میاں محمد نوازشریف کا مصالحانہ کردار
میاں محمد نوازشریف کا مصالحانہ کردار
- پاکستان کی سلامتی اور اتحاد امت کے لئے شیعہ تنظیموں اور علماء کا کردار ہمیشہ قابل ستائش رہا ہے۔ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کا ماحول برقرار رکھنے کے لئے جس قدر اتحاد وجود پذیر ہوئے، ان میں شیعہ تنظیموں اور علماء نے موثر کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لئے کسی سے پیچھے نہیں رہتے۔ ایران پاکستان کا برادر اسلامی ملک ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے خیر خواہ اور ہمدرد ہیں۔ دونوں کے باہمی کاروباری روابط نہایت خوشگوار رہتے ہیں۔ دونوں کے کاروباری وفود آتے جاتے رہتے ہیں۔ یمن کے باغی قبائل کی لڑائی اقتدار کی رسہ کشی ہے۔ اس لڑائی کی چنگاریاں سعودی سرحدوں پر خلفشار پیدا کرتی ہیں، جن سے بچنا کسی بھی ملک کا حق ہے۔ پاکستان کے اندر اور بیرونی دنیا کے بعض حلقے یمن اور سعودی عرب کی لڑائی کو فرقہ واریت کا رنگ دینا چاہتے ہیں جو کسی طور جائز اور درست نہیں۔ حرم کی پاسبانی کے لئے افواج پاکستان کیا ہر پاکستانی شامل ہونا اپنی سعادت سمجھے گا، لیکن سردست ایسی کوئی بات نہیں۔ سعودی عرب کی حمایت میں پاکستان کے فوجی دستے بھیجنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، بلکہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کے موثر مصالحانہ کردار کی اشد ضرورت ہے، جس کے لئے وہ کوششوں میں مصروف ہیں۔
ہماری دعا بھی اور امید بھی ہے کہ میاں محمد نوازشریف کی کاوشیں بہت جلد رنگ لائیں گی۔ میاں محمد نوازشریف اور ترکی کے وزیراعظم مسلم دنیا کے ہر دلعزیز رہنما ہیں۔ میاں محمد نوازشریف ترکی کا دورہ کر چکے ہیں اور مشترکہ کوششوں سے دو برادر اسلامی ملکوں کے مابین جنگ کی چنگاری کو بجھانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اندرون ملک اسلام کا چہرہ مسخ کرنے میں کوشاں بعض طالبان گروہوں نے امام بارگاہوں پر خودکش حملے کئے۔ درجنوں افراد کو مقام شہادت تک پہنچایا۔ اغیار کے ٹکڑوں پر پلنے والے ان گروہوں کی کوشش تھی کہ پاکستان میں شیعہ سنی فساد شروع ہو جائے اور وہ اپنے آقاؤں سے حق نمک وصول کر سکیں، لیکن شیعہ علماء کی بصیرت اور دوراندیشی نے ہمیشہ ایسی آگ پر بروقت قابو پا لیا۔ دشمن اپنے ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکا۔ شیعہ علماء کے پاس بڑی دلیل یہ تھی کہ امام بارگاہوں پر خودکش حملے کرنے والوں نے مسجدوں اور مدرسوں کو بھی نہیں چھوڑا ، اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے مراکز کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا۔ دہشت و وحشت کے بڑے فتنہ کو کچلنے کے لئے میاں محمد نوازشریف نے ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی مشاورت اور اجتماعی دانش سے دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن شروع کیا۔
عساکر پاکستان نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان کا گولہ بارود راکھ کر دیا اور انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا، اسی دلیرانہ اور بصیرت افروز سوچ کے ساتھ سعودی عرب اور یمن کی باہمی لڑائی ختم کرا لی جائے گی۔ میاں محمد نوازشریف باغی قبائل اور ان کی قیادت کو سمجھانے میں کامیاب ہوں گے کہ سعودی عرب میں خانہ کعبہ ہے۔ نبیؐ رحمت کا روضہ مبارک ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے دونوں مقامات دل و جان سے قابل احترام ہیں۔ اس ملک کے خلاف ہتھیار اٹھانا کسی طور درست نہیں، بلکہ گھاٹے کا سودا ہے۔ پوری مسلم دنیا کی مخالفت مول نہ لی جائے۔ باغی قبائل جس فرقہ سے بھی تعلق رکھتے ہوں۔آخر ہیں تو مسلمان، اللہ اور رسولؐ کے ماننے والے انہیں بہت جلد سمجھ آ جائے گی کہ سعودی عرب مسلمانوں کے لئے رہنمائی کا مرکز ہے۔ روحانی پیاس بجھانے کا سرچشمہ ہے۔ مشکلات کے وقت دعاؤں کی قبولیت کا گھر ہے۔ سعودی فرمانروا اللہ کے گھر کی نسبت سے بڑے دل کے مالک ہیں۔ اونچا بول بولتے ہیں اور نہ ہی پسند کرتے ہیں۔یمن میں باغی قبائل نے جونہی ہتھیار پھینکے ۔سعودی فرمانروا شرح صدر سے معاف فرما دیں گے۔ اس لئے ہماری درخواست ہے کہ پاکستان کے اندر اور باہر کسی طرف سے یہ کوشش ہرگز نہ کی جائے کہ سعودی عرب اور یمن کی باہمی لڑائی کو فرقہ واریت کا رنگ دیا جائے۔ میاں محمد نوازشریف کے مصالحانہ کردار کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لئے اندرونی ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