" میں نے تو یہ کام کیا ہی نہیں" چینی بحران کا معاملہ، وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت صاف مکر گئے

" میں نے تو یہ کام کیا ہی نہیں" چینی بحران کا معاملہ، وزیر خزانہ پنجاب ہاشم ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کا کہنا ہے کہ وہ مفادات کے ٹکراؤ کے پیش نظر کابینہ کے ان معاملات سے دور رہے ہیں جو چینی سے متعلق ہوتے تھے۔

وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے اپنے ایک بیان میں کہا " میں شوگر سیکٹرایکسپورٹ پر 3 بلین روپے کی سبسڈی کے معاملے میں وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنے کردار کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ مفاد کے کسی بھی ممکنہ تصادم کے پیش نظر ، میں نے ہمیشہ چینی کے شعبے سے متعلق کسی بھی فیصلے سے دوری برقرار رکھی ہے۔ اس حقیقت سے حکومت اور میرے ساتھ کام کرنے والے سب ساتھی واقف ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ  29 دسمبر ، 2018 کو کابینہ کے اجلاس کی تفصیلا ت کے مطابق ، جس میں محکمہ خواراک بھی شامل تھا، محکمہ خزانہ کی طرف سے واضح طور پر یے موقف پیش کیا گیا کہ سبسڈی کو معیشت میں بگاڑ سمجھا جاتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہئے۔ یہ آزاد اور غیر جانبدارانہ سوچ کا عکاس ہے جو کسی بھی اثر و رسوخ یا مفاداتی مفاد سے بالاتر ہے۔  کابینہ میں معاملات پر لمبی بحث کی جاتی ہے اور تمام متعلقہ افراد کے خیالات (اس معاملے میں محکمہ فوڈ) پیش کیے گئے جس پر کابینہ نے اس معاملے پر فیصلہ کیا۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ یہ بھی بتانا اہم ہے کہ اس معاملےپر کابینہ کے اجلاس سے قبل دو اعلی سطحی اجلاس ہوئے تھے اور میں ان میں شریک نہیں ہوا تھا۔ وزیر خزانہ کی حیثیت سے میرے کردار کے متعلق حال ہی میں میڈیا حلقوں میں بہت سی بلاجواز قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اور مجھے امید ہے کہ ان تفصیلات سے یہ ریکارڈ درست ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ  کابینہ کے اجلاس کی تفصیلات رائٹ ٹو انفارمیشن قانون کے تحت عوام کو دستییاب ہیں۔