شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کے بعد پاکستانیوں کیلئے سب سے خوفناک خبر آگئی، پاکستانی شہریوں کا ایٹمی شعاﺅں کا نشانہ بننے کا خطرہ پیدا ہوگیا کیونکہ۔۔۔

شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کے بعد پاکستانیوں کیلئے سب سے ...
شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کے بعد پاکستانیوں کیلئے سب سے خوفناک خبر آگئی، پاکستانی شہریوں کا ایٹمی شعاﺅں کا نشانہ بننے کا خطرہ پیدا ہوگیا کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(نیوز ڈیسک)شمالی کوریا ایک کے بعد ایک ایٹمی دھماکہ بے فکری سے کرتا جا رہا ہے، گویا یہ ایٹم بم نہیں بلکہ بچوں کے پٹاخے ہیں کہ جتنے دل چاہے چلا لیں۔ یہ معاملہ ابتک تک تو صرف امریکا اور جنوبی کوریا کے لئے ہی درد سر تھا لیکن چینی سائنسدانوں نے ایک ایسا خطرناک انکشاف کر دیا ہے کہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ویب سائٹ ساﺅتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے غالباً اپنے پچھلے پانچوں ایٹمی ٹیسٹ ایک ہی پہاڑکے نیچے کیے ہیں ،جن میں اتوار کے روز کیا جانے والا سب سے طاقتور ہائیڈروجن بم کا دھماکہ بھی شامل ہے۔ چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ان تمام ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ارتعاش کی پیمائش سے معلوم ہوتا ہے کہ غالباً یہ تمام تجربات ایک ہی جگہ پر کئے گئے ہیں اور یہ جگہ شمالی کوریا کے بلند پہاڑوں میں واقع ’پنگ یے ری ٹیسٹ سائٹ‘ ہے۔

شمالی کوریا کا ہائیڈروجن بم کا تجربہ، ہائیڈروجن بم اور ایٹم بم میں کیا فرق ہوتا ہے اور یہ کتنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے؟ آپ بھی جانئے
چینی ماہر ارضیات وین لیانگ شین کا کہنا ہے کہ چین کے 100 سے زائد زلزلہ پیما مراکز سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تمام ایٹمی تجربات ایک ہی پہاڑ کے نیچے کھودی گئی سرنگ کے اندر کئے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اس بات کا شدید خطرہ موجود ہے کہ یہ پہاڑ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایٹمی تابکاری وسیع و عریض خطے میں پھیل جائے گی، جس کی وجہ سے جنوبی کوریا، جاپان، چین، بنگلا دیش، بھارت اور پاکستان سمیت خطے کے درجنوں ممالک بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔


چینی ماہرین نے خصوصی طور پر اس خطرے سے خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے اس جگہ ایک بھی اور تجربہ کیا تو اس بات کا سنگین خطرہ موجود ہے کہ یہاں بلند و بالا پہاڑ کی بجائے ایک وسیع و عریض اور انتہائی گہرا گڑھا دیکھنے کو ملے گا، جس میں سے اتنی بڑے پیمانے پر تابکاری شعاعیں خارج ہوں گی کہ جس کی مثال تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