عراق ،لبیااور شام کی تباہی کے وقت یہ سفیر وہاں تعینات تھے جواب پاکستان میں فرائض انجام دے رہے ہیں ،سوشل میڈیا پر چلنے والی اس کہانی میں کتنی سچائی ہے ؟جانئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سوشل میڈیا کو ایک ایسا ’’گٹر ‘‘ بھی کہا جا تا ہے جہاں بے بنیاد اور منفی خبروں کو ایسے انداز میں پھیلایا جاتا ہے کہ وہ درست معلوم ہوتی ہیں لیکن جب تحقیق کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ بے بنیاد اور من گھڑت خبروں پر آنکھیں بند کر کے ایمان لے آنے کی بجائے اگر تحقیق کر لی جائے تو ہم کسی بڑی سازش کا شکار ہونے سے بھی بچ سکتے ہیں بلکہ جھوٹی خبروں کو پھیلانے والے چہروں سے بھی آگاہی حاصل ہو جاتی ہے،ایسے ہی سوشل میڈیا پر یہ خبر بڑی شد ومد کے ساتھ پھیلائی جارہی ہے کہ امریکہ ،برطانیہ ، جرمنی ،کینیڈا ،فرانس اور بھارت کے سفیرجو اس وقت پاکستان میں تعینات ہیں یہی 6افراد عراق کی تباہی کے وقت بغداد،لیبیا کی تباہی کے وقت طرابلس اور شام کی تباہی کے وقت دمشق میں تعینات تھے لیکن جب روزنامہ ’’پاکستان‘‘ نے اس کے بارے میں تحقیق کی تو پتا چلا کہ حسب روائت سوشل میڈیا پر چلنے والی یہ پوسٹ بھی من گھڑت اور بے بنیاد افواہ سے زیادہ کوئی درجہ نہیں رکھتی اور نہ ہی اس میں کوئی صداقت ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر گذشتہ کئی روز سے یہ پوسٹ گردش کر رہی اور خوب وائرل ہو رہی ہے کہ ’’کیا یہ ایک اتفاق ہی ھے کہ 6 ممالک ( جرمنی ،کنیڈا ، امریکہ، فرانس ، انڈیا اوربرطانیہ) کے جو سفیر عراق کی تباھی کے وقت بغداد میں تعینات تھے ، ہی لیبیا کی تباہی کے وقت طرابلس میں اور شام کی تباہی کے وقت دمشق میں تعینات تھے ،جبکہ ان پانچ ممالک کے وہی سفیر آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارالخلافے اسلام آباد میں تعینات ہیں ،امید ھے کہ الباکستانی کسی قسم کی ،شیعہ سنی، دیوبندی بریلوی، لسانی یا صوبائی تعصب کی واردات کا شکار نہیں ھونگے ، وہی جال لے کر شکاری آ پہنچے ہیں جنہوں نے شام میں شیعہ سنی فساد کا کھیل رچایا ، عراق میں بھی شیعہ سنی کا دانہ ڈالا ، لیبیا میں قبائلی تعصب کو بھڑکایا گیا ، یہ چھ کے چھ مسلم دنیا کی کمزوریوں سے خوب آگاہ ہیں اور اپنے پتے کھیلنا خوب جانتے ہیں ، ھم میں سے ہی کچھ لوگ چنے جائیں گے اور گھناونا کھیل کھیلا جائے گا ، کسی بھی واقعے میں ملزمان کے مذہب کو لے کر کبھی بھی پوری کمیونٹی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے نعروں کو پہلے مرحلے پر ہی شٹ اپ کہنے کی ضرورت ہے‘‘ ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس مذکورہ پوسٹ کے بارے میں جب روزنامہ ’’ پاکستان‘‘ نے اسلام آباد میں میں تعینات ان 6 غیر ملکی سفیروں کے ماضی کے بارے میں تحقیق کی گئی تو جو معلومات سامنے آئیں ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے ۔
آجکل اسلام آباد میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے امریکی سفیر کا نام ڈیوڈ ہیل ہے جو کہ دو سال سے یہیں پر تعینات ہیں ،پاکستان میں تعیناتی سے قبل 2013ء سے 2015 تک وہ لبنان میں سفیر اور خصوصی مندوب برائے مشرق وسطیٰ خدمات سرانجام دیتے رہے جبکہ وہ 2005ء سے 2008ء تک اردن میں بھی بطور سفیر فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں ۔نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ ہیل اسرائیل اور مصر کے لئے امریکی وزیر خارجہ کے نائب معاون اور عراق جنگ کے دنوں میں یعنی 2003ء میں موصوف واشنگٹن میں تعینات تھے اور اسرائیل اور فلسطین کے تعلقات کے امور کے ڈائریکٹر تھے۔
برطانوی سفیر کا نام تھامس ڈریو ہے جنہیں اسلام آباد میں تعینات ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے۔پاکستان میں تعیناتی سے قبل وہ برطانوی وزارت خارجہ میں پرنسپل پرائیویٹ سیکرٹری رہ چکے ہیں جبکہ 2011ء سے 2012کے درمیان وہ برطانوی وزارت خارجہ میں بطور نیشنل سیکیورٹی ڈائریکٹر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں ۔ 2002ء سے 2006ء تک، یعنی جب عراق جنگ شروع ہو کر ختم بھی ہوچکی تھی، یہ صاحب لندن میں برطانیہ اور یورپ کے درمیان تعلقات کو وسیع کرنے کے مشن پر مامور تھے۔
پاکستان میں جرمن سفیر کا نام مارٹن کوبلر ہے جو حال ہی میں اسلام آباد تعینات ہوئے ہیں، عراق جنگ کے دنوں میں یہ مصر میں تھے اور پھر وہاں سے افریقی ملک چلے گئے جبکہ2006ء سے 2007ء تک مارٹن کوبلر بغداد میں بطور جرمن سفیر تعینات رہے جبکہ اس سے قبل مارٹن کوبلر 2003ء سے 2006تک قاہرہ میں بطور جرمن سفیر خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں ۔
کینیڈا کے پاکستان میں سفیر کا نام پیری کیلڈرووڈ ہے اور یہ بھی حال ہی میں اسلام آباد تعینات ہوئے تھے ،اس سے قبل وہ 1999ء سے لیکر 2002ء تک قونصلیٹ جنرل بوسٹن امریکہ اور 2010ء سے 2013ء تک فلپائن اور گھانامیں بطور سفیر تعینات رہے ہیں ۔
فرانس کی پاکستان میں خاتون سفیر کا نام مارٹین ڈورانسے ہے جو پچھلے 3 سال سے اسلام آباد میں ہی تعینات ہے جبکہ اسلام آباد تعیناتی سے قبل وہ 2011ء سے 2014ء تک وہ ملائشیا میں رہیں جبکہ 1988ء سے 1993ء تک یہ موصوفہ بھارت میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتی رہی ہیں اور عراق جنگ کے دنوں میں وہ برازیل میں سفارت کے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔
انڈیا کے پاکستان میں تعینات سفیر کا نام گوتم بمبے والا ہے جو کہ دسمبر 2016 سے اسلام آباد میں ہے۔1984میں بھارتی فارن سروس جوائن کرنے والے گوتم بمبانوالہ کا پاکستان میں بطور سفیر تعینات ہونے سے قبل سفارت کا ریکارڈ صرف چین اور بھوٹان تک محدود ہے۔