صحت کا عالمی دن،صاف اور صحت مند دُنیا سب کیلئے 

 صحت کا عالمی دن،صاف اور صحت مند دُنیا سب کیلئے 
 صحت کا عالمی دن،صاف اور صحت مند دُنیا سب کیلئے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اپنی پیداواری صلاحیت بڑھا رہے ہیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہیں نقل مکانی اور شہری آبادی میں اضافے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ایک بڑی تباہی جس سے ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور غریب ممالک شدید متاثر ہوئے ہیں وہ کورونا وائرس کی پیدا کردہ بیماری COVID-19 ہے۔ اِس نے ایک جانب تو بیشتر ممالک کی ترقی کو بریک لگا دی ہے، دوسری جانب دْنیا میں غربت، بیماری اور غذائی قلت جیسے مسئلے بھی پیدا کر دئیے ہیں۔اِس بیماری کا اثر لوگوں کی معاشی، معاشرتی اور گھریلو زندگی پر بھی پڑا ہے۔خواتین اور عمر رسیدہ افراد خاص طور پر اِس کا شکار ہوئے ہیں۔دنیا  یوں بھی صحت کی سہولتوں کی غیر مساوی فراہمی کا شکا ر ہے اور اْس پر اِس ناگہانی آفت نے صحت اور سلامتی کے ایسے مسائل پیدا کر دئیے ہیں جو اِنسانی زندگی کے تمام معاملات پر حاوی ہو گئے ہیں۔اِن حالات میں ضروری تھا ایک صاف ستھری اور صحت مند زندگی کے فروغ کے لئے کام کیا جائے۔


7 - اپریل دْنیا بھر میں عالمی ادراہ صحت کی جانب سے صحت کے عالمی دِن کے طور پر منایا جاتا ہے۔اِس دِن کو منانے کا مقصد عوام الناس، حکومتوں اور صحت کے کارکنان کو صحت کے مسائل کو اْجاگر کرنے اور اِن کے حل کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرنے  کے لئے کوششوں کو یکجا کرنا ہے۔اِس دِن کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے 2021ء کے لئے مخصوص موضوع ”صاف اور صحتمند دْنیا سب کے لئے“ وضع کیا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی کمپین اپنے آئینی اصولوں کو بھی دْنیا کے سامنے رکھ رہی ہے جس میں اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ معیاری صحت کا حصول ہر فرد کا بنیادی حق ہے اور یہ حق اْسے بلاامتیاز مذہب، عقیدہ، رنگ ونسل، سیاسی وابستگی، معاشرتی اور معاشی حالات دیا جانا چاہیے۔بدقسمتی سے دْنیا اب بھی مساوی حقوق اور سہولتوں کی حامل نہیں، جس جگہ ہم رہتے ہیں،جہاں ہم کام کرتے ہیں اور جو زندگی گزارتے ہیں، وہ حالات سب کے لیے یکساں نہیں اور یہ ناہمواری صحت کی سہولتوں کے حوالے سے زیادہ قابل تشویش ہے۔

صحت کی خدمات کی فراہمی میں نااِنصافی، اِمتیازی سلوک اور وسائل کی عدم دستیابی، برابری کے تصور کی نفی کرتے ہیں۔خاص طور پر کوروناوائرس کے پھیلاؤ نے اِس فرق میں مزید خلا پیدا کر دیا ہے۔صحت کی سہولتوں سے محروم لوگ مزید پریشانیوں کا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ادراہ صحت”صحت سب کے لیے“ کے فلسفے کو فروغ دے کر اِسے حقیقت کا لبادہ پہنانا چاہتا ہے۔اِن کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کو بھی اِس اَمر کو یقینی بنانا ہو گا کہ صحت کی سہولتوں تک ہر شخص کی رسائی ہو جو اْنہیں آسان طریقے سے کم خرچ اور معیاری طور پر دستیاب ہوں۔ آج دْنیا میں ایک ارب کے قریب لوگ غیر منظم آبادیوں اور کچی آبادیوں (Slums) میں رہ رہے ہیں، جنہیں صحت سے متعلق بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔صحت اور صفائی کی سہولت اْن سے کوسوں دْور ہے۔ تعفن زدہ ماحول، پینے کا آلودہ پانی، ناقص اور کم خوراک،حفظان ِ صحت سے بیگانگی اور نکاسی آب کی سہولت سے محرومی کی وجہ سے اِن علاقوں میں بچوں کی شرح اموات بڑھ گئی ہے۔ سگریٹ نوشی، منشیات کا استعمال اور جنسی بے راہ روی لاعلاج بیماریوں کو جنم دے رہی ہیں۔اِس بنا پر ہر سال دْنیا میں 6.6 ملین بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں۔اِس کے علاوہ 200 ملین عورتوں کو تو لیدی صحت اور فیملی پلاننگ کی خدمات میسر نہیں۔


پاکستان معیاری صحت کی سہولتوں کے حوالے سے دْنیا کے 195 ممالک میں 154 ویں نمبر پا آتا ہے۔ ہمارے ہاں قابل علاج وبائی امراض اور ویکسی نیشن کے ذریعے بیماریوں سے محفوظ رہنے کی سہولتیں بیشتر آبادی کو میسر نہیں۔ہیضہ، ہیپاٹائٹس، تپ دق، ملیریا، ٹائفائیڈ،دِل کے امراض اور شوگر کی بیماریاں اموات کا سبب بن رہی ہیں۔ اب اِس میں کورونا وائرس سے متاثر اور ہلاک ہونے والے بھی شامل ہو گئے ہیں۔پوری دنیا میں اب پاکستان صرف اْن تین ممالک میں رہ گیا ہے جہاں پولیو جیسی خوفناک بیماری موجود ہے۔ سن 2019ء میں پولیو کے150کیسز سامنے آئے۔ پاکستان دو طرح سے ”بیماریوں کا بوجھ“ اُٹھا رہا ہے۔ ایک غریب آبادی، دوسرے قابل علاج بیماریوں میں معیاری اور کم خرچ علاج کی سہولت کا فقدان۔یہ دونوں بوجھ، صحت کی معلومات کے فروغ،ابتدائی اور ثانوی سطح پر معیاری صحت کی سہولت کی فراہمی، کم خوراکی کا تدارک، تولیدی صحت کی خدمات اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ذریعے کم کیے جا سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن جو ایک خود مختار اور انضباتی ادارہ ہے، صوبہ میں تمام قسم کی علاج گاہوں میں صحت کی معیاری خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کام کر رہا ہے۔صحت کی خدمات کی فراہمی میں کلینیکل اور انتظامی کوتاہیوں کے سد ِباب کے لئے صحت کی سہولیات کے کم سے کم معیارات تیار کئے ہیں جن پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ علاج گاہوں کی رجسٹریشن، اِنسپکشن اور لائسنسنگ کا ایسا نظام وضع کیا ہے جس پر عمل کر کے صحت کی محفوظ اور مستند خدمات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں معاشرے سے عطائیت کے خاتمے کے لئے بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -