پاکستان میں ہمارے کوئی فوجی یا سٹرٹیجک عزائم نہیں، مسئلہ کشمیر پر ساتھ کھڑے ہیں: چینی سفیر
کراچی (این این آئی) پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہاہے کہ پاکستان میں چین کے کوئی فوجی یا سٹرٹیجک عزائم نہیں ہیں، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، مغربی میڈیا پاکستان سے متعلق چین کے بارے میں غلط تاثرات ابھارتا رہتا ہے، سی پیک چین کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ برادرانہ تعلقات کی شاندار عکاسی ہے۔ چینی سفیر نے ان خیالات کا اظہار کراچی کونسل آن فارن ریلیشنز کے تحت سی پیک کے موضوع پر منعقدہ ڈائیلاگ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چینی سفیر یاؤجنگ نے کہا کہ چین اور پاکستان نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا بھر کیلئے انتہائی اہم ہیں، سی پیک پاکستان کی معاشی ترقی کا مکمل ضامن نہیں بلکہ ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین سی پیک میں شراکت داری کی بنیاد پربہت بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں یاؤجنگ نے کہا کہ مغربی میڈیا پاکستان سے متعلق چین کے بارے میں غلط تاثرات ابھارتا رہتا ہے کہ شاید ہم پاکستان کو کالونی بنانا چاہتے ہیں، یہ مکمل غلط ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ ہم پاکستان کیلئے تعلیم، فنی تربیت، زراعت، سماجی بہبود، ٹیکنالوجی ٹرانسفرو دیگر شعبوں میں بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک راہداری صرف چین سے گوادر تک نہیں بلکہ مستقبل میں گوادر سے قندھار، سینٹرل ایشیاء اور روس تک جائے گی۔ ہم نہ صرف اس علاقے بلکہ تمام دنیا کو رہنے کی ایک بہتر جگہ بنانا چاہتے ہیں۔ یاؤجنگ نے کہا کہ گوادر ابھرتا ہواپورٹ ہے، یہ پاکستانی قوم اور حکومت کا بہت پرانا خواب تھا۔ ہم پاکستانی حکومت کی فری زون پالیسی کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعدصرف گوادر میں 19 مشترکہ منصوبے شروع ہوں گے۔چینی سفیر نے کہا کہ چین گوادر پورٹ چلانے کیلئے ہر سال 40ملین ڈالرز خرچ کررہا ہے، گوادر اب کمرشل طور پر کام کررہا ہے، ہم ہر ہفتے کمرشل ویسل بھیجتے ہیں تاکہ یہ چلے۔چینی سفیر نے بتایا کہ اگلے مرحلے پر ہم فری زون کے تحت فیکٹریاں بنائیں گے، گوادر میں زراعت، سی فوڈ اور دیگرصنعتیں قائم ہوں گی، ملازمتیں ملیں گی۔ چینی سفیر نے مزید کہا کہ گوادر کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی اورصاف پانی ہے۔ چین 300 میگا واٹ کاپاور پلانٹ بنائے گا، ہم 5000 ٹن پانی میٹھا کرنے کا پلانٹ لگائیں گے۔ چینی سفیر نے بتایا کہ گوادر میں 200 بستر وں کا ہسپتال بنارہے ہیں، تعلیمی و تکنیکی تربیتی سینٹرزبنائیں گے، گوادر میں نیا انٹرنیشنل ائیرپورٹ تعمیر کریں گے جس پر رواں سال کے آخر میں کام شروع ہوجائے گا۔ چینی سفیر نے بتایا کہ وہ گوادر کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ شروع کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے بلوچستان کیلئے گوادر مرکزی علاقہ ہے، صرف فشریز، میں چینی کمپنیاں 10 ملین ڈالرزلگا رہی ہیں، وہاں سی فوڈ پروسیسنگ پلانٹس لگائیں گے، ہم مچھلی خریدیں گے، ان منصوبوں سے مقامی ماہی گیری صنعت کو بھی سپورٹ ملے گی۔ چینی سفیر نے مزید کہا کہ ہم چینی سیاحوں کو لانے کیلئے خیبرپختونخواہ اور گلگت بلتستان سے بات کر رہے ہیں۔ ویزا پروسیسنگ فیس سے متعلق سوال کے جواب میں چینی سفیر نے بتایا کہ اگر کوئی طالب علم یا بزنس مین ویزہ پروسیسنگ فیس نہیں ادا کر سکتا تو ہماری ایمبیسی سے رابطہ کرے، ویزہ پہلے ہی مفت ہے،ایسے کیسز میں پروسیسنگ فیس کا خرچہ بھی ایمبیسی برداشت کرے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں چینی سفیریاؤ جنگ نے کہا کہ حالانکہ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے لیکن پھربھی ہم ایک ترقی پذیر ملک ہیں، ہم ابھی تک پرفیکٹ نہیں کہلا سکتے کیونکہ ہمیں افرادی قوت کیلیے ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ چینی سفیر نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی راہداری چینی وزیراعظم آنجہانی چواین لائی کا 1950 کی دہائی کا وژن تھا، ان کاوژن تھا کہ اس صدی کے آخر تک قراقرم ہائی وے ایک کمرشل راہداری بن جائے گی لیکن ہم علاقے کی سیاسی صورت حال کی وجہ سے اس وژن سے 20سال پیچھے رہ گئے ہیں۔ چینی سفیر نے مزید کہا کہ چین کشمیریوں کو انصاف دلانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نکالنا چاہیے، علاقائی امن کے لیے چین پاکستان کے ساتھ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چینی سفیر نے کہا کہ چین پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو ہر سال ایک لاکھ ویزے جاری کرتا ہے، ویزا پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔اس موقع پر اپنے خطاب کے سی ایف آر کے چیئرمین اکرام سہگل نے کہا کہ سی پیک سے ناخوش طاقتیں چین کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔ اگر ایسی قوتیں پاکستان کی اتنی ہی وفادار تھیں تو انہوں نے پہلے آکر ایسی سرمایہ کار کیوں نہیں کی۔ تقریب کے اختتام پر اکرام سہگل نے چینی سفیر کو کراچی کونسل آن فارن ریلیشنز کا نشان بھی پیش کیا۔
چینی سفیر