خود روز گار سکیم اور پانچ لاکھ ہنر مندوں کا اضافہ
وزیر اعلیٰ پنجاب اس لحاظ سے بہت خوش قسمت ہیں کہ ان کے وژن اور دن رات کی محنت کی وجہ سے پنجاب کی معیشت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے۔ ہر روز معاشی میدان میں ایک سے ایک نیا منصوبہ یا تو شروع ہو رہا ہے یا پھر تکمیل کے مراحل تیزی سے طے کر رہا ہے۔ شریف برادران اس معاملہ میں چین سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ چینیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نہ صرف معاشی میدان میں اپنا سکہ جمایا بلکہ اس وقت دنیا میں دوسری مضبوط ترین معیشت کا رتبہ بھی حاصل کیا ہے۔ بے روزگاری کا خاتمہ موجودہ حکومت کا سب سے بڑا ٹارگٹ ہے اور اس ضمن میں وہ ایک چینی کہاوت سے بہت متاثر ہیں۔ چینی کہاوت کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے کہ اگر آپ نے کسی کو مچھلی پکڑ کر دیدی تو اس کی ایک دن کی بھوک مٹا دی، لیکن اگر آپ نے کسی کو مچھلی پکڑنی سکھا دی تو اس کی زندگی بھر کی بھوک مٹا دی۔ اس وقت شہباز شریف اور نوازشریف کی یہی کوشش ہے کہ پاکستان کے نوجوانوں کو برسر روز گار کرنے کے لئے نت نئے منصوبے شروع کئے جائیں۔ سب سے اہم مسئلہ کم تعلیم یافتہ اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کا ہے جنہیں پہلے تو امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی تھی لیکن موجودہ حکومت کی خود روز گار سکیم سمیت مختلف سکیموں کے متعارف ہونے سے نوجوانوں کے اندر ایک نیا اعتماد پیدا ہو گیا ہے۔
سب سے اہم سکیم خود روزگار کی ہے جس کے لئے قذافی سٹیڈیم میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے مزید پانچ ارب روپے دینے کا اعلان کیا ہے جس سے 50 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضہ ملے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں خطِ غربت سے نیچے رہنے والوں کے لئے آج تک اس نوعیت کی یہ دُنیا میں پہلی سکیم ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ خود روز گار سکیم کی کامیابی میں اخوت کے ڈاکٹر امجد ثاقب کا بھی بہت اہم حصہ ہے ۔
انہوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں پسماندہ ترین علاقوں کے بے روزگاروں اور ضرورت مندوں کو اس سکیم کے ذریعہ سے روز گار دینے کے ساتھ ساتھ اس قابل بنا دیا کہ اب وہ خاندان نہ صرف قرضہ واپس کر چکے ہیں بلکہ اپنے خاندان کو خوشحالی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ یہاں ایک دلچسپ حقیقت بیان کرنی ضروری ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی غریبوں کا وجود ہے۔ امریکہ میں بھی غریب ہیں اور امریکی حکومت نے بنگلہ دیش میں گرامین بینک کے بانی ڈاکٹر یونس کو دعوت دی تھی کہ وہ امریکہ کے غریبوں کے لئے کوئی ایسی سکیم بنا کر دے جس سے غریب امریکی بھی برسرِ روز گار ہو کر جرائم اور غربت کی دنیا سے باہر نکل آئیں۔ لیکن یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ خود روز گار سکیم کو اتنے موثر انداز میں چلایا جا رہا ہے کہ سو فیصد قرضے واپس آ رہے ہیں اور جن خاندانوں کو قرضے دیئے جا رہے ہیں وہ خطِ غربت سے بھی اوپر آ رہے ہیں اور مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت کو مستحکم کر رہے ہیں۔ شائد اسی لئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر بے روزگاروں کو بلا سود قرضے ملتے رہے تو وہ بالآخر پاکستان میں خوشی لا کر اس کے بیرونی قرضے ختم کر دیں گے۔
