سودی نظام ختم کرنے کیلئے وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک ، کمیٹی ارکان کو مشاورت کی ہدایت 

سودی نظام ختم کرنے کیلئے وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک ، کمیٹی ارکان کو مشاورت کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ملک سے سودی نظام کے خاتمے کیلئے وزارت خزانہ،سٹیٹ بینک حکام اور ارکان کمیٹی کو آپس میں مشاورت کر نے کی ہدایت کر دی جبکہ مشاورت میں مفتی تقی عثمانی کو بھی شامل کرنے کی ہدایت کی ہے، چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کا آئندہ اجلاس صرف سود کے خاتمے سے متعلق بل کے حوالے سے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے،کمیٹی نے نیشنل بینک میں دو سال میں کنٹریکٹ پر ہونیوالی بھرتیوں اور ملازمین کی پروموشن نہ ہونے سے متعلق بھی تفصیلات طلب کر لیں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں نیشنل بینک کے صدر نے کمیٹی کو بریفنگ دی، رکن کمیٹی امجد علی خان نے کہا جو ریفار مز کی گئی ہیں ان پر کس حد تک عملدرآمد کیا ہے اس کی تفصیلی بریفنگ دیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو ریکروٹمنٹس نیشنل بینک میں ہوئیں رولز کے مطابق ہیں یا نہیں اس سوال کا جوا ب نہیں آیا،سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے کہا جو ریکروٹمنٹ ہوتی ہے پالیسی کے مطابق ہوتی ہے، اجلاس کے دوران نیشنل بینک کے صدر نے کہا بینک ملازمین دیہاتی علاقوں میں جاتے ہی نہیں،میرے پاس بہت فون آتے ہیں، اس کمرے سے بھی آ چکے ہیں، اجلاس کے دوران رکن کمیٹی احسن اقبال نے نیشنل بینک کے صدر سے مختلف سوال کئے جن کے جواب میں صدرنیشنل بینک نے کہا22 لوگ امریکہ کیلئے ریکروٹ کئے، نائجیریا میں مجھ پر منی لانڈرنگ کا کوئی چارج نہیں لگا، میرے انٹرویو میں اسد عمر اور ڈاکٹر عشرت حسین تھے،رکن کمیٹی فہیم خان نے کہا دو سال میں نیشنل بینک میں کنٹریکٹ پر جتنی تقرریاں کی گئی ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور جن لوگوں کی پروموشن دو دو تین تین سال سے رکی ہوئی ہیں ان کی تفصیلات بھی کمیٹی کو فراہم کی جائیں، اجلاس میں مولانا عبد الاکبر چترالی کے سود کے خاتمے سے متعلق بل پر غور کیا گیا، مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاسٹیٹ بینک حکا م بل میں ترمیم لائے نہ مشورہ دیا، جو دستاویزات دی گئی ہیں یہ تو ان کی پالیسی ہے، پالیسی کو بل کیساتھ جس طرح یہ منسلک کرتے ہیں میری سمجھ میں یہ نہیں آرہا، بل میں اگر کوئی سقم ہے تو ان کوکوئی ترمیم یا تجویذ لانی چاہیے،انہوں نے ہمارے نو ماہ ضائع کئے، میں اس پر احتجاج کرتا ہوں، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ مولانا عبدالاکبر چترالی، مولانا عبد الواسع اور دیگر ارکان کمیٹی وزارت خزانہ اورسٹیٹ بینک حکام کیساتھ بیٹھ کر مشاورت کریں،دو سال تو انتظار نہیں کیا جا سکتا جو کام فوری طور کیا جاسکتاہو وہ تو کریں، کمیٹی کا آئندہ اجلاس صرف اس حوالے سے رکھیں گے۔
قائمہ کمیٹی خزانہ

مزید :

صفحہ آخر -