دنیا میں حلال اشیاء کی 5کھرب ڈالر کی تجارت میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے ، ایف سی سی آئی
فیصل آباد ( بیورورپورٹ) دنیا میں حلال اشیاء کی پانچ ٹریلین ڈالر کی تجارت میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ بیشتر غیر مسلم ممالک حلال اشیاء کی تیاری سے اربوں ڈالر کما رہے ہیں۔ پاکستان کونسل فارسائنٹفیک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر)کے حوالے سے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹر ی کے صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے بتایا کہ حلال اشیاء کی تجارت میں پاکستان کا حصہ بڑھانے کیلئے لاہور ، کراچی اور پشاور میں حلال سرٹیفکیشن لیبارٹریاں قائم کرد ی گئی ہیں جو پاکستان میں تیار ہونے والی حلال اشیاء کے ساتھ ساتھ دوسرے ملکوں سے درآمد کی جانے والی اشیاء کی بھی سرٹیفکیشن کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سہولت فیصل آباد کو بھی مہیا کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ سور سے 375 مختلف اشیاء تیار ہوئی ہیں جن میں سے غیر مسلم ممالک کسی ایک چیز کو بھی ضائع نہیں کرتے۔ یہ ممالک اپنے استعمال کے علاوہ ان میں سے بیشتر اشیاء کو مسلم ممالک کو برآمد کرتے ہیں۔ ان مصنوعات میں سور کی چربی استعمال کرنے کے باوجود ان کے اجزائے ترکیبی میں صرف انیمل فیٹ لکھ کر مسلمانوں کو دھوکا دیا جاتا تھا۔تاہم جب مسلمانوں کو معلوم ہوا ہے کہ انیمل فیٹ کا مقصد سور کی چربی یا دوسرے غیر ذبحہ شدہ جانوروں کی چربی ہے تو انہوں نے ان کا استعمال ترک کر دیا ۔ اس کے بعد غیر مسلم ممالک نے ان اشیاء کی مارکیٹنگ کیلئے ای کوڈنگ کا راستہ اختیار کر لیا تاکہ عام آدمی کو معلوم نہ ہو سکے کہ وہ حرام اشیاء استعمال کر رہا ہے۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے بتایا کہپی سی ایس آئی آرکے سائنسدانوں نے 1600 اشیاء کی ای کوڈنگ کو ڈی کوڈ کر لیا ہے اور اس سلسلہ میں عنقریب ایک پمفلٹ میں اس کی پوری تفصیلات در ج کر کے اسے وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لپسٹک اور پیزا میں کئی حر ام اشیاء کے استعمال کااحتمال ہے۔ لیکن مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد لاعلمی کی وجہ سے انہیں حلال سمجھ کر کھا رہی ہے۔ لوگوں کی آگاہی کیلئے سمارٹ فون کی سہولت بھی مہیا کی جارہی ہے جس کے ذریعے کسی بھی چیز کو سکین کر کے پی سی ایس آئی آر کے پروگرام میں بھیجنے پر چند منٹوں میں معلوم کیا جا سکے گا کہ یہ چیزحلال یا حرام ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری بھی یہ معلومات حاصل کر رہا ہے تاکہ ان کو اپنے 5 ہزار ممبروں کے علاوہ شہر بھر کی بزنس کمیونٹی اور مفاد عامہ کیلئے عام لوگوں کو بھی عام لوگوں کو بھی آگاہی دے سکے۔