اس تقریب میں آنے سے پہلے شہباز شریف نے ورلڈ بینک کی نائب صدر انیتا ڈکسن سے ایک بڑے وفد کے ہمراہ ملاقات کیا ور تفصیل سے پنجاب کی معاشی خوشحالی کے منصوبوں پر بریفنگ دی جس پر ورلڈ بینک کا وفد بہت خوش ہوا اور عالمی بینک کی نائب صدر نے شہباز شریف کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین بھی پیش کیا اور کہا کہ عوامی خدمت کا شاندار تصور رکھنے پر شہباز شریف مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس اہم میٹنگ میں سب سے اہم خبر یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے معاشی تناظر میں عالمی بینک سے درخواست کی ہے کہ پاکستان خصوصاً پنجاب کی یوتھ کو ہنر مند بنانے میں پنجاب حکومت کا بھرپور ساتھ دیا جائے۔ اس وقت پنجاب حکومت نوجوانوں کو برسرِ روز گار کرنے کے لئے مختلف منصوبوں پر عمل پیرا ہے جن میں سے اہم ترین منصوبہ نوجوانوں کو ہنر مند بنانا ہے۔ اس پر عالمی بینک کی نائب صدر نے شہباز شریف کو یقین دلایا کہ آپ نے پانچ لاکھ ہنر مندوں کو تربیت دینے کے لئے جو تعاون ہم سے مانگا ہے وہ یقیناً فراہم کیا جائے گا اور پنجاب کے دوسرے معاشی منصوبوں میں بھی مکمل تعاون کیا جائے گا۔
اس تقریب میں ٹیوٹا کے چیئرمین شیخ عرفان قیصر بھی موجود تھے ان سے جب بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ عالمی بینک کے وفد کے ساتھ وزیر اعلیٰ کی گفتگو بہت خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے اور جتنے موثر انداز میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے معیشت کی بحالی اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے ورلڈ بینک سے تعاون مانگا ہے اس پر ورلڈ بینک کی نائب صدر کا ردِ عمل مثبت تھا۔ لیکن آپ جانتے ہیں کہ اس قسم کے منصوبے تکمیل تک پہنچنے میں کچھ دقت تو لیتے ہیں۔ لیکن ایک بات ضرور ہے کہ ٹیوٹا کے چیئرمین کی حیثیت سے نوجوانوں کو تربیت یافتہ بنانے اور ہنر سکھانے کے معاملہ میں بات کافی آگے بڑھی ہے۔
گزشتہ سال اٹھانوے ہزار جوانوں کو ہنر مند بنایا گیا تھا لیکن موجودہ سال کا ٹارگٹ دو لاکھ پانچ ہزار ہے۔ ساتھ ہی ہم نے مختلف نوعیت کے نئے پروگرام بھی شروع کر دیئے ہیں ان میں سے استاد شاگرد پروگرام اور شارٹ کورسز کی رسپانس بہت زبردست ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ہنر مند نوجوانوں کی ڈیمانڈ دیکھتے ہوئے جدید قسم کے کورس بھی متعارف کروائے جائیں۔ پوری دنیا میں ہنر مندوں کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس لئے ٹیوٹا پنجاب کی معیشت مستحکم کرنے میں اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرے گا۔
اب یہ بھی اتفاق ہے کہ ایک ہی دن میں شہباز شریف نے تیسرا کارنامہ شیخوپورہ میں پاکستان کی پہلی ماڈل مویشی منڈی کا افتتاح کر کے انجام دیا۔ اس مویشی منڈی کے قیام سے شیخوپورہ اور اس کے گردو نواح میں لائیو سٹاک کا بزنس کرنے والوں کو بہت زیادہ معاشی فائدہ حاصل ہوگا۔ ہر قسم کی منڈیاں اپنے ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ کاش شہباز شریف کسی دن لاہور کی سبزی اور پھل منڈی کا دورہ بھی کریں اور دیکھیں کہ خوبصورت لاہور کو تازہ پھل اور سبزیاں فراہم کرنے والی منڈی کتنی گندی ہے اور کس طرح سے ادرک کو کیمیکل لگا کر اسے بھاری کرنے سے غیر معیاری پھل اور سبزیاں سر عام فروخت کی جا رہی ہیں۔ لاہور ویسٹ کمپنی کی موجودگی میں اتنی گندگی نا قابل فہم ہے۔