پنڈورا پیپرز میں فیصل واؤڈا کا خود کو تحقیقات کے لئے پیش کرنے کا اعلان ، عظمیٰ بخاری نے ایسی بات کہہ دی کہ پی ٹی آئی رہنما کو لینے کے دینے پڑ جائیں
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے رہنما سینیٹر فیصل واؤڈا کی جانب سے ’پنڈورا پیپرز‘ میں نام آنے پر خود کو تحقیقات کے لئے پیش کرنے کےاعلان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصل واؤڈا جو آج تک الیکشن کمیشن میں جواب جمع نہیں کرا رہے ،جو پہلے آفشور کمپنیوں کا جواب نہیں دے رہے،جو اس ملک میں ٹیکس نہیں دیتے رہے ،وہ ہماری آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، تحقیقات کرنی ہوتی تو انہیں وفاقی وزیر کے عہدے سے ہٹا کر سینیٹر نہ بنایا جاتا ۔
نجی ٹی وی چینل ’24 نیوز‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنڈورا پیپرز کا جو ایشو آیا ہے ،اس کے اندر پھر وہی سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب پاناما پیپرز آئے تو اس وقت وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ہم تحقیقات کراتے ہیں اور میں ایک کمیشن بنانے کے لئے لکھتا ہوں تو اس بات کو عمران خان نے مسترد کردیا تھا ،اب وہ ایف بی آر جو اٹانومسٹ نہیں ہے بلکہ وزیر خزانہ کو رپورٹ کرتی ہے،وہ ان کے بنائے ہوئے کمیشن کا حصہ ہو گی ،جو وزیراعظم کے اپنے انڈر ایف آئی ہے وہ اس کمیشن کا حصہ ہو گی،وہی انسپکشن کمیشن جو وزیراعظم کو رپورٹ کرتا ہے وہ ان کے اے ٹی ایمز کو بیٹھ کر دیکھے گا ، فیصل واؤڈا تو الیکشن کمیشن کو یہ تک نہیں بتا رہا کہ انہوں نے اپنی شہریت کب چھوڑی تھی؟ان کی آفشور کمپنی تو پہلے بھی سامنے آ چکی ہے لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہیں دے رہے،جس ملک میں وہ ٹیکس نہیں دیتے رہے ،فیصل واؤڈا کا اعلان ہماری آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے،علی ڈار کبھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے، جب گریجویشن باہر سے کی، اس وقت سے وہ بیرون ملک مقیم ہیں، ان کا نہ ملک میں کوئی کاروبار ہے اور نہ وہ ٹیکس پیئر ہیں
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پاناما میں نواز شریف کا نام نہیں تھا، اگر پنڈورا پیپرز میں عمران خان کا نام نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بری الذمہ ہیں، عمران خان اپنے مافیاز کے ساتھ بالکل اس پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں ،اثاثہ نواز شریف کے نام پر نہیں تھا، اگر نام پر ہوتا تو پاناما میں سے اقاما نہ نکلتا، یہ بات ذہن میں رکھا کریں، نواز شریف کو اقاما کے اوپر وزیراعظم ہاؤس سےباہر کردیا گیا تھا،یہ سازش کیسےرچی گئی تھی؟اس کےاوپرمریم نوازنےآج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے وہ بہت کلئیر ہے، تاریخ حقائق نہیں چھپا سکتی ،اس دور حکومت میں جوڈیشل ایکٹیوازم نہیں ہے، ان کو ہر طرف سےسپورٹ کیا جارہا ہے، ہمارے دور حکومت میں سارے مسئلے پارلیمنٹ کے باہر حل ہو رہے تھے ،ہم سپریم کورٹ جاکے دیکھ چکے ہیں لیکن سپریم کورٹ جانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ،اگر یہ حکومت کوئی بھی قانون اور آئین کے علاوہ کچھ بھی اداروں کے ساتھ کرتی ہے تو ہمارے پاس سپریم کورٹ میں جانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں رہے گا، یہ بہت خوش قسمت ہیں، ان کی دفعہ جوڈیشل ایکٹیوزم نہیں ہے،ان کی دفعہ بلا بلا کےپٹیشن بھی نہیں سنی جاتی اور نہ ہی کوئی سوموٹو ہوتے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اس دور حکومت میں بہت سے سکینڈلز آئے ہیں جن کی تحقیقات ہونی چاہیے،آپ کی آٹا اور چینی چوری ہے،اس کےاوپر آپ نےکمیشن بھی بنایا اور چیئرمین نے نوٹس بھی لیا، مجھے یہ بتائیں یہ عمران خان جو خود وزیر تجارت تھے اُنہوں نے خود سائن کر کے چینی باہربھجوائی اور چینی کی یہاں شارٹیج ہوئی، وہ کیسے مشاورت کر سکتے ہیں، وہ خود ایک ملزم ہیں ، فارن فنڈنگ کیس میں پوری پی ٹی آئی لپیٹی جاتی ہے ، فارن فنڈنگ کیس التوا کا شکار ہے، اس کے باوجود عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کا نام نامزد کیا اور وہ بن گئے، پارلیمنٹ حملہ کیس میں ایک اشتہاری ملک کا وزیراعظم لگ گیا وہ کیسے؟؟فرمائشی وزیراعظم ضرور آیا ہے لیکن فرمائشی اپوزیشن لیڈر نہیں آسکتا ۔