیکھتے ہوئے حکومت کو کوئی مناسب راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔ مبصرین کی رائے بھی یہی ہے کہ وزیرستان کاامن مارچ پاکستان کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہوسکتا ہے۔۔۔