اب پارلیمنٹ کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا : مولانا فضل الرحمن

    اب پارلیمنٹ کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا : مولانا فضل الرحمن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آ باد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) سربراہ جمعیت علمائے اسلام(ف)مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں،ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں،سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا مسئلے کا حل نہیں،سی پیک کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں کے سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ تک نہیں پڑھا جاسکتا نہ ہی قومی جھنڈا لہرایا جا سکتا ہے، ، جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے ، میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت شروع ہوا، اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ، ڈیرہ اسمعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی ، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ڈاکوﺅں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، ۔ مولانا فضل الرحمن کامزید کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے ، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں کہ ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام(ف)کے مطابق مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پارہے ہیں، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی اسٹور کو ہم ختم کررہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفی دے دیا ہے، آپ واضح ہدایت دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں ۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے، ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوت اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیںقائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ یہ لوگ کینسر کا علاج یہ ڈسپرین کی گولی سے کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہی نہیں کہ چیزوں کے ساتھ نمٹا کیسے جاتا ہے، ان گرمیوں میں بجلی کی 26500 میگا واٹ ڈیمانڈ تھی، ۔، ہم گردشی قرضے کا بہاﺅ زیرو کے قریب لے آئے تھے، لیکن اس وقت یہ پھر بڑھ گیا ہے،عمر ایوب نے مطالبہ کیا کہ جبری گمشدگیوں والے معاملے پر کمیٹی بنائیں، اکانومی کا آپ نے بیڑا غرق کردیا، ان کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے، ہوش کے ناخن لیں، جس وجہ سے سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا اسے ہلکا نہ لیں، کسی کو اختیار نہیں کہ آپ محب وطن کا سرٹیفیکیٹ دیں، ہمارے ساتھیوں کو اٹھایا جارہا ہے، 9 مئیکی بات ہوتی ہے، اس کی ویڈیو تو لائیں۔ اپوزیشن لیڈر کی بات کا جواب دیتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ اپنی افواج کے خلاف اتنا زہر نہ اگلیں، میں نے سمجھا آج اپوزیشن لیڈر کوئی نئے خوابوں کی بات کریں گے، مجھے لگتا ہے کہ اپوزیشن کو اسرائیل، امریکا سے فنڈنگ آرہی ہے، اپنی افواج پاکستان کی عزت کریں، صبر رکھا کریں، ملٹری کورٹس ملک میں موجود ہیں، کور کمانڈر ہاو_¿س لاہور کس نے جلایا تھا؟ سب کو نظر آرہا ہے، آپ لوگوں نے حملہ کیا، آپ کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اتنی کمزور فوج نہیں ہے کہ آپ گالیاں دیں گے تو وہ ڈر جائیں گے، تحریک انصاف کا ترجمان کہتا ہے کہ فوج سے ہمارے رابطے ہیں، ابھی بھی موقع ہے معافی مانگیں، میں ساتھ چلتا ہوں، ان سے جا کر آپ کو معافی دلواتا ہوں، اپوزیشن کی آج تقریر نے شہدا کے کلیجوں پر چھریاں چلائی ہیں۔ 

