عمر تو وہ جو نظر آئے

عمر تو وہ جو نظر آئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

فاطمہ منیر
عورت کی عمر کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ عمر وہ جو نظر آئے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر عورت کایہی خواب ہوتا ہے کہ وہ خوبروپْرکشش ، جاذب نظراور کم عمر نظر آئے۔ اس مقصد کو پانے کیلئے وہ ہر طرح کوششوں میں مصروف رہتی ہیں، کئی کریمیں ، لوش، ماسک ، فیشل غرض ہر طرح کے جتن کئے جاتے ہیں مگر پھر بھی رزلٹ حسب خواہش نہیں ملتا جس کی تمنا کی جاتی ہے۔ دراصل عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جلد کی لچک ختم ہونے لگتی ہے اور اگر مناسب نگہداشت نہ کی جائے تو چہرہ خشک ہوجاتا ہے اورعمر زیادہ نظرآنے لگتی ہے۔ اس لئے خواتین کوچاہئے بیوٹی ٹپس سے ہٹ کرایسا طرززندگی اپنائیں جوانہیں سدا بہار جنوان بنا دے
اپنی زندگی میں سب سے پہلی یہ تبدیلی لیکر آئیں کہ خوش رہیں اور مثبت سوچ اپنائیں کیونکہ مسکراہٹ اور مثبت سوچ نہ صرف آپ کو خوبصورت بناتی ہے بلکہ آپ کے چہرے سے مشورے پر عمل کرکے آپ لمبے عرصے تک اپنی عمر چھپا سکتی ہیں۔
ہمیشہ کھلے کھلے اور شوخ رنگ پہنیں کیونکہ رنگ ہمارے مزاج پر گہرااثرڈالتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ شوخ رنگوں میں ملبوس خواتین خوش وخرم جبکہ ہلکے رنگ پہننے والی خواتین پریشان حال اور اپنی سوچوں میں گم نظر آتی ہیں۔ خواتین کیلئے ضروری ہے کہ رنگوں کاانتخاب سوچ سمجھ کر کریں تاکہ اْن کی شخصیت میں نکھار آجائے ۔
اپنے چہرے پر کریمیں اورلوشن لگانے کی بجائے رات کوسونے سے قبل اور میک اتارنے کیلئے زیتون کا تیل استعمال کریں۔ زیتون میں اللہ تعالیٰ نے یہ خاصیت رکھی ہے کہ جلد پر جھریوں کی رفتار کا عمل سست ہوجاتا ہے اور انسان لمبے عرصے تک جوان نظرآتا ہے۔
اس کے علاوہ اپنے بالوں پر بھی خاص توجہ دیں کیونکہ بڑھتی عمر کے اثرات چہرے کے علاوہ بالوں پر بھی پڑتے ہیں۔ بالوں کی خوبصورتی کے لئے ضروری ہے کہ ہفتے میں ایک باربالوں میں آئلنگ ضرور کریں۔ سرکامساج آپ کے دماغ کو بھی سکون دے گا۔
پانی کااستعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ جتنا زیادہ پانی پیئیں گی اتنا ہی فریش نظرآئیں گی کیونکہ پانی آپ کی جلد کو نرم رکھتا اور خشکی سے بچاتا ہے۔
***
خواتین میں صحت کے مسائل
اقصیٰ صغیر
صحت کے مسائل کی بات ہوتی ہے تو عورتو ں کا معاملہ مردوں سے قدرے مختلف نظر آتا ہے۔ عورتوں کو کئی طرح کے صحت کے مسائل کے خطرات کا سامنہ ہوتا ہے۔ صحت مند رہنے کے لیے ان خطرات کا جاننا ضروری ہے تاکہ ضروری احتیاطوں کے ذریعے ان خطرات اوربیماریوں سے بچاسکے۔اورایسے خطرات (جن کا دارومدار خواتین کی عمر اور انکی ہسٹری سے ہوتا ہے)سے تحفظ کیا جا سکتا ہے۔
خواتین کو لاحق صحت کے خطرات کو جان کر ناصرف ان سے بچا سکتا ہے بلکہ صحت کو بہتر بھی بنایا جاسکتا ہے۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خواتین کو سب سے زیادہ خطرہ بریسٹ کینسر کا نہیں بلکہ دل کی بیماریوں کا ہوتا ہے۔ مختلف بیماریوں سے ہونے والی اموات کا 21%دل کی بیماریوں سے ہوتا ہے۔ بہت سے لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ خواتین کو دل کی بیماریوں کا کتنا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ طرز زندگی میں تبدیلیاں لا کر ان بیماریوں سے بچاجا سکتا ہے۔
خواتین کو لاحق خطرات میں دوسرا نمبر کینسر کا ہے 22%خواتین کی اموات کینسر کی بناء پر ہوتی ہیں البتہ بریسٹ کینسر سے اموات کا خطرہ اتنا نہیں ہوتا جتنا پھیپھڑوں کے کینسر سے ہوتا ہے۔ لیکن خواتین میں بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جن میں ہارمونز کی خرابی ،حمل سے احتیاط کی دوائیں اہم وجوہات ہیں۔ اس لیے ہارمونز کی خرابی پر فوری توجہ دیں اور جہاں تک ممکن ہو حمل سے احتیاط کی دواؤں کا استعمال کم سے کم کریں۔
