انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور میں بد انتظامی کی ایسی مثال سامنے آگئی کہ ہر کوئی حیران رہ جائے گا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کا اختیارات کے حوالے سے سب سے بڑا مجاز فورم ”سینٹ“ مفلوج ہو کر رہ گیا، تین سال سے زائد عرصے سے اجلاس ہی نہ ہو سکا۔
تفصیلات کے مطابق ملک کی سب سے بڑی انجینئرنگ یونیورسٹی میں بد انتظامی کی ایسی مثال سامنے آگئی ہے کہ کسی کے لئے بھی یقین کرنا مشکل ہو گا ،یو ای ٹی لاہور کے سب سے بڑے با اختیار فورم ”سینٹ“ کا گذشتہ تین سال سے اجلاس ہی منعقد نہ ہو سکا ہے جس سے انتظامیہ کی ادارے کے حوالے سے "سنجیدگی" کھل کر سامنے آگئی ہے۔یونیورسٹی کلینڈر کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ پابند ہے کہ سینٹ کے سال میں دو اجلاس ہر صور ت منعقد کرے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سینٹ کا آخری اجلاس آج سے تین سال پہلے 28 اگست 2017 ء کو منعقد ہوا تھا۔ سینٹ وہ فورم ہے جس میں وائس چانسلر پابند ہوتا ہے کہ وہ ارکان سینٹ کے سامنے اپنی سالانہ کار کردگی رپورٹ اور سالانہ مالی گوشوراوں کی تفصیلات پیش کرے اور بجٹ کی تصدیق کرا ئے۔ سینٹ اجلاس کی سربراہی چانسلر کرتا ہے۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ یوای ٹی میں مالی بحران کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اسکے مالی امور سینٹ سے بالا بالا انجام دیے جارہے ہیں،جسکا کوئی احتساب نہیں ہوسکا۔ یونیورسٹی پابند ہے کہ وہ سینٹ کے سامنے سالانہ مالی گوشوراوں کی تفصیلات پیش کرے اور بجٹ کی تصدیق کرا ئے۔ سینٹ یونیورسٹی کا خود احتسابی کا ادارہ ہے۔ 35 ویں سینٹ اجلاس کو منعقد ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔ اگر یونیورسٹی کی فنڈنگ کا احتساب سینٹ میں ہو تو مالی بے قاعدگیوں کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔ یونیورسٹی کے مالی بحران کی ایک وجہ مالی بد انتظامی اور اسے کیلنڈر کے مطابق نہ چلانا بھی ہے۔یاد رہے کہ یو ای ٹی کی سینٹ کمیٹی 200 سے زائد ممبران پر مشتمل ہے۔