کیمونسٹ پارٹی پاکستان کی ضرورت بن گئی،شیخ رشید نے ”ٹلی“ کھڑکا دی

کیمونسٹ پارٹی پاکستان کی ضرورت بن گئی،شیخ رشید نے ”ٹلی“ کھڑکا دی
 کیمونسٹ پارٹی پاکستان کی ضرورت بن گئی،شیخ رشید نے ”ٹلی“ کھڑکا دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گلوبل پِنڈ ( محمد نواز طاہر)سنا ہے ۔ ایک مولوی صاحب اکثر وعظ فرماتے تھے کہ کائنات کی ہر چیز پر تمام انسانوں کا یکساں حق ہے۔ جن کے پاس وسائل زیادہ ہیں ،ان پر لازم ہے کہ وہ کم وسائل والوں کو بھی کچھ نہ کچھ دیں تاکہ حسرت اور غربت کم ہوسکے۔ مولوی صاحب کی بات دل کو لگتی تھی۔جنہیں یہ بات اچھی لگی ،انہوں نے وسائل کی تقسیم شروع کردی۔ اس سے مولوی صاحب کے اپنے حالات بھی بہتر ۔۔۔ اور پھر بہت بہتر ہوگئے ۔جب حالات اور وسائل اتنے بہتر ہوگئے کہ وہ آسانی سے دوسروں میں تقسیم کرنے کی پوزیشن میں آگئے تو انہوں نے وعظ کم اور پھر بتدریج بند کردیا۔چونکہ یہ فلاح کا عمل تھا۔ اچھائی کی یہ ہوا مولوی صاحب اور ان کے آفاقی عقائد پر یقین نہ رکھنے والے قبیلے تک پہنچی تو انہوں نے اپنی مخصوص انا کی تسکین کیلئے مولوی صاحب کے عقائد،، تصور اور حقیقت مانے بغیر بھی ایک خاص انداز اور نام سے اسے اختیار کرکے باقاعدہ نظام بھی وضع کرلیا۔ نتائج یقینی طور پر بہتر نکلے ۔ اسی قبیلے کے کچھ لوگوں کو یہ سب گوارا نہ تھا،انہیں یہ سب مولوی صاحب کے اس وعظ جیسا لگا جس کے تصور اور نظریہ حقیقی کو وہ نہیں مانتے تھے جس کے اثرات ان کی چودراہٹ کیلئے خطرہ تھے۔کیونکہ ان کے خیال میں مال و دولت ہی اصل زندگی اور طاقت تھی،چنانچہ انہوں نے مخالفت شروع کردی اور اپنا مقصد پانے کیلئے ہر قسم کے وسائل کا استعمال بھی کیا۔دوسری جانب مولوی صاحب بھی دیکھ رہے تھے کہ انہیں کے وعظ نے انہیں بھی بہتری کا راستہ دکھا دیا جو انہیں تسلیم ہی نہیں کرتے جبکہ اسی راستے سے نظر ان کے وسائل تک بھی پہنچتی ہے۔جب انہیں ایک جیسے عقائد مگر الگ راستہ رکھنے والوں کی مخالفت کی بھنک پڑی تو اپنا مال بچانے اور اپنے اوپر انگلی اٹھنے کے خیال سے انہوں نے بھی مخالفت شروع کردی۔اس مقصد کیلئے وقتاً فوقتاً بڑی مہارت سے مذہب کا بھی استعمال کیا۔یک نہ شد۔۔۔ اب وسائل کی مساوی تقسیم کا نظریہ رکھنے والوں کی مخالفت کرنے والوں کو اپنے ہم عقائد کے مخالف مضبوط دھڑے کی سپورٹ بھی مل گئی ۔اسی سپورٹ اور کچھ دیگر ذرائع سے کئی سازشیں بھی کامیاب ہوگئیںتو اس گروہ نے رفتہ رفتہ تمام وسائل پر غلبہ پالیا۔ صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ مولوی صاحب بھی ایسے حالات کا شکار ہو کر اسی مقام پر جاپہنچے جہاں وعظ شروع کرنے سے پہلے تھے۔جب مستقبل میں حالات مزید بدتر نظر آتے دیکھ کر انہوں نے ایک بار پھر قوم کو’ بیدار ‘کرنے اور حالات سے باخبر رکھنے کیلئے یاد دلایا کہ دیکھو!