اسٹروک ناصرف بہت سی خواتین کی اموات کا باعث بنتا ہے بلکہ اکثر معذوری کا بھی باعث بنتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں زیادہ تر خواتین اس بیماری کا شکار ہوتی ہیں۔ اور اکثر خواتین کی موت کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے اس کے بارے میں معلومات ہونا ضروری ہے۔
ہڈیاں کی کمزوری مرد اور عورت دونوں میں ہوتی ہے لیکن خواتین کو اس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ یہ ہڈیوں کی مضبوطی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جس سے ہڈیاں بھربھری ہوجاتی ہیں اور معمولی ٹھیس سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔ اکثر عمر بڑھنے کے ساتھ یہ تکلیف ہوجاتی ہے۔عام طور پر یہ بیماری وٹامن ڈی کی کمی اور کلشیم کی کمی یا ہارمونز کی تبدیلی سے ہوتی ہے۔
ڈپریشن کی بیماری مردوں کے مقابلہ میں خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس کی وجہ بھی ہارمونز کی تبدیلی یاحالات زندگی بھی ہوسکتے ہیں۔ اکثر مشکل حالات یا بچپن میں نظر انداز کیے جانے کا احساس یا برا برتاؤ بھی ڈپریشن کا باعث بن سکتا ہے۔
بہت زیادہ تھکن محسوس ہونے کی کیا وجہ ہوتی ہے کوئی نہیں جانتا لیکن اس کی وجہ غیر متوازن ہارمونز ، ذہنی دباؤ اور وائرل انفیکشن بھی ہوسکتا ہے۔ایسی بیماری کی وجہ حیض کے بند ہونے کے قریب ہارمونز کی تبدیلی بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ماہرین جسمانی ورزش کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ اسٹیمنا بڑھے ،اس کے علاوہ آرام کرنے کے ساتھ ذہنی دباؤ کو بھی کم کیا جائے۔
جوڑوں کی بیماری، جوڑوں کے ساتھ قوت مدافعت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ ہاتھ، کلائی ، کولہے ، گھٹنوں اور پیروں کی ہڈیوں میں سوجن، درد کا باعث بنتی ہے اور بعض اوقات انھیں ٹیڑھا بھی کردیتی ہیں۔
40سے60 سال کی عمر کی خواتین میں ہوتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں اومیگا تھری سپلیمنٹ کا استعمال ہڈیوں کی تکلیف اور اکڑاہٹ کو کافی حد تک کم کرسکتا ہے۔
پیٹ کی بیماریاں جن میں پیٹ کا شدید درد اور اکڑاہٹ ، پیٹ کا پھولنا ، گیس، ڈائریا اور قبض شامل ہیں عام طور پر پیٹ کی خرابی سے ہوتا ہے لیکن یہ بیماری مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں ماہواری کا نظام بھی اس کی وجہ بن سکتا ہے۔
اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے فائبر والے پھل اور سبزیاں یعنی بروکولی ، بند گوبھی ، پھول گوبھی اور ثابت اناج کا آٹا (جس میں سے بھوسی الگ نہ کی گئی ہو) استعمال کیا جائے۔ بعض اوقات زیادہ فائبر بھی گیس اور پیٹ پھولنے کا باعث بنتا ہے۔
شوگر بھی خواتین کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے اور تین فیصد خواتین کی موت کا باعث بھی بنتی ہے۔ دوسری قسم کی ذیابیطس ایک عام بیماری ہے لیکن یہ بھی قابل علاج ہے۔ اس خطرے کو کم کرنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنایا جائے۔ مناسب وزن اور ورزش اس بیماری سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
***
کیچن کارنر
عیدِ قربان کے پکوان
ثابت ران
اشیاء:
بکرے کی ران لیں جو دیڑھ کیلو سے زیادہ کی نہ ہو۔
سرکہ ، چائے کا ایک چمچہ
کالی مرچ ، چائے کا ایک چمچہ
لہسن ، آدھی چھٹانک
ادرک ، آدھی چھٹانک
نمک ، حسب ذائقہ
گھی یا تیل ، آدھا پاؤ
اگر آپ تیز مرچیں شوق سے کھاتے ہیں تو کالی مرچ کے بجائے سرخ مرچ استعمال کریں

