طوفان ہاروی‘‘ٹیکساس میں تباہی کے بعد لوزیانا میں داخل
واشنگٹن (اظہر زمان، بیورو چیف) امریکہ کے جنوبی ساحل پر خصوصاً ٹیکساس کی ریاست میں ’’طوفان ہاروی‘‘ کی شدت اگرچہ کم ہوگئی ہے اور سیلاب اور شدید بارشوں کا سلسلہ تھم گیا ہے۔ یہ طوفان مشرقی ٹیکساس سے گزرتا ہوا اب پڑوسی ریاست لویزیانا میں داخل ہوچکا ہے۔ اس دوران ایک اور ’’طوفان ارما‘‘ امریکہ کے جنوب مشرق میں واقع ویسٹ انڈیز میں جزائر لیوارڈ کے مشرق کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے جس کا زور کم نہ ہوا تو وہ بھی امریکی ساحلوں سے ٹکرا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق تقریباً دس لاکھ افراد طوفان سے متاثر ہوئے ہیں اور ٹیکساس میں تیرہ ہزار افراد کو بحفاظت گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے اس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں۔ امریکی حکومت کے ساتھ ساتھ تمام بڑے بڑے کاروباری ادارے اشیا اور نقدی کی صورت مین فراخدلی سے امداد فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستانی امریکنز سمیت امریکی مسلمان ریاست ٹیکساس کی امدادی کارروائیوں میں پوری طرح سرگرم ہیں۔ انہوں نے طوفان ہاروی کے متاثرین کی امداد کیلئے ایک مشترکہ فنڈ قائم کردیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر چندہ جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ صرف بوسٹن شہر میں پانچ سو سے زائد مسلمان رضاکار متاثرین کی بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ریاست کی تمام مساجد کے دروازے متاثرین کو پناہ فراہم کرنے کیلئے کھول دیئے گئے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے نام ایک خط میں ٹیکساس اور لوزیانا کی ریاستوں میں سمندری طوفانوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی میں مدد کیلئے آٹھ ارب ڈالر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ صدر ٹرمپ کی اپیل پر اتوار کو ’’طوفان ہاروی‘‘ کے متاثرین کیلئے یوم دعا کے طور پر منایا گیا۔