جب میں وعظ کرتا تھا تو اس پر عمل کے نتیجے میں سماج پر مثبت اثرات سے کتنے لوگوں کا بھلا ہواتھا؟۔ آپ سب اسے کیوں بھول گئے ہیں ۔ ۔۔۔ ۔۔اس کے بعد کی صورتحال راوی کے ذہن میں مبہم ہے یا جان بوجھ کر وہ خاموش ہے۔ اپنے خاص اندازِ بیاں اور’باخبری‘ سے معروف سیاستدان شیخ رشید نے ابھی حال ہی میں قوم کو بیدار کرتے ہوئے تجویز پیش کی ہے کیمونسٹ پارٹی فعال کی جائے یا بنائی جائے ، آپ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کیمونسٹ پارٹی کی اشد ضرورت ہے ۔آپ کاق یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بات میں پہلی بار کررہا ہوں اور شائد لوگوں کو میری بات عجیب بھی لگے؟ ۔۔۔۔شیخ رشید کی بات ان کے منہ سے کچھ لوگوں کو یقینا عجیب محسوس ہوسکتی ہے لیکن ہر کسی کو ہرگز نہیں ۔ ۔۔
شیخ رشید کو جاننے والے جانتے ہیں اور وہ خود بھی مانتے ہیں کہ ان کا بیک گراﺅنڈ ان جیسے شعلہ بیاں جاوید ہاشمی کی طرح دائیں بازو سے ہے، یہ ایک ہی نرسری کی کونپلیں ہیں۔۔پھر پیوندکاری سے مسلم لیگی اور مزید نگدار پودے بنے ۔انہوں نے ہمیشہ دائیں بازو کی سیاست اور ’خدمت‘ کی ۔ پاکستان میں دایاں بازو کیمونز،م، سوشلزم ، وسائل کی تقسیم اور یکساں حقوق کی سوچ رکھنے والے روشن خیالوں کا بدترین مخالف رہا ہے۔روس کیخلاف افغانستان میں جہاد کا سرچشمہ بھی دیگر ’امور‘ کے ساتھ ساتھ یہی سوچ اور ذہنیت تھی۔اسلام میں مساوی حقوق،وسائل کی تقسیم اور دوسروں کے معاشی و سماجی حقوق سے متعلق تلقین کا اگر ہر قسم کے تعصب کی عینک اتار کر خندہ پیشانی اور روشن خیالی سے جائزہ لیا جائے تو کیمونزم و سوشلزم میں وسائل کی تقسیم اور وسائل پر حق کا نظریہ درحقیقت اسلام کے بہت قریب ہے ، اگر یہ کہا جائے کہ یہ اسلامی نظریہ کا غیر اسلامی نام ہے جو اسلام کونہ ماننے مگر انسانی زندگی میں اعتدال لانے اور دوسروں کے حقوق کے بارے میں اسلامی اصولوں کو غیر اعلانیہ تسلیم کرنے والے لوگوں نے استعمال کیا ۔بدلتے ہوئے عالمگیر حالات ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے غلبے اور وسائل چند ہاتھوں میں سمٹتے دیکھ کر مستقبل کو بھانپتے ہوئے شیخ رشید نے پاکستان میں کیمونسٹ پارٹی کی ضرورت پر زور دیا ہے حالانکہ اس نظریے کے نام پر مال سمیٹنے والے بہت سے تو مٹی میں سمیٹ چکی ہے ۔ شیخ رشید کی تجویز سن کر پیپلز پارٹی کے بانی رہنمابابائے سوشلزم شیخ رشید (مرحوم ) یاد آ رہے ہیں لیکن ان سے زیاہ مولوی صاحب والی ادھوری حکایت یاد آ رہی ہے ۔ ۔ ۔۔ شیخ رشید کو اپنے ہم نام کی یاد اور سوچ کی سمجھ بہت دیر بعد آئی اور مولوی صاحب کے دوبارہ وعظ شروع کرنے کی طرح انہوں نے ’نومسلم ‘ کی حیثیت سے اس نظریے کا’کلمہ‘ پڑھ لیا ہے جس کی پوری زندگی مخالفت کی ۔ ۔ لیکن کہنا ذرا مشکل ہے کہ شیخ صاحب کی سوچ بدل گئی یا عالمی حالات کے تناظر میں کوئی بڑی پالیسی بھی تبدیل ہو رہی ہے ۔ ۔۔ ۔؟ 

مزید :

بلاگ -