ترکیب:
ادرک کو باریک پیس لیں اور اس میں مرچ ، نمک اور سرکہ ملا دیں۔
ران کو کانٹے سے خوب گود لیں۔ اب اس پر مسالہ اچھی طرح لگا دیں۔ اگر یہ ران زیادہ عمر والے بکرے کی ہو تو اس کا گوشت جلدی گلانے کے لئے مسالے میں تھوڑا سا کچا پپیتہ شامل کر لیں۔ران کو تین یا چار گھنٹے کے لئے ریفریجریٹر میں رکھ دیں۔اس کے بعد ایک بڑے منہ کے پریشر کوکر میں تیل ڈال کر ران اس میں رکھیں اور پکنے دیں۔ عموماً یہ اپنے ہی پانی میں گل جاتی ہے تاہم ضرورت ہو تو پانی شامل کیا جا سکتا ہے۔
ران کے گل جانے پر اسے دونوں جانب سے اس طرح پکا لیں کہ یہ سرخ ہو جائے۔
لذیذ ران تیار ہے۔
اسے ڈش میں تازہ سلاد کے ساتھ رکھ کر مہمانوں کو پیش کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کڑھائی گوشت
اشیاء:
گوشت ، ایک کیلو
دہی ، 750 گرام
ٹماٹر ، 750 گرام
ثابت دھنیا ، چائے کا ایک چمچہ
سفید زیرہ ، چائے کے دو چمچے
پسا ہوا ادرک ، چائے کا ایک چمچہ
لہسن پسا ہوا ، چائے کے تین چمچے
گھی ، 500 گرام
ہری مرچ ، چار عدد
تھوڑا سا ہرا دھنیا
ترکیب:
گھی میں گوشت، لہسن، ادرک اور نمک ڈال کر بھونیں۔
جب گوشت سرخ ہو جائے تو اس میں ٹماٹر شامل کر لیجئے۔
جب ٹماٹروں کا پیسٹ بن جائے تو دہی میں باقی تمام مسالے ملا کر گوشت میں ڈال دیں اور دھیمی آنچ پر اسے پکنے کے لئے رکھ دیں۔
جب گوشت گل جائے اور دہی کا پانی خشک ہو جائے تو اسے دوبارہ بھون لیں۔
بعد ازاں اس پر باریک کتری ہوئی ہری مرچیں اور کترا ہوا دھنیا چھڑک دیں اور ڈش میں رکھ کر پیش کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انڈے والی چانپ
اشیاء:
چانپ ، ایک کیلو
انڈے ، تین عدد
نمک مرچ ، حسب ذائقہ
لونگ ، ایک چھٹانک
لہسن ، ایک پوتھی
پسا ہوا گرم مسالہ ، ایک چھٹانک
پسا ہوا سفید زیرہ ، ایک چھٹانک
پکانے کا تیل ، دیڑھ کیلو
میدہ ، 6 بڑے چمچے
ترکیب:
پتیلی میں 8 پیالی پانی ڈال کر اس میں چانپیں ڈال دیں۔
اب نمک ، مرچ، لونگ ، لہسن کے جوے، گرم مسالہ اور سفید زیرہ، سب کی نصف مقدار ڈال کر اسے تیز آنچ پر رکھ دیں یہاں تک کہ گوشت گل جائے۔
اس دوران انڈے پھینٹ کر ان میں مسالے کی بقیہ نصف مقدار اور میدہ ملا کر اچھی طرح گھوٹ لیں اور انہیں یکجا کر لیں۔
اب یہ مسالہ چانپوں پر لگا کر انہیں گھی میں تل لیں۔
سرخ ہونے پر لیموں اور سلاد کے ساتھ پیش کریں۔
***

مزید :

ایڈیشن 1 -