قیدی ریاست پر ہرجانے کا دعوی کر سکتاہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کو بنیادی سہولیات مہیا نہ ہونا غیر آئینی، قیدی ریاست پر ہرجانے کا دعویٰ کرسکتا ہے۔قیدیوں کی حالت زار کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا 38 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملک بھر کی جیلوں میں عدم فراہمی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جیلوں میں بنیادی حقوق نہ ملنے پر قیدی ریاست پر ہرجانے کا دعویٰ کرسکتا ہے۔اسلام آبادہائی کورٹ نے ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار، آئینی اور انسانی حقوق کا مقدمہ ہے، بنیادی حقوق نہ دینے پر قیدیوں کا ریاست سے ہرجانے کا مطالبہ درست ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو غریب قیدیوں کی مفت قانونی معاونت کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے لیگل ایڈ آفس ایکٹ 2009 پر عملدرآمد کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر قیدیوں سے متعلق قوانین کو فعال بنائے۔ چیف کمشنر اسلام آباد کو پراسیکیوشن برانچ کے قیام اور جیل کی جلد تعمیر کی ہدایات جاری کی جائے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز،ڈی سی راولپنڈی اور ڈی سی اسلام آباد اڈیالہ جیل کا دورہ کریں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اڈیالہ جیل کے قیدیوں کو سہولیات فراہمی کے حوالے سے رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کرائیں۔ قیدی جیل میں ہراساں کرنے پر جیل حکام اور ریاست پر ہتک عزت کا دعوی دائر کرسکتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