فضل الرحمن

  اسلام آ باد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ونڈ انرجی کا پوٹینشل ایک لاکھ 32 ہزار میگا واٹ کا ہے،36 کے قریب منصوبے سندھ میں انسٹال ہیں، فیڈرز کو ٹرانسفر کرنے کے لیے پالیسی مرتب کی جارہی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی کی عدم حاضری کے سوال پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیر توانائی ایوان میں زیادہ تر موجود ہوتے ہیں، آج ان کی ایک میٹنگ تھی، میں ان کی جگہ جوابات دے رہا ہوں، ونڈ انرجی کا پوٹینشل ایک لاکھ 32 ہزار میگا واٹ کا ہے، 36 کے قریب منصوبے سندھ میں انسٹال ہیں، ان منصوبوں کی 2011-2012 سے 2022 تک ان کی انسٹالیشن ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر شعبوں پر پی ایس ڈی پی کا زیادہ دباو ہے۔ بعد ازاں ممبر قومی اسمبلی آصفہ بھٹو نے کہا کہ ملک میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے، لوگ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہورہے ہیں۔ وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ فیڈرز کو ٹرانسفر کرنے کے لیے پالیسی مرتب کی جارہی ہے، اسمارٹ میٹرز لائے جارہے ہیں، اس پر آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ میرے حلقہ میں 8 گھنٹہ لوڈ شیڈنگ رہتی ہے، وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ شاید پھر وہاں کوئی تکنیکی مسئلہ ہو۔وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ایران نے 18 ارب کی بات کہیں بھی نہیں کی ، اس معاملے پر بین الاقوامی پابندیوں کے عوامل بھی ہیں، بریفنگ لینا چاہیں تو ان کیمرا بریفنگ کے لیے تیار ہوں، باہر سے گیس امپورٹ کرکے لوگوں کو سہولت دی جائے، ہمارے سمندری علاقوں میں گیس کے بڑے ذخائر ہیں، سمندری علاقوں میں گیس اور پٹرولیم کی تلاش کے لیے غیر ملکی کمپنیز کو بلا رہے ہیں ۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے باہر سے گیس امپورٹ کرکے لوگوں کو سہولت دی جائے، ہمارا گمان ہے کہ ہمارے سمندری علاقوں میں گیس کے بڑے ذخائر ہیں، سمندری علاقوں میں گیس اور پٹرولیم کی تلاش کے لیے غیر ملکی کمپنیز کو بلا رہے ہیں، اس حوالے سے ملکی کمپنیز کے ساتھ بھی بات کررہے ہیں۔ رہنما پیپلز پارٹی سید حسین طارق نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ آصف علی زرداری نے گیس کا حل نکالا تھا، آصف علی زرداری نے ایران کے ساتھ گیس کا معاہدہ کیا، کچھ دن پہلے ایران نے پاکستان کو حتمی نوٹس دیا ہے، سوال کیا کہ ایران کے ساتھ کام کہاں تک پہنچا؟ 18 ارب کا جرمانہ کہاں سے بھریں گے؟ وفاقی وزیر پیٹرولیم نے استفسار کیا کہ یہ 18 ارب کا نمبر کہاں سے آیا ہے؟ میں وزیر ہوں ایرانیوں نے اس کا ذکر نہیں کیا ہے، 18 ارب کی بات کہیں بھی نہیں ہوئی ہے، اس معاملے بین الاقوامی پابندیوں کے عوامل بھی ہیں، اس معاملے میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں، اگر بریفنگ لینا چاہیں تو ان کیمرا بریفنگ کے لیے تیار ہوں۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کے الیکٹرک کی ریپئر اینڈ مینٹیننس کے بجٹ کو بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بولنا کسی مسئلے کا حل نہیں،24 واقعات گھروں میں تاروں اور شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آئے، کے الیکٹرک کی غفلت کسی واقعے میں سامنے نہیں آئی۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں میں کے الیکٹرک کے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں تعطل سے متعلق توجہ دلا نوٹس پیش کیا گیا، توجہ دلا نوٹس ایم کیو ایم پاکستان کے سید امین الحق نے پیش کیا۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے توجہ دلا نوٹس پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ جولائی اور اگست کے مہینے میں ضرورت سے زیادہ بارش ہوئی ہے، کے الیکٹرک نے1800 میں احتیاطا 300 فیڈرز بند کیے جہاں نکاسی آب کا مسئلہ ہے،24 واقعات گھروں میں تاروں اور شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آئے، کے الیکٹرک کی غفلت کسی واقعے میں سامنے نہیں آئی۔عطا تارڑ نے کہا کہ میں کے الیکٹرک کی ریپئر اینڈ مینٹیننس کے بجٹ کو بڑھانے کا اعلان کرتا ہوں، گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بولنا کسی مسئلے کا حل نہیں۔ اس پر ممبر قومی اسمبلی رعنا انصار کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک ایسا سفید ہاتھی ہے جو عوام کو نچوڑ کر ان کا خون چوس رہا ہے۔

وقفہ سوالات

مزید :

صفحہ اول -