ایل ڈی اے کے تمام کرپٹ افسران کو برطرف کر کے کیس نیب اور اینٹی کرپشن کو بھیجے جائیں :لاہور ہائیکورٹ کاحکم
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈی اے کے تمام کرپٹ افسروں کے خلاف قانونی کارروائی کرکے انہیں برطرف کرنے اور ان کے خلاف نیب اوراینٹی کرپشن ایسٹیبلشمنٹ کو کیس بھیجنے کا حکم جاری کردیا۔مسٹر جسٹس فرخ عرفان خان نے صبیحہ خانم نامی خاتون کی درخواست نمٹاتے ہوئے ایل ڈی اے کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے اور غیر منقولہ جائیداد وں سے متعلق دستاویزی ریکارڈکی حفاظت کے لئے اسے تھرڈ پارٹی کی تحویل میں رکھنے کا حکم بھی جاری کیا ۔فاضل جج نے ایل ڈی اے کو مزید حکم جاری کیا ہے کہ اراضی کی شناخت یقینی بنانے کے لئے لاہور شہر کی جی پی ایس (گرینڈ پلاننگ سکیم )کے مطابق نقشہ بندی کی جائے ۔عدالت نے ایل ڈی اے کی ون ونڈو آپریشن کو مزید وسیع کرنے کے لئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے اس آپریشن کی براہ راست نگرانی کریں گے ،عدالت نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ ون ونڈو پر آنے والے ہر شہری کی درخواست 15دنوں میں نمٹائی جائے۔،عدالت نے دو ٹوک فیصلہ دیا ہے کہ ایل ڈی اے کے ریکارڈ میں کسی بھی قسم کے فراڈ اور جعل سازی پر ڈی جی ایل ڈی اے ذاتی طور پر جواب دہ ہوں گے ۔فاضل جج نے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور دستاویزی ریکارڈ کو تھرڈ پارٹی کی تحویل میں دینے کے لئے ایل ڈی اے حکام کو ایک سال کی ڈیڈ لائن دی ہے ۔عدالت نے اپنے تمام احکامات پر عمل درآمد کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے کو 3ماہ کے اندررپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔فاضل جج نے قرار دیا ہے کہ ایل ڈی اے کے کرپٹ افسروں کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں، ایل ڈی اے افسر شہریوں کی جائیدادوں کی جعلی دستاویزات میں ملوث ہیں، تمام بد عنوان افسر جو جعلی الاٹمنٹ فائلوں کی تیاری ،اصلی دستاویزات میں ردوبدل کرنے اور دیگر کسی بھی قسم کی غیر قانونی بدعنوانی میں ملوث ہیں انہیں نہ صرف قانونی کارروائی کے بعد برطرف ہونا چاہیے بلکہ ان کے خلاف نیب اور اینٹی کرپشن کومقدمات بھی بھیجے جائیں ۔درخواست گزار خاتون نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایل ڈی اے نے 1985ء میں اس سے 5کنال 14مرلے زمین موہلنوال ہاؤسنگ سکیم کے لئے ایکوائر کی تھی جس کے عوض اسے ایک کنال کا پلاٹ الاٹ کیا جانا تھا جو متعلقہ بلاک میں الاٹ نہیں کیا گیا ۔عدالت میں ایل ڈی اے حکام نے 2016ء میں جو پلاٹ خاتون کو الاٹ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی بعد میں پتہ چلا وہ پہلے ہی 2012ء میں کسی وسیم احمد نامی شخص کو الاٹ کیا جاچکا تھا ۔عدالت کو ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی احد چیمہ کی طرف سے بتایا گیا کہ ایل ڈی اے کے 104ملازمین کو برطرف جبکہ 22کو جبری ریٹائر ڈکیا جاچکا ہے ۔فاضل جج نے قرار دیا کہ ان اعدادوشمار سے ایل ڈی اے میں کرپشن کی صورت حال کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔عدالت کو بتایا گیا کہ عدالتی حکم کے مطابق ایل ڈی اے نے خاتون کو موہلنوال ہاؤسنگ سکیم میں پلاٹ الاٹ کر دیا گیا ہے، عدالت نے خاتون کی بنیادی رٹ درخواست اور ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ (اب سابق )کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے ایل ڈی اے کی کارکردگی کو بھی ناقص قرار دیا ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایل ڈی اے کے کرپٹ افسروں کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں، کرپٹ افسر پلاٹوں کے جعلی کاغذات تیار کرنے میں ملوث ہیں، کرپٹ افسر شہریوں کی جائیدادوں کا ریکارڈ تبدیل کرتے ہیں، ایل ڈی اے کرپٹ افسروں سے بھرا پڑا ہے جس کے لئے ان کرپٹ افسروں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے، فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ایل ڈی اے کی جدید اصولوں پر تنظیم نو کی ضرورت ہے۔