تطہیربنت پاکستان کیس ، عدالت شریعت کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کرے ، چیف جسٹس
ا سلام آباد(سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ آف پاکستان میں تطہیر بنت پاکستان سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ باپ ہی بچی کا اصل قانونی سرپرست ہوتا ہے ،عدالتی تاریخ کا منفردترین کیس سامنے آیا ہے،عدالت شریعت کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے،بچی کہتی ہے میرے نام کیساتھ بنت پاکستان لکھا جائے ‘ عدالت نے نادرا اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کر دئیے ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے لڑکی کی ولدیت سے متعلق کیس کی سماعت کی ،عدالت نے استفسار کیا کہ عدالتی معاون بتائیں شناختی دستاویزات میں ماں کانام لکھاجاسکتاہے؟عدالت نے شناختی دستاویزات میں ماں کانام لکھنے پرنادراکوموقف پیش کرنے کی ہدایت کردی۔عدالتی معاون نے بتایابرطانیہ،کینیڈا،ملائیشیامیں پاسپورٹ پرباپ کانام نہیں ہوتا،پاکستان میں ڈرائیونگ لائسنس پربھی باپ کانام ہوتاہے،بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس پرباپ کانام نہیں ہوتا،مخدوم علی خان نے کہا کہ عبدالستارایدھی کیس میں لاوارث بچوں کوایدھی صاحب کی شناخت دی گئی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس معاملے میں بچوں کی ولدیت معلوم ہی نہیں تھی۔سپریم کورٹ میں انکم ٹیکس کے کیس کے دوران ایف بی آر کی غیر سنجیدہ قانونی چارہ جوئی پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میرا بس چلے تو ہر کیس میں ایف بی آر پر 50 ہزارجرمانہ کروں اور جرمانے کے سارے پیسے ڈیم فنڈ میں ڈالوں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ایف بی آر کی جانب سے زیادہ فضول درخواستیں آرہی ہیں، ایف بی آر کے تمام مقدمات غیر سنجیدہ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ فضول درخواستوں پر ایف بی آر حکام کہتے ہیں اربوں کے کیس عدالتوں میں ہیں، چیئرمین ایف بی آر کو توفیق نہیں ہوتی کہ عدالت آئیں۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں ایک ماہ میں سرکاری گھر خالی کراکے رپورٹ پیش کرنے اور ڈی جی رینجرز کو ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ کو سکیورٹی مہیا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اے جی پی آر قابضین کے ذمہ واجبات ان کی پنشن سے کاٹ لیں۔دریں اثناء چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے سرکاری وکلاکے پرائیویٹ مقدمات لینے سے متعلق کیس نمٹادیا۔کیس کی سماعت کے موقع پر حامدخان ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ قانون میں سقم کی وجہ سے ایساہوا جبکہ اٹارنی جنرل انورمنصور نے کہا کہ وزارت قانون کابھی یہی موقف ہے۔
چیف جسٹس
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے داماد مرتضیٰ امجد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کر دی۔ سپریم کورٹ میں گزشتہ روز سابق چیف جسٹس افتخار محمدچودھری کے داماد کی درخواست پر سماعت ہوئی،مرتضیٰ امجد نے ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے عدالت میں درخواست دائر کی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ میرا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے، نیب کے سامنے پیشی اور آزادانہ نقل و حرکت کیلئے نام نکالا جائے، نیب کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، مرتضیٰ امجد نے موقف اختیار کیا کہ میرے خلاف ٹھوس شواہد کے بغیر اقدامات اٹھائے گئے، نیب نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف جنوری 2018میں انکوائری شروع کی، مجھے اہل خانہ، سسرال کو بدنام کرنے کیلئے ملوث کیا گیا، 3جون کو ایک خاتون، میرا اور خاندان کے کچھ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، ریڈوارنٹ کے باعث مجھے دبئی میں حراست میں لیا گیا، حراست میں لئے جانے پر ہمارے خلاف مہم چلائی گئی، شفاف ٹرائل اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔
مرتضیٰ امجد/درخواست