’چیف جسٹس اس بات کا نوٹس لیں کہ الیکشن کے نتائج میں ۔ ۔ ۔‘‘اپوزیشن جماعتوں کے بعد تحریک انصاف نے بھی مطالبہ کردیا

’چیف جسٹس اس بات کا نوٹس لیں کہ الیکشن کے نتائج میں ۔ ۔ ۔‘‘اپوزیشن جماعتوں ...
’چیف جسٹس اس بات کا نوٹس لیں کہ الیکشن کے نتائج میں ۔ ۔ ۔‘‘اپوزیشن جماعتوں کے بعد تحریک انصاف نے بھی مطالبہ کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سے 20 سے زیادہ حلقوں میں انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا، پی ٹی آئی کے مطابق اس سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) اور مختلف عدالتوں نے 20 سے زائد حلقوں کے نتائج روک دیے ہیں جبکہ اس سلسلے میں مزید 6 پٹیشنز اور داخل کی گئی ہیں، اتنی بڑی تعداد میں قومی اور صوبائی حلقوں کے نتائج روک لینا قانونی اور انتظامی لحاظ سے مناسب نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی پی اور عدالتیں پہلے ہی 48 حلقوں میں دوبارہ گنتی کے احکامات دے چکے ہیں اس صورتحال سے حکومت کی تشکیل میں تاخیر ہوگی۔

ترجمان پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھاکہ سپریم کورٹ ان وجوہات کے بارے میں آگاہ کرچکی ہے جس کے تناثر میں دوبارہ گنتی کا حکم دیا جاتا ہے ’ہم چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتخابی نتائج کے اعلان میں ہونےوالی اس غیر مناسب تاخیر کا نوٹس لیں، آئین کے مطابق انتخابات کے بعد 21 ویں دن اسمبلیوں کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 91(2) کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس 15 اگست کو بلایا جانا چاہیے، اور اگر اسمبلی اراکین کی اتنی بڑی تعداد حلف نہ اٹھا سکی اور وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں شرکت نہ کرسکی تو آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے،غیر سرکاری نتائج کے مطابق جن حلقوں میں نتائج کا اعلان روکا گیا ہے ان میں 10 سے زائد پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

پی ٹی آئی ترجمان نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ خود ان کی جماعت کے اراکین نے بھی کئی حلقوں کے نتائج روکنے کی درخواست کی تھی، تاہم انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات کو جلد حل کرلیا جائے تا کہ اراکین اسمبلی کارروائی میں شامل ہوسکیں۔واضح رہے کہ حالیہ انتخابات کے بعد تحریک انصاف قومی اسمبلی کی اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اور اس کے بعد مسلم لیگ (ن) ہے، دونوں جماعتوں میں محض 7 سیٹوں کا فرق ہے جس کے باعث دونوں جانب سے زیادہ سے زیادہ آزاد اراکین کو ہمنوا بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

خیال رہےکہ قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں نتائج روکے گئے ہیں ان میں لاہور کا حلقہ این اے -131 بھی شامل ہے جہاں سے سربراہ پی ٹی آئی عمران خان نے مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کو شکست دی تھی۔