ملک بھر میں بارشیں، چھتیں گرنے، کرنٹ لگنے سے11افراد جاں بحق، پانی کا شدید دباؤ حب ڈیم ٹوٹنے کا خطرہ
لاہور/چکوال /منڈی بہاؤ الدین /چشتیاں (کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی) ملک بھر میں مختلف مقامات پر شدید بارش کا سلسلہ جمعہ کے روز بھی وقفے وقفے سے جاری رہا،چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں بچوں اور خواتین سمیت 11جاں بحق جبکہ متعدد ہو گئے،چکوال میں بارش کے باعث چھت گرنے کے 2 مختلف واقعات میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں 6خواتین اورایک بچہ بھی شامل ہے،لاہور میں کرنٹ لگنے سے دو بچوں سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے،چشتیاں میں بھی بارش کے باعث مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں دو افراد شدید زخمی ہوگئے، بارش کے باعث نشیبی علاقوں اور شاہراہوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑاہوگیاجبکہ کئی علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا، بارش اور پانی کھڑا ہونے سے دفاتر جانے والے لوگوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑااور ان کی گاڑیاں اورموٹر سائیکلیں بارش کے کھڑے پانی میں بند ہوتی رہیں جس سے ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا،بارش کے باعث لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے متعد دفیڈرز ٹرپ کر گئے جس سے متعدد علاقے گھنٹوں بجلی اور پانی سے محروم رہے۔ صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے مختلف مقامات پر جمعہ کی علی الصبح بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا جونو بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا جس سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے اور کئی کئی فٹ تک پانی کھڑاہو گیا۔ مسلسل بارش ہونے سے نشیبی علاقے اور کئی شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی رہیں۔ضلع چکوال کے علاقے لکھوال اور گھگھ میں بارش کے باعث دو مکانات کی چھتیں گرنے سے 8 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ دو زخمی ہوئے۔ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد میں 6 خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔چشتیاں میں بھی بارش کے باعث مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں دو افراد شدید زخمی ہوئے، ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو ملبے کے نیچے سے نکال کر ہسپتال منتقل کیا۔ صوبائی دارالحکومت کے علاقہ ڈھولنوال میں کرنٹ لگ جانے سے 10سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کرقانونی کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی۔۔کوٹ لکھپت کے علاقے بوستان کالونی میں 7سالہ بچی کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگئی، 7 سالہ مہک ندیم بجلی کے پول سے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئی۔رائیونڈ کے علاقہ بابلیانہ مدرسے کا امام مسجد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا،ا مام مسجد کی چھت پر مٹی ڈالتے ہوئے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا۔جاں بحق ہونے والے امام مسجد کی شناخت محمد شہزاد کے نام سے ہوئی ہے جو تحصیل جتوئی ضلع مظفرگڑھ رہائشی تھا۔۔لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارش نے جل تھل ایک کر دیا، نشیبی علاقے اور کئی شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرتی رہیں جبکہ انڈر پاسز بھی پانی سے بھر گئے۔مختلف شاہراہوں پر بارش کا کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا جس کے باعث دفاتر اور کاروبار پر جانے والے افراد کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہوتی رہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا۔مسلسل ہونے والی بارش سے اسلامپورہ، چوبرجی، مزنگ، مال روڈ، کوپر روڈ، وارث روڈ، لکشمی چوک، ہربنس پورہ، محمد نگر،دو موریہ پل، پانی والا تالاب، رحمان پورہ، سمن آباد، میسن روڈ، قذافی اسٹیڈیم اور والٹن روڈ سمیت دیگر نشیبی علاقے کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے رہے۔کئی مقامات پر بارش کا نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے گھروں اوردکانوں میں داخل ہوگیا۔لاہور میں موسلادھار بارش کے باعث لیسکو کے 130 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے ہیں اور متعدد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔ بھٹہ چوک، آر اے بازار، نشاط کالونی، صدر، مغل پورہ، مزنگ، عابد مارکیٹ، شادباغ، بادامی باغ، شاہدرہ، کریم پارک، بیگم کوٹ، بلال گنج، شیرانوالہ، بھاٹی گیٹ، شاہ عالم مارکیٹ، گجر پورہ اورشادی پورہ بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز کے مطابق لاہور میں موسلادھار بارش میں واسا کی ٹیمیں فیلڈ میں متحرک ہیں۔ لاہور میں اب تک 135 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام انڈرپاسس کلیئرکر دئیے گئے ہیں اور100فیصد نکاسی کا عمل مکمل ہونے تک فیلڈ میں رہیں گیدریں اثنا دریائے چناب میں درمیانے درجے کے سیلاب نے ملتان کی نشیبی بستیوں میں تباہی شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے بستی امروٹ، لنگڑیال اور بندہ سیندیلہ میں مکانات کے ساتھ فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہیبارش کے بعد حب ڈیم لبالب بھر نے سے واپڈا نے خبر دار کیا ہے کہ کئی سال سے مرمت نہ ہونے کے باعث 24300 ایکڑ طویل ڈیم کی دیواریں کمزور ہوچکی ہیں جس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو پانی کے بے تحاشا دباؤ کے سبب ڈیم ٹوٹ بھی سکتا ہے۔ حب ڈیم ملک میں پانی کا تیسرا بڑا ذخیرہ ہے اور اس سے بجلی بنانے کا منصوبہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سے کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔ وسیع رقبے پر محیط حب ڈیم کراچی کی 20 فیصد اور حب کی 100 فیصد پانی کی ضروریات پوری کرتا ہے، حالیہ بارشوں کے نتیجے میں حب ڈیم اپنی پوری گنجائش تک بھر چکا ہے۔ چیف انجینئر واپڈا محمد احتشام الحق کا کہنا ہے کہ یہ پانی 3 سال تک کراچی اور حب کی ضروت پوری کرنے کیلئے کافی ہے لیکن برسوں سے مرمت نہ ہونے کے باعث لبالب بھرے ڈیم کے ٹوٹنے کا خطرہ بھی ہے۔
بارش ہلاکتیں