ایکنک نےکراچی تا پشاور سی پیک میں شامل ریلوے لائن منصوبہ 'ایم ایل ون' کی منظوری دے دی
اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیئرمین چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) نے ریلوے کے انقلابی ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔جیونیو ز نے دستاویزات کے حوالے سے بتایا کہ
ایم ایل ون منصوبہ 6.8 ارب ڈالر کی لاگت سے 9 سال کی مدت میں 2030 میں مکمل ہوگا،ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور اور ٹیکسلا سے حویلیاں تک 1872 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک کواپ گریڈ اور ڈبل کیاجائےگا جب کہ نئے اور بہتر ٹریکس سے مسافر ٹرینوں کی رفتار 110 سے بڑھ کر 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائےگی۔
ایک بیان میں چیئرمین سی پیک اتھارٹی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ 'الحمداللہ ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دے دی گئی ہے،عاصم سلیم باجوہ کے مطابق پشاور سے کراچی 1872 کلومیٹر کے منصوبے پر 6 ارب 80 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی، منصوبے میں حویلیاں ڈرائی پورٹ اور والٹن اکیڈمی کی اپ گریڈیشن بھی شامل ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی کہا ہے کہ بدھ کو ایکنک نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے ایم ایل ون کی منظوری دی ہے۔اسد عمر کا کہنا ہے کہ ایم ایل ون منصوبہ سی پیک کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، اس منصوبے کے تحت ریل کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری ہوگی۔
آج ECNEC نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ریلوے کے منصوبے ML 1 کی منظوری دے دی. یہ منصوبہ 6.8 ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا اور اس کے تحت نہ صرف ریل کے انفراسٹرکچر میں بہتری ہو گی بلکہ ریلوے کا انتظامی ڈھانچہ بھی بہتر کیا جائے گا. یہ منصوبہ CPEC کا سب سے بڑا منصوبہ ہے
— Asad Umar (@Asad_Umar) August 5, 2020
خیال رہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان گذشتہ سال 'ایم ایل ون' معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔وزیراعظم عمران خان اور چینی ہم منصب لی کیچیانگ نے بیجنگ میں 'ایم ایل ون' معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس منصوبے سے تمام ٹریکس کے اردگرد حفاظتی باڑ اور راستے میں جدید ٹیلی کام سنگنلز کی تنصیب ہوگی جب کہ ہر روز ٹرینوں کی آمدورفت کی تعداد 34 سے بڑھ کر 171 ہوجائے گی، فریٹ ٹرینوں کے لوڈ میں 1000 ہزار ٹن اضافے سے وزن کپیسٹی 24 سے بڑھ کر 3400 ٹن ہوجائےگی جب کہ حویلیاں کے قریب جدید خصوصیات کی حامل ڈرائی پورٹ تعمیر ہوگی۔
جیوکے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ 2030 میں مکمل ہونے والے ایم ایل ون منصوبے پر 90 فیصد پاکستانی اور 10 فیصد چینی ماہرین ولیبر کام کرے گی جب کہ منصوبے پر ایک سے 2 لاکھ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کےتحت 174 کلومیٹر ریلوے ٹریک پشاور سے نوشہرہ اور راولپنڈی پہنچے گا، راولپنڈی سے لالہ موسی کا 105 کلومیٹر اور خانیوال سے پنڈورا کا 52 کلومیٹر طویل ڈبل ٹریک بنے گا جب کہ لاہور سے لالہ موسی کا 132کلومیٹر، لاہور سے ملتان 339کلومیٹر کا ڈبل ٹریک بھی مکمل کیاجائےگا، نواب شاہ سے 183کلومیٹر ٹریک روہڑی سے ملائےگا اور حیدرآباد سےکیماڑی کا 182 کلومیٹر کا ٹریک بنایا جائےگا جب کہ منصوبے کے تحت حیدرآباد ملتان کے درمیان طویل ترین 749 کلومیٹر کا ٹریک بھی ڈبل اور اپ گریڈ ہوگا۔