شوگر سسلی مافیا
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ عطا فرمایا کھربوں انسان پیدا ہوئے اور ان کی روح پرواز کر گئی یہ قدرت ہی ہے جس نے کھربوں انسانوں کی مختلف اشکال تخلیق کیں اور اس طرح ہر انسان کو مختلف خصوصیات سے نوازا اور ایک حد تک اس کو خصوصیات کے استعمال میں آزاد رکھا جب قبیلہ سے سسٹم رائج ہوا تو ہر دور میں کچھ انسانوں نے خود بادشاہ بننے کی بجائے بادشاہ گر بننے کو ترجیح دی۔ بادشاہ گر ہمیشہ امیر و طاقت ور شخصیت کے حامل ہوتے ان کا ہر سلطنت میں ایک مضبوط گروہ ہوتا ہے ان کا ہر دور کے حکمران سے قریبی تعلق ہوتا ہے ان کی کوئی پارٹی نہیں ہوتی وہ وقت کے ساتھ اپنی مرضی کا سلطان منتخب کرتے ہیں۔ کبھی کبھی بادشاہ گر کی حکمت الٹ ہو جاتی ہے، بادشاہ ان کے چنگل سے نکل کر ان کی جان کے درپے ہو جاتے ہیں۔ پاکستان جب وجود میں آیا تو اس وقت کے بادشاہ گر زیادہ تر وڈیرے، زمیندار، سردار تھے ایوب خاں کے دور میں صنعتی ترقی ہونے کے بعد بادشاہ گری میں صنعتکار بھی شامل ہو گئے اور ایک شوگر مافیا وجود میں آیا شوگر انڈسٹری ایگریکلچر و صنعت کا مجموعہ ہے اس لئے اس کی گرفت حکومتوں پر زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔ شوگر انڈسٹری میں جہانگیر ترین کا نام پنجاب میں سب سے نمایاں ہے اس کے بعد شریف گروپ، چودھری گروپ و زرداری گروپ کے نام آتے ہیں۔ شریف گروپ، زرداری گروپ اور چودھری گروپ نے حکومتوں میں آنے کے بعد شوگر انڈسٹری میں قدم جمائے اور حکومت میں ہونے کے ساتھ ساتھ مراعات حاصل کر کے خوب مال بنایا۔
جہانگیر ترین گروپ نے بادشاہ بننے کے بجائے بادشاہ گری کو ترجیح دی۔ نوازشریف حکومت بینظیر حکومت، مشرف دور اور عمران خان دور میں بادشاہ گری کے اعلیٰ جوہر دکھائے۔ نوازشریف جب پانامہ کے شکنجے میں آئے تو جہانگیر ترین بھی سپریم کورٹ کے لپیٹے میں آ گئے پاکستان کی سپریم کورٹ نے معاملے کی تہہ تک پہنچ کر جہانگیر ترین کو بد دیانت شخص کے تمغے سے نواز دیا لیکن جو شخص لالچ میں پڑ جائے اس کا کوئی علاج نہیں۔ سپریم کورٹ سے تمغہ لینے کے بعد بادشاہ گری دکھانے سے باز نہ آئے اور عمران خان کو بادشاہ بنوانے میں کامیاب ہو گئے اور ساتھ ہی اپنے جہاز کے تیل کا خرچہ لاکھوں گنا کر کے وصول کرنے میں مشغول ہو گئے پاکستان کے غریب عوام کے دو وقت کی روٹی اور ایک کپ چائے کا حصول بھی تنگ کر دیا حکومت کے کمزور بیورو کریٹ کو ساتھ ملا کر غریب انسانوں پر زندگی تنگ کر دی جہانگیر ترین نے ڈھٹائی سے ٹی وی پر بیان دیا نواز دور آصف دور میں بھی اربوں کی سبسڈی لے کر غریبوں کے منہ کا نوالہ چھینتا رہا ہوں، بددیانتی کا داغ لگوانے پر کنارہ کشی اختیار کرنے کی بجائے ڈھٹائی سے باز نہ آئے اور شوگر ڈان کہلانے میں فخر محسوس کر رہے ہیں۔ سید واجد ضیاء جیسے لوگ جو کسی بادشاہ گر سے نہیں ڈرتے وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے ترین گروپ، شریف گروپ، زرداری گروپ اور چودھری گروپ کو بے نقاب کیا۔ عمران خان صاحب نے ایک بہت بڑا کارنامہ انجام دیا اپنے ہی بادشاہ گر کو بغیر لحاظ کئے بے نقاب کیا ان سے درخواست ہے کہ شوگر کی پیداواری پالیسی بنائی جائے اور پاکستان کی ضرورت کے مطابق گنے کی پیداوار اور شوگر بنانے کی صلاحیت کو کنٹرول کیا جائے پیداواری صلاحیت کو ڈیمانڈ سپلائی کے مطابق کیا جائے سبسڈی دے کر برآمد کرنا قومی جرم ہے جو سرکاری ملازم، سیاست دان اور صنعت کار اس جرم میں شامل ہیں ان سے قوم کا اربوں روپیہ وصول کر کے سخت سزا دی جائے اور کرونا زدہ غریبوں کو دو وقت کی روٹی مہیا کی جائے۔