آرمی چیف سے ملاقات کے بعد تاجر برادری کے تحفظات دور‘ معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے‘ میاں زاہد حسین

    آرمی چیف سے ملاقات کے بعد تاجر برادری کے تحفظات دور‘ معیشت پر اچھے اثرات ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان ( نیوز رپورٹر )پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر اوربزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کاروباری برادری کو دیرینہ مسائل کے حل کی یقین دہانی خوش آئند ہے جس کے بعدانکے خدشات ختم اور اعتماد بحال ہو گا جبکہ کاروباری ماحول میں بہتری آئے گی۔ چیئرمین نیب کی جانب سے کاروباری برادری کو ہراساں نہ کرنے کا فیصلہ درست ہے جس سے تحفظات دور ہو جائیں گے اورمعیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ کاروباری برادری نے آرمی چیف کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ٹیکس کے نظام نے کاروباری برادری کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، کرپشن بڑھ گئی ہے، عدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے۔دوسری طرف توانائی کی قیمتیں مسلسل بڑھائی جا رہی ہیں،کاروباری برادری سے کئے گئے وعدے پورے کئے جا رہے ہیں اور نہ ہی ایکسپورٹ سیکٹر کو ریفنڈ ادا کیا جا رہا ہے۔ تاجروں نے کہا کہ کسی کو ملک کی معاشی سمت کا اندازہ ہی نہیں ہو رہا اور اکنامک منیجروں میں ٹیم ورک کا زبردست فقدان ہے۔ معیشت سکڑ رہی ہے، کاروبار بند جبکہ عوام بے روزگار ہو رہے ہیں اور کاروباری سرگرمیاں محدود ہو رہی ہیں۔معاشی پالیسیاں استحکام کے بجائے عدم استحکام کا سبب بن رہی ہیں کیونکہ کوئی معاشی روڈ میپ موجود ہی نہیں ہے۔مارکیٹیں سنسان پڑی ہیں جبکہ کارخانوں سے کوئی مال اٹھانے کو تیار نہیں اور کاروباری لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ تاجروں کی شکایات پر آرمی چیف نے انھیں مسائل کے حل کی یقین دہانی کروا دی ہے جس پر بزنس کمیونٹی نے سکھ کا سانس لیا ہے۔وز یر اعظم عمران خان صا حب نے بھی مثبت یقین دہا نیاں کروائی ہیں جسکے بعد مختلف وزارتوں میں تیز رفتاری سے مسائل کے حل کی اْمید پیدا ہوگئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اب کاروبار اور برآمدات کی صورتحال بہتر ہو جائے گی جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لئے بھی ایک پیکج متعارف کروایا جا رہا ہے جس سے یہ شعبہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے گاجبکہ پبلک سیکٹر میں بیمار اداروں کے نقصانات بھی1600ارب تک جا پہنچے ہیں یہاں ڈنڈا گھمانے کی ضرورت ہے۔
زاہد حسین