شاہدہ ڈلیوری کیس ‘ ہسپتال انتظامیہ کا متوفیہ کے شوہر پر صلح نامہ کیلئے دباؤ
لودھراں( بیورونیوز ) شاہدہ بی بی قتل کیس رشید سرجیکل ہسپتال کے مالکان نے مرحومہ کے شوہر کے گھر ڈیرے ڈال لیے راضی نامہ کرنے پر دباؤ لیڈی ڈاکٹر شہنا ز رشید یزدانی اپنی سلور کلر کی 2-Dسلون گاڑی میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ابوبکر کے گھر پہنچ گئی بھاری معاوضہ ادا کرنے کا وعدہ کردیا تفصیل کے مطابق 31سالہ شاہدہ بی بی جو رشید سرجیکل ہسپتال میں ڈلیوری کی خاطر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گئی تھی اسے کیا پتہ تھا کہ اس ہسپتال کے مبینہ ناتجربہ کار ڈاکٹروں کی وجہ سے اسے مزید سانس لینا نصیب نہیں (بقیہ نمبر54صفحہ7پر )
ہوگا کیونکہ دوران ڈلیوری انتھیزیا سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد سلیم لیڈی ڈاکٹر شہناز رشید یزدانی اور اعجاز باجوہ ماشکی نے اس 31سالہ شاہدہ بی بی کے ڈلیوری کے دوران اپریشن کیا حالانکہ کسی بھی غیر متعلقہ فرد کا اپریشن کے دوران موجود رہنا قطعی طور پر غلط ہے جبکہ اعجاز باجوہ ماشکی نے دوسرے عملہ کے ساتھ مل کر مر حومہ کی ڈلیوری کا پراسس مکمل کیا اسی دوران دولت کے نشہ میں چور عملہ نے اس بات کا خیال نہ رکھا کہ شاہدہ بی بی کو آکسیجن لگائی گئی ہے وہ سلنڈر کام بھی کررہا ہے یا نہیں جب انہوں نے چیک کیا تو آکسیجن سلنڈر خالی ہوچکا تھا اور آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے مریضہ کی حالت سخت خراب ہوگئی تھی وہ اپریشن بیڈ پر 2/2فٹ اوچھل رہی ہے کیونکہ اس کی سانسیں اکھڑ چکی تھیں اسی دوران اعجاز ماشکی نے صورتحال دیکھی فوری طور پر شاہدہ بی بی کو نشہ آور انجکشن لگا دیا گیا اور پھر اسے بغیر ورثاء کی اجاز ت سے وکٹوریہ ہسپتال داخل کرا دیا گیا جہاں اس کی موت واقع ہوگئی اس کے بعد مرحومہ کے شوہر ابوبکر نے اپنی بیوی کی موت کے اسباب اکھٹے کیے تو ا س کو پتہ چلا کہ اس کی موت ڈاکٹروں کی لاپرواہی سے ہوئی ہے جس پر ابوبکر نے ہیلتھ کلےئر کمیشن پنجاب ، وزیراعلیٰ پنجاب ، سیکرٹری ہیلتھ پنجاب اور ڈی سی او لودھراں کو داد رسی کے لیے درخواستیں دے دیں جس پر ڈی سی او نے ای ڈی او ہیلتھ کو درخواست مار ک کرتے ہوئے فوری کاروائی کرنے کی ہدایت جاری کردی جس پر انہوں نے ڈی ایچ ا و کو انکوائری آفیسر مقرر کردیا اور مزید کاروائی کے لیے انکوائری کمیٹی بنا دی اس کے ساتھ ہی ابوبکر نے ایس ایچ او تھانہ سٹی لودھراں کو درخواست دیتے ہوئے الزام لگایا کہ رشید سرجیکل ہسپتال کے ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے میری بیوی فوت ہوگئی ہے اس کی موت کے ذمہ دار ڈاکٹر ہیں اس لیے اس کے قتل کیFIRدرج کی جائے جس پر پولیس نے مزید کاروائی شروع کرنے کے لیے لیگل اور پراسیکیوٹر سے مشورے کرنے شروع کردئیے تھے اسی دوران لیڈی ڈاکٹر شہناز رشید یزدانی ، اعجاز باجوہ ماشکی سمیت دیگر لوگ مرحومہ کے گھر آئے اور اس کے شوہر و دیگر رشتہ داروں کی منت سماجت کرتے ہوئے اپنی غلطی کی معافی مانگنے کی کوشش کی اور لیڈی ڈاکٹر نے ابو بکر کو کہا کہ ہم معاوضہ بھی دینے کے لیے تیار ہیں جس پر اس نے کہا کہ مجھے میری بیوی واپس لا دیں یا سزا بھگتیں جس پر لیڈی ڈاکٹر نے اسے مبینہ طور پر ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی لیکن ابوبکر کسی قسم کا معاوضہ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بہت دیر ہے جو بھی فیصلہ قانون کریگا اس کی پاسداری کروں گا اس موقعہ پر لیڈی ڈاکٹر شہنا ز رشید یزدانی نے کہا کہ ہمارا معاملہ حل ہوگیا ہے اور ہم نے ابوبکر کا مطالبہ پورا کردیا ہے اب کوئی مسئلہ نہیں رہا ابوبکر وغیرہ سمیت مرحومہ کے تما م ورثاء اور رشتہ داروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ ہماری خاتون کے خون کا سودا کرنے کے لیے لیڈی ڈاکٹر آئی ہے جو ٹھیک نہ ہے واضح رہے کہ اگلے 72گھنٹوں میں مرحومہ کی موت کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آرہے ہیں ۔
دباؤ