الیکشن اور اصلاحات

 الیکشن اور اصلاحات
 الیکشن اور اصلاحات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


گذشتہ کئی روز سے ملک بھر میں آزاد کشمیر کے انتخابات کا شوروغوغا تھا اور یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اب الیکشن انتخابی اصلاحات کے ساتھ ہونگے۔مگر افسوس کہ تحریک انصاف کو اقتدار میں آئے تقریبا تین سال بیت چکے ہیں مگر حکومت نے انتخابی نظام میں تبدیلی تو کیا اس نظام میں بہتری کی طرف ایک قدم تک نہیں بڑھایا، بسزبانی جمع خرچ سے کام لیا جا رہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے تحریک انصاف کے اکابرین جس نظام پر تند و تیز فقرے کسا کرتے اور ہر آن اسے آڑے ہاتھوں لیا کرتے تھے آج اسی نظام کے قصیدے پڑھنے میں مصروف ہیں۔


حالیہ آزاد کشمیر الیکشننے ثابت کر دیا کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہی پاکستان میں رائج ہے۔ آخر ایسی کون سی جادو کی چھڑی حکمرانوں کو  وراثت میں ملتی ہے یا کون سا الہ دین کا چراغ لے کر یہ حکومت سنبھالتے ہیں کہ جو پارٹی پاکستان میں برسراقتدار آتی ہے وہی کشمیر میں بھی فتح یاب ہو کر اپنی حکومت قائم کرتی ہے۔الیکشن فکس ہونے کا اعتراف و اشارہ  پیپلز پارٹی کے راہنما نبیل گبول نے وسیم بادامی کے پروگرام میں دیا جنہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم سے 16سیٹوں کا وعدہ کر کے ہمیں 11 سیٹیں دی گئیں، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا  کہ دھاندلی کے باوجود آزاد کشمیر میں 11نشستیں جیتی ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر الیکشن میں 3حلقوں پر ہمارے اعتراضات ہیں، 40سے زائد شکایات درج کرائی ہیں۔


مریم نواز نے بھی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور حالیہ الیکشن نتائج ماننے سے انکار کر دیا جس کے بعد آزاد کشمیر کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے حکمتِ عملی مرتب کرنے کے لیے اسلام آباد میں مسلم لیگ نون کے اجلاس سیاسی حکمتِ عملی اور تحریک سے متعلق امور پر بھی فیصلے کیے گئے۔ ان الیکشن کو سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے کہا جا رہا ہے کہ 32فیصد ووٹ لینے والے25 سیٹیں، 25 فیصد ووٹ والے 6سیٹیں، 18فیصد ووٹ والے 11سیٹیں حاصل کیسے کر سکتے ہیں اس صورتحال میں الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ ان الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے ان پر تحقیق و نظر ثانی کرے تاکہ اس طرح کی روایت کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے اور آئین و جمہوریت کے مطابق انصاف پر مبنی فیصلے کیے جائیں اگر حکومت واقعی انتخابی نظام کی اصلاح کے لیے سنجیدہ ہے تو اس کو عملی اقدامات کرنے چاہئیں اور تمام جماعتوں کو اس حوالے سے ایک نقطے پر اکٹھا کر کے اتفاق رائے سے اصلاحات کی جائیں۔


پاکستان میں برطانوی نظام جمہوریت کی مثالیں دینے والے برطانوی الیکشن سسٹم سے اگر کچھ سیکھ کر رائج بھی کردیں تو شاید پاکستان کی تقدیر بھی بدل جائے جہاں الیکشن میں لوکل کونسل الیکشن کو بہترین انداز میں ترتیب دیتی ہے۔ الیکشن اس قدر پر امن ہوتے ہیں کہ نہ پولیس کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی حفاظتی انتظامات کی، سب کچھ ایک خاص ترتیب سے خود بخود بہترین نظام کے تحت چلتا ہے۔وہاں نہ دھاندلی ہوتی ہے اور نہ ہی وزیر الیکشن پر اثر انداز ہوتے ہیں اور نہ ہی اپوزیشن لیڈرز کو اختلاف کرنے پر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کیا جاتا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -