پشاور یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافہ کیخلاف طلباء کا احتجاج ، پولیس کا لاٹھی چارج ، متعدد طالبعلم زخمی
پشاور(سٹی رپورٹر)تعلیمی اداروں میں فیسوں میں اضافے کیخلاف پشاور یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران طلبہ وطالبات پر پولیس نے بے دریغ لاٹھی چارج اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا جسکے باعث متعدد طلبہ کوشدید زخمی کردیاگیا جنہیں فوری طبی امدادکیلئے قریبی ہسپتال خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیاگیا ۔جبکہ کئی طالب علموں کو پولیس نے گرفتار کرکے گاڑیوں میں بٹھاکر لے گئے۔تفصیلات کے مطابق طلبہ تنظیموں اور طالب علموں کی جانب سے تعلیمی اداروں اور خصوصاًپشاور یو نیورسٹی میں فیسوں میں بے تحاشہ اضافے پر سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آئے اور اپنے مطالبات حکومتی اداروں اور اعلیٰ حکام تک پہنچانے کیلئے جامعہ پشاور کے حدودمیں احتجاج کیا۔مظاہرہ کرنے والے وطلباء وطالبات نے فیسوں میں اضافے کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے ،طلبہ نے ہاتھوں میں بینرزاور پلے کارڈ اٹھائے رکھے تھے جن پر فیسوں کے فوری واپسی سے متعلق مختلف نعرے درج تھے۔تاہم اس وقت تبدیلی والی سرکار کی پولیس نے طلبا ء پردھابول دیااور احتجاج کرنے والے طلبہ پر شدیدلاٹھی چارج کی اور دھنڈوکا آزادانہ استعمال کرتے ہوئے کئی طلبہ کے سرپھاڑ کر انہیں لہولہان کردیا۔پولیس کی بے دریغ لاٹھی چارج سے 6سے زائدطلبہ شدیدزخمی گئے اور انکے سفید کپڑے منٹوں میں خون سے سرخ ہوگئے ۔زخمی طلبہ کو فوری طور پر طبنی امدادکیلئے خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیاگیا،جبکہ درجنوں طلبہ کو پولیس نے گرفتارکرکے گاڑیوں میں بٹھاکر تھانہ لے گئے ۔واضح رہے کہ یونیورسٹی میں کئی روزسے فیسوں میں اضافہ کے خلاف طلبہ احتجاج کررہے ہیں،ہسپتال انتظامیہ کے مطابق احتجاج میں پولیس کے ہاتھوں کے باعث جن زخمی طالب علموں کو علاج کیلئے ہسپتال لایاگیاہے ان میں ڈیپارٹمنٹ انٹر نیشنل ریلیشن کے سلیم احمد کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس ریفر کیاجبکہ اسکے علاوہ پیس اینڈ کنفلیکٹ سٹڈیز کے طالب علم جمشید وزیر ،بی ایس ایگریکلچرکے حسنین ،منیجمنٹ سائنس ڈیپارٹمنٹ کے فاروق ،کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے عباس،کمیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے شاہ فہد سمیت دیگر طلب علم شامل ہیں ۔
پشاور(سٹی رپورٹر)متحدہ طلبہ محاذ کے احتجاج پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور طلباء کے گرفتاریوں کے خلاف طلباء یونینز نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر یونیورسٹی انتظامیہ اور صوبائی پولیس کے خلاف نعرے درج تھے مظاہرے میں پختون سٹوڈینٹس فیڈرشن، انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن، جمعیت طلبہ اسلام، پیپلزسٹوڈنٹس فیڈریشن، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہداروں سمیت کثیر تعداد میں طلباء نے شرکت کی جس کی قیادت وسیم خٹک عابد یوسفزئی اور دیگر طلباء یونینز کے عہدادار کررہے تھے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے پچھلے سال سال یونیورسٹیوں کے فیسوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کے حق میں دھرنہ دیا تھا جس میں اس وقت کے وزیرہائرایجوکشن مشتاق غنی کے ساتھ مزاکرات ہوئے جس میں تمام مطالبات ماننے کے یقین دہانی کرائی گئی لیکن اس کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسوں میں اضافہ کیا اور اس کے خلاف متحدہ طلبہ محاذ نے دوبارہ دھرنہ دینے کا علان کیا لیکن یونیورسٹی کے کرپٹ انتظامیہ نے اپنے ہٹ دھرمی کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے دفعہ 144لگایا انہوں نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کررہے تھے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر پولیس نے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا جس میں پانچ افراد شدید زخمی ہوئے اور 28طلباء گرفتار کرلی انہوں نے گورنرخیبرپختونخوا سے تمام زخمی طلباء کے علاج اور گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کیاانہوں نے کہا کہ گرفتار طلباء کے رہائی تک صوبہ بھر میں احتجاجی مظاہرے کی جائی گی ۔
پشاور(سٹی رپورٹر) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخارحسین نے پشاور یونیورسٹی میں طلباء اتحاد کے احتجاجی مظاہرے پر ہونے والے وحشیانہ تشدد اور گرفتاریوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ باچا خان مرکز پشاور سے جاری کئے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ آج پیش آنے والے واقعات سے تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کے ان دعووں کی قلعی کھل گئی ہے کہ وہ اس ملک میں نوجوانوں کیلئے تعلیم کے بہتر مواقع اور فلاح کے راستے ڈھونڈنا چاہتی ہے۔ آج حکومت کی ہر بات غلط ثابت ہوتی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غربت اور مہنگائی کے مارے فیسوں میں کمی اور رہائش سے متعلق مطالبات کیلئے جمہوری طور پر جدوجہد کرنے والے طلباء کے ساتھ وحشیانہ سلوک دیکھ کر بہت دکھ ہوا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ امرانہ رویئے کسی سیاسی جماعت کے شایاں شاں نہیں ہیں اور ان اقدامات نے مارشل لائی دور کی یاد تازہ کی ہے۔میاں افتخارحسین نے کہا کہ اسلام آباد میں مسلسل ایک سو بیس دن تک دھرنے دینے والوں سے توقع یہ کی جاسکتی تھی کہ اقتدار میں آتے ہی وہ طلبہ تنظیمیں بحال کرلیں گے اور طلباء کے مسائل زیرغور لائے جائیں گے مگر صورتحال اس کے برعکس ہے اور ان سے قوم کے معماروں کا ایک احتجاج کیوں ہضم نہیں ہورہا؟انہوں نے کہا کہ طلباء تنظیموں نے ماضی میں سیاسی جماعتوں کے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور ملکی سیاست کی نرسری کے طور پر ایسی قیادت فراہم کی ہے جس پر قوم کو ہمیشہ ناز رہے گالہذا حکومت فوری طور پر طلباء تنظیموں کو بحال کرکے انہیں مثبت رول ادا کرنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور عمران خان طلباء تنظیموں کی اہمیت سے قطعاً نااشنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم کے فروغ اور تبدیلی کے کھوکھلے دعوں کے ساتھ اس کے برعکس عمل کررہی ہے۔ اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ پولیس کا حالیہ تشدد ناقابل برداشت ہے اور اس طرح کے واقعات کو دھرایا نہیں جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار طلباء کو فوری طور پر رہا کرکے ان کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے اور ان کے مطالبات پر غور کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے طلباء کو سرکاری سطح پر علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں