پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
ضیاء الحق سرحدیپشاور
ziaulhaqsaradi@gmail.com
ان دنوں پورا ملک ایک بار پھر معاشی دہشت گردی کا شکار ہے روزمرہ کے استعمال کی اشیاکی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔پہلے پہل تو ہماری نگران حکومت نے اعلان کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا لیکن چند دنوں کے بعد ہی یہ نگران حکمران بھی پرانے حکمرانوں کی روش پر چل نکلے اور تیل کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کیا کہ عوام کی چیخیں نکل گئیں ابھی ان چیخوں کی آواز مدہم نہیں پڑی تھی کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کا جھٹکا لگا دیا گیا جس کی وجہ سے مختلف اشیا کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔عوام ابھی اس سے سنبھلنے بھی نہ پائے تھے کہ یکا یک گیس کی قیمتوں میں تیس فیصد کا اضافہ کر دیا گیا جوکہ ایک بہت بڑا اضافہ ہے اور عوامی استعمال کی کسی بھی چیز میں اس قدر اضافہ پہلے دیکھنے میں نہیں آیا۔نگران حکومت کا مطلب ہی یہ ہے کہ وہ انتخاب کا عمل مکمل ہونے تک حکومتی معاملات کی نگرانی کرے اور اہم فیصلے نئی آنے والی حکومت کے لئے چھوڑ دے لیکن شاید نگرانوں کو بھی یہ اندازہ ہو چکاہے کہ بے بس عوام پر جس قدر بھی بوجھ لاد دیا جائے وہ اس کو برداشت کر جائیں گے اس لئے انہوں نے بھی عوام پر ظلم کرنے میں اپنا حصہ ڈالنا مناسب سمجھااور آئے دن کسی نہ کسی چیزکی قیمت میں اضافہ سننے میں آرہا ہے۔نگران حکومت نے ایک ماہ کے دوران دوسری مرتبہ عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریوں مکمل کر لی ہیں۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ماہ میں 2مرتبہ ہوشربا اضافہ مرے کو مارے شاہ مدار کے مترادف ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب عوام پر صبح شام مہنگائی کے زہر آلود کلہاڑے برسائے جا رہے ہیں تو ایسے میں پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں مزید عوام پر کیا ستم ڈھائے گا،اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔ایک وقت تھا جب پٹرول کی قیمتوں میں پیسوں کی صورت میں اضافہ کیا جاتا تھا لیکن آج ایک روپیہ نہیں بلکہ 7روپے 54پیسے پٹرول کی قیمت میں یکدم اضافہ کر کے عوام کو مہنگائی کی بے رحم موجوں پر ٹرپنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ابھی چند روز قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے سے ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں یکدم 38فیصد اضافہ کیا۔یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ جس تیزی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں8ماہ سے تواتر کے ساتھ اضافہ کیا جارہا ہے اس سے عوام کی قوت خرید بڑھنے کے بجائے کم ہوتی جا رہی ہے۔حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کیلئے یہ جواز پیش کیا جا تا ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کی بناء پر ایسا کرنا پڑا،اگر حکومت کے اس جواز کو درست مان لیا جائے تو پھر جب پڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح میں جو 50فیصد سے زائد کمی ہوئی تھی تو اس سے عوام کو مستفید کرنا بھی حکومت کا ہی فرض تھا لیکن سچ تو یہ ہے کہ حکومت کی دانست میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کے سوا دوسرا کوئی آپشن ہی موجود نہیں ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تواتر کے ساتھ اضافے پر عوام میں تشویش کی لہر دوڑنا ایک فطری عمل ہے اور وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان جناب میاں ثاقب نثار نے پٹرولیم مصنوعات اور ان پر اضافی ٹیکس کے معاملے کا نوٹس لیا اور عام آدمی پر غیر ضروری طور پر لادے جانے والے بوجھ پر تشویش کا بھی اظہار کیا تھا تو پھر اس کے باوجود عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیونکر ریلیف نہیں ملا۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات اور ٹیکسوں کے معاملے پر سماعت آئندہ دنوں میں ہوگی۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان میں ٹیکسوں کے نفاذ کا معاملہ اس قدر پیچیدہ ہے کہ اس میں غریب کے حقوق کی بجائے امیر کے مفادات کا ہی خیال رکھا جاتا ہے اس لیے توٹیکس نیٹ پھیلانے کے بجائے ٹیکسوں میں اضافے کی حکمت عملی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔نگران حکومت کی بے حسی سے غریب عوام بلبلا اُٹھے ہیں کہ مختصر مدت کیلئے اقتدار میں آنے والی حکومت بھی روایتی حکومتوں کے نقشِ قدم پر چل نکلی ہے اور عوام کو کسی قسم کا ریلیف تک دینے کیلئے آمادہ نہیں اسی لئے تو کوئی دن ایسا نہیں گزر رہا جب اشیائے ضروری کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام پر عرصہ حیات تنگ نہ کیا جائے ۔ ایک ایسا ملک جہاں خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 40فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے وہاں پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ غریب کی زندگیوں پر کس طرح اثر انداز ہوگا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مختصر مدت کیلئے وجود میں آنے والی نگران حکومت پٹرولیم مصنوعات میں ایک ماہ میں 2مرتبہ اضافے سے گریز کرتی لیکن یہاں تو عوام کو سجی دکھا کر کھبی ماری جارہی ہے کہ پہلے سرکاری بیان میں نگران حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 4روپے 26پیسے کا اضافہ کیا تھا لیکن پھر مشکل مالی حالات کے سبب پٹرول کی قیمت میں ساڑھے7روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔اس پر کوئی دورائے نہیں ہو سکتیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کے غریب عوام کسی طور پر متحمل نہیں ہو سکتے۔اسی لئے انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ نگران حکومت عوام پر مہنگائی کے زہر آلود کلہاڑے برسانے کے بجائے ریلیف فراہم کرے۔