لاہور (نظام الدولہ)کیا آپ جانتے ہیں مصیبت کا کلمہ کیا ہے؟ انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ عموماً مرگ کی خبر سن کر دکھ اور تاسف کے طور پر یہ پڑھا جاتا ہے ،اس کلمہ کو کسی کی وفات کی خبر سن کر جب پڑھا جاتا ہے تو انسان اپنی بے بسی اور اللہ کی رضا کی جانب متوجہ ہوجاتا ہے ۔ اولیا و کاملین عاملین نے اس آیت مبارکہ کی بہت زیادہ افادیت بتائی ہے اور عموماً اسکو غم کم کرنے کے لئے پڑھتے رہے ہیں ۔بہت سے لوگ تو اس کلمہ کے عامل بھی ہیں ۔انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھنے سے اس کی بدولت گم شدہ اشیا مل جاتی ہیں اور جب حد سے زیادہ ڈپریشن ہوجائے تو انا للہ وانا الیہ راجعون کی تسبیح پڑھنے سے دل سے بوجھ اتر جاتا ہے ۔اللہ کریم اس بندے سے خوش ہوتے ہیں جو مصیبت کے وقت انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ پڑھتا ہے ۔مصیبت چھوٹی ہو یا بڑی اس آیت کو پڑھنے سے انسان میں توکل اور تقویٰ اور صبر پید اہوتا ہے۔
حضرت سعید بن مسیبؓکا کہنا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا، توآپؓ نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا۔ساتھیوں نے کہایا امیر المؤمنین! کیا جوتے کا تسمہ ٹوٹنے پر بھی آپ یہ الفاظ پڑھتے ہیں! آپؓ نے وضاحت کی کہ مؤمن کو پہنچنے والی ہر ناگوار چیز مصیبت ہی ہوتی ہے۔
اب ناگواری اور تکلیف کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسان کو اگر کوئی معمولی سی بھی تکلیف یا نقصان پہنچے تو وہ اس آیت مبارکہ کو پڑھ کر اپنے لئے عافیت ،دلجوئی اور ازالہ کا اہتمام کرلیتا ہے کیونکہ اللہ کو بندے کا یہ فعل بہت پسند ہے۔جو لوگ روزانہ ایک تسبیح انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ پڑھتے ہیں ان کا دل مضبوط اور شخصیت میں عجیب سا قرار پیدا ہوجاتا ہے۔اگر وہ کسی دلجوئی کریں گے تو اس انسان کی طبیعت سے بھی بوجھ اتر جائے گا۔