سعودی عرب سے انتہائی تشویشناک خبر آگئی، ایسی خبر جسے پڑھ کر پاکستانی تو پریشان ہوں گے ہی اسحق ڈار کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) خلیجی ممالک کبھی پاکستان کے لئے بیرون ملک سے آنے والی رقوم کا سب سے بڑا اور قابل بھروسہ ذریعہ ہوا کرتے تھے لیکن ان ممالک کے اقتصادی بحران نے جہاں پاکستانی ملازمین کی بڑی تعداد کا روزگار چھین لیا ہے وہیں پاکستان بھیجے جانے والے زرمبادلہ میں بھی انتہائی تشویشناک کمی ہو رہی ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے بیرون ملک بھیجی جانے والی رقوم میں کمی کی سب سے بڑی وجوہات میں گرتی ہوئی اقتصادی شرح نمو اور حکومتی پراجیکٹس کی معطلی ہے۔ سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں نے فروری 2017ءمیں اپنے ممالک کو 1.77 ارب سعودی ریال (تقریباً 2.87 کھرب پاکستانی روپے) کی رقوم بھیجیں، جو کہ گزشتہ سال کے ماہ فروری میں بھیجی گئی رقوم کی نسبت 15 فیصد کم ہے۔ یہ اعدادوشمار سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی نے جاری کئے ہیں۔
سعودی عرب سے انتہائی تشویشناک خبر آگئی، ایسی خبر جسے پڑھ کر پاکستانی تو پریشان ہوں گے ہی اسحق ڈار کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی
مملکت کی معاشی نمو سست روی کا شکار ہے جبکہ سمال اینڈ میڈیم سائز اداروں کی سرگرمیاں بھی ماند پڑرہی ہیں اور متعدد کاروباری شعبہ جات میں سست روی دیکھی جارہی ہے۔ اس صورتحال کے نتیجے میں بہت سے غیر ملکی روزگار سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ کچھ بلیک مارکیٹ کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ یہ پریشان کن صورتحال برقرار رہی تو آنے والا وقت مزید مشکل ثابت ہو گا۔
اقتصادی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب غیر ملکیوں کو ملازمت سے فارغ کیا جاتا ہے تو غیر قانونی روزگار کا سلسلہ بڑھ جاتا ہے اور رقوم کی بیرون وطن منتقلی کے لئے بھی غیر قانونی ذرائع استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس خفیہ معیشت کا مملکت کی مجموعی معیشت پر بھی منفی اثر مرتب ہوتا ہے۔ اقتصادی ماہرین نے مطالبہ کر دیا ہے کہ حکومت غیر قانونی ذرائع سے بھیجی جانے والی رقوم اور رقم کی سمگلنگ کے لئے استعمال ہونے والے تمام ذرائع کا قلع قمع کرے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ سعودی حکومت کے ایکشن کے بعد غیر قانونی زرائع سے بھیجی جانے والی رقوم کا سلسلہ بھی بند ہو جائے گا۔