پنڈورا بم اور امیدواروں کا گھڑمس!!
اچھا خاصا موڈ بنا ہوا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف کے کامیاب دورہ جنوبی پنجاب کے حوالے سے لکھا جائے مگر اچانک رات کے اندھیرے میں پنڈورا بم چلا دیا گیا۔ ذرا ٹھہریئے اس بم دھماکے کو اچانک یوں نہیں کہا جا سکتا کہ کافی دنوں سے میڈیا پر خبریں چل رہی تھیں کہ دنیا بھر کے چھ سو نامور تحقیقاتی صحافی بدعنوانیوں کا کھوج لگا رہے ہیں اور انہوں نے دو سال کی شبانہ روز محنت سے دنیا کے مختلف ممالک کے حکمرانوں، سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، اعلیٰ سول و فوجی، موجودہ و سابق افسران کی کرتوتوں کے بارے میں جو تفصیلات اکٹھی کی ہیں انہیں پنڈورا پیپرز کی شکل میں 3 اکتوبر کو رات ساڑھے نو بجے جاری کر دیا جائے گا۔ پاکستانیوں کو اس کا شدت سے انتظار اس لئے تھا کہ چار سال پہلے جب اسی طرح کے پانامہ پیپرز آئے تھے تو وہ پاکستان میں بہت کچھ تلپٹ کر گئے تھے۔ اس کے آنے کے بعد دو تہائی اکثریت والے میاں نوازشریف کو ایک بار پھر ”سابق“ ہونا پڑا اور ایک صفحہ والے کپتان کی لاٹری نکل آئی تھی۔ اس بار اندازے لگائے جا رہے تھے کہ پنڈورا بکس کھلے گا تو کس کس کا سر لے گا۔ ضرورت اور حقیقت سے زیادہ انکشافات کر ڈالے گئے۔ وزیر اعظم عمران خان کے لاہور والے آبائی گھر زمان پارک کا پتہ بھی میڈیا پر چلا دیا گیا۔ وزیر اعظم کے ترجمان حسب عادت و ڈیوٹی تردیدوں پر لگ گئے۔ ہمارے ہاں عام نفسیات یہ ہے کہ اصل خبر سے زیادہ اس کی تردید سنسنی پھیلاتی ہے۔
تردید کو خبر کی تصدیق کے ضمن میں لیا جاتا ہے۔ وہ تو اللہ بھلا کرے کپتان کے بہنوئی اور شدید سیاسی مخالف حفیظ اللہ خان نیازی کا کہ انہوں نے واضح کر دیا کہ پنڈورا پیپر میں 2 زمان پارک میں رہائش پذیر جن برکی صاحب کا ذکر ہے ان کا وزیر اعظم عمران خان سے کوئی تعلق نہیں۔ حفیظ اللہ خان خود بھی کافی عرصہ 2 زمان پارک میں رہ چکے ہیں۔ وہ زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سٹوڈنٹس یونین کے صدر رہے۔ ان کا عمران خان سے دہرا رشتہ ہے وہ کزن بھی ہیں اور بہنوئی بھی۔ عمران خان کی ابتدائی سیاست میں وہ ان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے تھے۔ جب پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں جمعیت کے لڑکوں نے عمران خان سے بدتمیزی کی اور انہیں گرفتار کرا دیا تو حفیظ خان نے اپنی محبوب جماعت کا ساتھ دینے کی بجائے عمران خان کا ساتھ دیا اور جمعیت کے رویئے پر احتجاج کیا۔ ان کے موقف کو امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے بھی درست قرار دیا اور عمران خان کو لاہور سے گرفتار کر کے ڈیرہ غازیخان جیل بھیج دیا گیا تو حفیظ خان روزانہ لاہور میں گھر سے کھانا پکوا کر کار میں ڈیرہ غازیخان جیل پہنچاتے تھے کہ خان کو جیل کا کھانا ہضم ہونا شاید مشکل تھا۔ پھر جس عمران خان کو لیڈر بنانے کے لئے رات دن ایک کر دیئے ان کے موقف سے اختلاف کیا اور علی الااعلان مخالفت کی اور بدستور کر رہے ہیں۔
ان کا اکلوتا بیٹا حسان نیازی وکیل ہے اور اپنے ماموں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے۔ حفیظ خان کی اصول پسندی یہ ہے کہ سخت مخالفت کے باوجود عمران کی حمایت پر اپنے بیٹے سے قطع تعلق نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ایک کو اپنی رائے قائم کرنے کا حق ہے اسی مزاج کی وجہ سے وہ عمران کے حق میں گواہی دے رہے ہیں۔ حالانکہ جن صاحب کی پنڈورا پیپرز میں آف شور کمپنی نکل آئی ہے وہ برکی ہیں اور برکی خاندان عمران کا ننھیالی خاندان ہے مگر حفیظ اللہ نیازی سیاسی مخالفت کے باوجود اپنے کزن اور برادر نسبتی کی بریت کے لئے آگے آ گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتا دیا کہ زمان پارک میں گھروں کے نمبر کسی ترتیب سے نہیں ہیں۔ پرانے نمبر بھی چل رہے ہیں اور نئے نمبر بھی لگے ہوئے ہیں۔ اسی لئے 2 نمبر دو گھروں پر لگا ہوا ہے عمران خان کے آبائی گھر کا نمبر بھی 2 زمان پارک ہے اور برکی صاحب نے جو پتہ لکھوایا وہ بھی 2 زمان پارک ہے جو عمران خان کے گھر سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ہے۔ چلیں پنڈورا پیپرز میں وزیر اعظم کا نام آیا یا نہیں آیا یہ معاملہ تو ہوا ختم۔ اب معاملہ یہ ہے کہ جو وزیر اعظم تین سال میں اپنے گھر کے نمبر کی ڈپلیکیشن (دہریت) ختم نہ کرا سکے ان سے دوسروں کے معاملے میں اچھی اور معیاری حکمرانی کی امید کیسے لگائی جائے؟جن وزیروں، مشیروں، سیاستدانوں کے نام آئے ہیں وہ اپنی صفائیاں خود دیتے پھر رہے ہیں۔
حمزہ شہباز کے جنوبی پنجاب کے طوفانی دورے کا ذکر نہ کرنا ان کے ساتھ زیادتی ہو گی۔ ان کے دورے کے منتظمین نے ان کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے دو دن میں خانیوال، جہانیاں، ملتان، لودھراں، بہاولپور، اوچ شریف، جام پور کا دورہ کیا، بھرپور ورکرز کنونشنوں سے خطاب کیا۔ لیگی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں، تعزیتیں کیں۔ فاتحہ خوانی کی، جنوبی پنجاب کے تینوں ڈویژنوں ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازیخان میں ہلچل مچا دی۔ لیگی متوالوں نے بھی جگہ جگہ ان کا بھرپور استقبال کیا۔ بڑی محنت سے کنونشن منعقد کئے۔ حمزہ شہباز کے دورے کے دوران سابق صوبائی وزیر ملک اسحاق بچہ، سابق ڈپٹی سپیکر شیر علی گورچانی، سابق ایم پی اے پیر جمیل شاہ، ٹکٹ ہولڈر ناصر چیمہ کے بھائی بریگیڈیئر (ر) چیمہ، جہانزیب بچہ، ٹکٹ ہولڈر سردار اختر گوپانگ نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی۔