جرائم پیشہ عناصر کا تعلق حسن بھی پارٹی سے ہو ، کوئی رعایت نہیں ہو گی ، مراد علی شاہ
اسلام آباد (آن لائن)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کا تعلق جس بھی پارٹی سے ہو ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی،سندھ میں اچھی تعلیم اورصحت کی سہولیات فراہم کرنا اور سندھ میں امن کا قیام چاہتے ہیں،عوام کی خدمت کرنا میری ترجیح ہو گی اوربھٹو کے عزم کو آگے بڑھاوں گا،میں خود کم لیکن میرے فیصلے بولیں گے،رینجرز کا مسئلہ بہت آسانی سے حل کر دیا،رینجرز کو کراچی 90روز کیلئے خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں جبکہ صوبے بھر میں آئین کے آرٹیکل 147کے تحت قیام میں توسیع دی گئی ہے،تھر میں پانی کا مسئلہ صدیوں پرانا ہے،وزیر اعظم نے اٹھارہ ماہ میں متبادل توانائی کے منصوبے مکمل کرنے کا بیان حلفی کی شرط عائد کر دی، تحریری گارنٹی دوں گا۔کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے جوچابک مارنے سے زندہ نہیں ہو سکتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد سندھ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کا چیف منسٹر بنانے پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کا شکر گزار ہوں۔ آج اگر شہید بے نظیر بھٹو زندہ ہوتیں تو مجھے چیف منسٹر کے عہدے پر دیکھ کر بہت خوش ہوتیں۔ سندھ کے عوام نے مجھے جس کام کے لئے منتخب کیا ہے میں عوام کی خدمت کرکے یہ مقصد پور اکرونگا۔ امید ہے کہ مجھے پارٹی قیادت اور سندھ کی عوام کی طرف سے بھرپور حمایت ملتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ میں امن و امان قائم کرنے‘ ہر شخص کو علاج کی بہترین سہولیات اور تعلیم فراہم کرنے کے لئے کام کرونگا۔ میرے پاس صرف ڈیڑھ سال ہے اس میں اتنے بڑے بڑے چیلنجز اور مسائل سے نمٹنا ممکن نہیں لیکن پھر بھی ان چیلنجز پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں مجھ سے بھی ہوسکتی ہیں میڈیا میری غلطیوں کی اصلاح کے لئے نشاندہی کرے۔ میرے منصب سنبھالنے کے بعد ان سات دنوں میں سندھ میں سب کو تبدیلی نظر آنا شروع ہوگئی ہوگی۔ میں سندھ کے عوام کو بہتر کل دونگا۔ سب کو روزگار مہیا کرنا میری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں سندھ کے مسائل پر بات ہوئی۔ وزیراعظم نے مجھے وزیراعلیٰ سندھ بننے پر مبارکباد دی اور میں نے ان کی صحت بارے دریافت کیا۔ پہلے بھی سید قائم علی شاہ کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کرچکا ہوں وزیراعظم نواز شریف نے سندھ کے مسائل حل کرنے کے لئے مجھے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مجھے امن و امان سمیت دیگر بڑے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے وفاق کی مدد کی ضرورت ہے۔ وہ مجھ سے تعاون کریں اور سندھ میں جس بات کے لئے انہیں میری مدد کی ضرورت ہوگی میں تعاون کرونگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نہیں بولتا میرا کام بولے گا ،چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دن رات کام کرونگا۔ سندھ کی صورتحال کو انتہائی خراب ظاہر کرنا درست نہیں یہ ایسے چیلنجز نہیں جن پر قابو نہ پایا جاسکے۔ رینجرز کا مسئلہ بہت خوش اسلوبی سے طے ہوا ہے رینجرز کو کراچی 90روز کیلئے خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں جبکہ صوبے بھر میں آئین کے آرٹیکل 147کے تحت قیام میں توسیع دی گئی ہے۔ صوبے میں رینجرز صوبائی انتظامیہ کے تحت کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملاقات میں انتہائی مثبت جواب دیا ہے اور کہا کہ جب بھی مجھے ان کی ضرورت پڑے گی وہ حاضر ہونگے۔ تھر کی صورتحال سے متعلق افواہیں کافی حد تک غلط ہیں تھر میں ترقیاتی کام تیزی سے ہورہے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ اگر بارشیں نہیں ہوں گی تو مسئلہ پیدا ہوگا۔اسلام آباد ‘ لاہور یا کسی اور علاقے میں بچوں کی شرح اموات اور تھر میں شرح اموات میں کوئی زیادہ فرق نہیں۔ تھر کے مسائل ان کے کلچرل ایشوز کی وجہ سے ہیں۔ تھر میں بچوں کی جلدی شادی ہوجاتی ہے جس کے بعد پیدائش میں وقفہ نہیں ہوتا اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تھر کے مسائل مکمل ختم کردونگا لیکن مجھ سے جو ہوا وہ کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر قیادت نے اعتماد کا اظہار کیا ہے میں ترقیاتی کاموں اور مسائل کے خاتمے کے لئے قیادت سے ہدایات لوں گا۔ عوام کے مسائل حل کرنا پارٹی پالیسی ہے اسی پالیسی کو لے کر آگے چلوں گا۔ یہ غلط فہمی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کے پاس اختیارات نہیں ہوتے مجھے قیادت نے سارے اختیارات دیئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی محکمے میں کرپشن بالکل برداشت نہیں کرونگا میرے پاس بہترین کابینہ پر مشتمل ٹیم ہے جس میں سینئرز بھی موجود ہیں اور جونیئر بھی۔ اسی ٹیم سے سندھ میں تبدیلی لاؤنگا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے جائز مطالبات ضرور مانے جائیں گے لیکن جرائم پیشہ عناصر جس جماعت میں بھی ہونگے اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ جرائم پیشہ عناصر کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے۔
مرادعلی شاہ