عمران خان کے طرز عمل سے اصولی سیاست دفن ہوچکی ہے :اسفند یار ولی
چارسدہ (بیورورپورٹ)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے طر ز عمل سے اصولی اور اقدار کی سیاست دفن ہو چکی ہے ۔ عمران خان عائشہ گلالئی سے ثبوت مانگ رہے ہیں مگر اپنا بلیک بیری کسی کو پیش نہیں کر رہے ۔ امریکی عوام اب ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب پر پچھتا رہے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی کی طر ف سے مذاکرات کی پیش کش خوش آئند ہے ۔ فاٹا انضمام کے بعد بلوچ پختونوں کو ساتھ ملا کر پختونوں کی ایک وحدت بنا کر دم لینگے ۔پنجاب کی بالادستی ختم کرینگے ۔ جہانگیر ترین کے آف شور کمپنی اور خیبر پختونخوا میں کرپشن پر عمران خان کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ۔ وہ تاریخی مسجد غازی گل بابا میں نماز عید کے اجتماع کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر اے این پی کے ضلعی صدر بیرسٹر ارشد عبداللہ ، اپوزیشن لیڈر قاسم علی خان محمد زئی ، عالمگیر خان ایڈوکیٹ اور پارٹی کے دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔ اسفندیا ر ولی خان نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خالیہ بیان پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ اب امریکی عوام کو ہوش آچکا ہے اور نہ صرف امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب پر پچھتا رہے ہیں بلکہ ان کے پالیسیوں سے بھی نفرت کر رہے ہیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں اپنی شکست کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا رہا ہے ۔شائد ڈونلڈ ٹرمپ او ر اس کے حواریوں کو پختونوں کی مزید خون کی ضرورت ہے مگر وہ زمانہ گزر گیاہے۔ آج پوری دنیا باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد پر کار فر ما ہو کر انسانیت کی بھلائی اور ترقی کی کو ششوں میں ہے ۔افغانستان میں روس امریکہ جنگ کے حوالے سے باچا خان اور ولی خان نے جو پیشن گوئی کی تھی آج وہ حرف بہ حرف درست ثابت ہو رہی ہے ۔ باچا خان اور ولی خان نے روس امریکہ جنگ کو جہاد کی بجائے فساد قرار دیا تھا مگر جماعت اسلامی اور اس وقت کے حکمرانوں نے سادہ لوح پختونوں کو ورغلاء کر جہاد کے نا م پر دونوں جنگ عظیموں سے زیادہ انسانوں کو مر وایا ۔ آج سراج الحق ہر طرف احتسا ب کی بات کر تے ہیں مگر اے این پی کا مطالبہ ہے کہ احتساب افغان جنگ سے شروع کیا جائے اور کروڑوں ڈالر وصول کرنے والے جماعت اسلامی سمیت ہر کسی کا بلا امتیاز احتساب کیا جائے ۔ اسفندیار ولی خان نے اشرف غنی کی طر ف سے پاکستانی حکومت سے مذاکرات کی پیش کش کو خوش آئند قرا ر دیا اور واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن قائم کئے بغیر مترقی افغانستان اور مترقی پاکستان کا حواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین جاری کشیدگی کوئی اور نہیں دونوں ممالک مل بیٹھ کر بہتر انداز میں حل کر سکتے ہے ۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان نے فاٹا انضمام میں رکاوٹ ڈال دی مگر یہاں سوال یہ ہے کہ فاٹا اور پختو نخوا میں تقسیم کی لکیر انگریز سامراج نے کھینچی تھی مگر اب مولانا صاحب اور اچکزئی صاحب انگریز سامراج کی وراثت کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔محمود خان اچکزئی چترال سے بولان تک اپنا نعرہ بھی بھول چکے ہیں مگر آج وہ سب کو واشگاف الفاظ میں بتانا چاہتے ہیں کہ اے این پی فاٹا انضمام کے ساتھ ساتھ شمالی اور جنوبی پختونخوا کو ایک وحدت بنا کردم لیگی جس سے پنجاب کی بالادستی ختم ہو جائیگی۔اسفندیار ولی خان نے کہاکہ دنیا کی تاریخ میں ایف سی آر جیسا کالا قانون کہیں پر موجود نہیں جہاں پولیٹیکل ایجنٹ ایک شخص کے جرم کے پاداش میں پورے قبیلے کو سزا دیں۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کے طر ز عمل سے اصولی اور اقدار کی سیاست دفن ہو چکی ہے ۔ عمران خان عائشہ گلالئی سے ثبوت مانگ رہے ہیں مگر اپنا بلیک بیری کسی کو پیش نہیں کر رہے جبکہ عائشہ گلالئی متعدد بار اپنا بلیک بیری کسی بھی فورم پر پیش کرنے کا اعلان کر چکی ہے ۔عمران خان مرکز اور پنجاب میں کرپشن کا وایلا مچا رہے ہیں مگر خیبر پختونخوا میں خان صاحب کو کرپشن نظر نہیں آرہی ۔ جہانگیر ترین کے آف شور کمپنیوں ، خیبر بینک ایشو اور خیبر پختونخوا میں جاری کرپشن پر عمران خان کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔اسفندیار ولی خان نے پختون قوم پر زور دیا کہ باہمی اختلافات ختم کرکے اے این پی کے جھنڈے تلے اکٹھے ہو جائیں کیونکہ آج سندھی ، بلوچی اور پنجابی ایک جھنڈے تلے متحدہو چکے ہیں مگر پختون قوم مختلف سیاسی نعروں اور وعدوں پر تقسیم ہو چکی ہے جس کی وجہ سے پختونونوں کی قوت تقسیم ہے ۔اے این پی ولی سے تمام اختلافات غیر مشروط طور پر ختم ہو چکے ہیں مگر فرید طوفان کیلئے اے این پی میں کوئی جگہ نہیں ۔