برکس اعلامیہ میں پہلی بار جیش محمد ، لشکر طیبہ کا ذکر ، دہشگردی کی مذمت ، اسلام آباد میں سفیروں کی کانفرنس آج ہو گی
بیجنگ( مانیٹرنگ ڈیسک228بی بی سی )دنیا کی پانچ اہم ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم برکس ( بھارت، چین، برازیل، روس، جنوبی افریقہ) نے پہلی مرتبہ اپنے اعلامیے میں مبینہ طور پر پاکستان میں پائی جانے والی کالعدم تنظیموں لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد کا ذکر کیا ہے۔چین میں ہونے والی کانفرنس کیاعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان دہشتگردی کے واقعات میں ملوث، ان کا انتظام کرنے یا حمایت کرنے والوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔ بی بی سی کے مطابق اس اعلان کو بھارت کی سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پانچوں ممالک کے سربراہوں نے مشترکہ اعلامیے میں ایسے تنظیموں کی سخت مذمت کی ہے اور دھشتگردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے کا ایادہ کیا گیا۔43 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔برکس ممالک نے خطے میں بدامنی اور طالبان، دولتِ اسلامیہ، القاعدہ اور اس کے ساتھی گروہوں بشمول مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد، ٹی ٹی پی اور حزب التحریر کی وجہ سے ہونے والے فساد کی مذمت کی گئی۔یہ تنظیم کا نواں اعلیٰ سطحی اجلاس تھا۔ تنظیم نے ہر قسم کی دہشتگردی کی مخالفت کا بھی اعادہ کیا۔ تنظیم نے اس بات کو دہرایا ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ کرنا اولین طور پر ریاست کی ذمہ داری ہے اور بین الاقوامی معاونت کو خود مختاری اور عدم مداخلت کی بنیادوں پر فروغ دینا چاہیے۔یاد رہے کہ اس اجلاس سے پہلے چینی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ ’ہمیں پتا ہے کہ بھارت کے پاکستان کی جانب سے انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے خدشات ہیں ہمیں ہمارے خیال میں برکس اس پر بحث کرنے کا درست فورم نہیں ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ برکس اجلاسوں میں چین نے پاکستان میں پائے جانے گروہوں کو اعلامیے میں شامل نہیں ہونے دیا تھا۔ حالانکہ گذشتہ اجلاس اوڑی حملے کے ایک ہفتے بعد ہی ہورہا تھا۔بی بی سی کے مطابق اب دیکھنا یہ ہوگا کہ چین اقوام متحدہ کی جانب سے جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی دہشتگرد قرار دینے کی کوشش پر کیا ردِ عمل ظاہر کرتا ہے۔
اسلام آباد(صباح نیوز)منتخب پاکستانی سفیروں کی تین روزہ کانفرنس آج اسلام آباد میں شروع ہوگی جس میں شرکا ء خارجہ پالیسی سے متعلق اہم معاملات پر غور کریں گے۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کریں گے جبکہ کانفرنس کے شرکا ء جغرافیائی سیاسی اور علاقائی صورتحال کے تناظر میں خارجہ پالیسی کی اہمیت اور اس میں مزید بہتری کیلئے دستیاب امکانات پر غور کریں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کانفرنس کی تیسری نشست کی صدارت اور اختتامی سیشن سے خطاب کریں گے ،کانفرنس میں خطے کی صورتحال اور رونماء ہونے والی تبدیلیوں پر غور ہوگاافغانستا ن کی صورتحال اور امریکہ کی خطے سے متعلق پالیسی بھی زیر غور آئے گی ،کانفرنس میں روس ،امریکہ اور چین سمیت مختلف ملکوں میں تعینات پاکستانی سفیر شریک ہونگے ،سعودی عرب ،قطر ،متحدہ عرب امارات اور برسلز میں پاکستانی سفیر بھی کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