مگر مچھ اور مگر مچھ بیویاں
ڈینو سار عظیم البحثہ جانور تھے، جو200ملین سال پہلے زمین پر موجود تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ جانور دنیا سے ناپید ہو گئے، مگر اُس نسل کا ایک جانور مگر مچھ ابھی تک زمین پر موجود ہے۔ گو وقت کے ساتھ ساتھ اس کے قد کاٹھ میں بہت زیادہ کمی آ چکی ہے، مگر آج بھی رینگنے والے جانوروں میں یہ سب سے بڑا اور بڑی معقول قدو قامت رکھتا ہے، مگر مچھ پانی کا جانور ہے اور دریاﺅں، چشموں، جھیلوں یا اُن کے قریب دلدلی زمین پر رہتا ہے۔
میٹھے پانی میں رہنے والے مگر مچھ کی لمبائی16فٹ تک ہوتی ہے، جبکہ نمکین یا کھارے پانی میں رہنے والے مگر مچھ 23فٹ تک لمبے ہوتے ہیں اور اُن کا وزن ایک ٹن تک ہوتا ہے۔ایک چھوٹا مگر مچھ جسے بونا مگر مچھ کہتے ہیں، بھی ہوتا ہے، جس کا قد عموماً6 فٹ کے لگ بھگ ہوتا ہے۔ پانی کی تہہ میں رہنے کے لئے مگر مچھ بہت بڑی تعداد میں پتھر بھی کھاتا ہے، جس سے اس کے وزن میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ ویسے اس کی خوراک مچھلی، دودھ دینے والے جانور، پرندے اور چھوٹے مگر مچھ ہوتی ہے۔ مادہ مگر مچھ ایک وقت میں20سے80انڈے دیتی ہے۔ خشکی پر ایک گڑھا کھود کر انڈے اس میں رکھ دیتی ہے اور انہیں گھاس پھونس سے ڈھک کر اُن پر بیٹھ جاتی ہے۔گھاس پھونس سے ڈھکنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ خطرے کی صورت میں اگر وہ پانی میں چلی جائے تو انڈے کسی کو نظر نہ آئیں۔ 80دن میں بچوں سے انڈے نکل آتے ہیں۔ جب بچے نکلنا شروع ہوتے ہیں تو مادہ بہت آہستگی سے دانتوں کی مدد سے انڈے کا خول خود توڑ دیتی ہے کہ بچے کو باہر آنے میں آسانی ہو۔ جب سارے بچے نکل آتے ہیں، تو وہ اُنہیں لے کر پانی میں اُتر جاتی ہے اور اُن کی پوری طرح حفاظت کرتی ہے، مگر اس کے باوجود10فیصد سے بھی کم بچے دوسرے مگر مچھوں اور دیگر عوامل سے بچ کر جوان ہو پاتے ہیں۔
مگر مچھ کی عمر عموماً80سال تک ہوتی ہے۔ اس کے 24دانت ہوتے ہیں، مگر یہ اُن دانتوں سے کھاتا نہیں۔ یہ دانت شکار کو گرفت کرنے اور رونے کے کام آتے ہیں۔ جی ہاں جب یہ شکار کو گرفت کرتا ہے، تو بہت سی ہوا اس کے بدن میں داخلی ہوتی ہے جو دانتوں کے ساتھ جُڑے آنسو لانے والے گلینڈ کو ٹکراتی ہے، جس سے مگر مچھ کے آنسو نکل آتے ہیں۔ مگر مچھ کے آنسو اِسی لئے مشہور ہیں کہ ان کا تعلق غم یا اُداسی سے نہیں ہوتا، بلکہ یہ واردات ڈالتے ہوئے نکلتے ہیں، مگر مچھ کی آنکھوں میں ایک مخصوص مادہ ہوتا ہے، جس سے یہ ہر وقت چمکتی دکھائی دیتی ہیں۔ مگر مچھ کے جبڑوں کی گرفت دنیا کی مضبوط ترین گرفت سمجھی جاتی ہے۔ اس کی کھال انتہائی کھردری اور اِس قدر سخت ہوتی ہے کہ گولی اُس پر اثر نہیں کرتی۔ بہت سے علاقوں میں مگر مچھ کی جلد کا استعمال فیشن انڈسٹری میں ہو رہا ہے اور یہ امارت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔
مَیں عموماً کسی چیز کے بارے میں پڑھوں اور کوئی خاص معلومات حاصل ہوں، تو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے کمپیوٹر پر اُس چیز کا ذکر کر دیتا ہوں، مگر مچھوں اور اُن کی عادات کے بارے میں مَیں نے بہت سے مضامین پڑھے، مگر مچھ گوشت خور ہے، مگر عام طور پر انسان پر حملہ نہیں کرتا۔ دریائے نیل میں کچھ ایسے مگر مچھ پاتے جاتے ہیں، جو بہت جارحانہ انداز رکھتے ہیں اور صرف یہی مگر مچھ ہیں جو عموماً انسان پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، چنانچہ وہاں لوگوں کو مگر مچھوں سے قریب جانے سے پوری طرح منع کیا جاتا ہے۔ دوسرے علاقوں میں احتیاط کا کہا جاتا ہے، کیونکہ مگر مچھوں کو اگر مشتعل نہ کیا جائے تو وہ کچھ نہیں کہتے۔ مَیں نے کمپیوٹر پر لکھا کہ مگر مچھ زمین پر حیرت انگیز طور پر بہت تیز بھاگتا ہے اور کسی بھی چیز کو آسانی سے شکار کر لیتا ہے۔ اگر خدانخواستہ کوئی مگر مچھ کبھی مشتعل ہو کر آپ کے پیچھے بھاگے تو خود کو بچانے کے لئے آپ زگ زیگ کی صورت بھاگیں، کیونکہ مگر مچھ میں فوری مڑنے کی صلاحیت بالکل بھی نہیں ہوتی، اُسے مڑنے کے لئے رکنا اور پھر مڑنا پڑتا ہے۔ یوں انسان کو بچنے کا موقع مل جاتا ہے۔
سردار دیوندر پال سنگھ میرے ایک دوست ہیں۔ بھارت کے شہر امرتسر میں رہتے ہیں۔ انہوں نے مگر مچھ کے بارے میں دی ہوئی معلومات پڑھیں تو لکھا کہ بھائی اُپ کا بہت شکریہ۔ اب آپ کی بھابھی نے کبھی میرا پیچھا کیا تو مَیں زگ زیگ ہی بھاگوں گا۔ مَیں نے پڑھا۔ ہنسا اور اپنی بیگم کو بتایا۔ شاید یہ کچھ غلط تھا۔ بیوی ناراض ہو گئی کہ ایسے غلط لوگوں سے آپ کی دوستی ہے۔ مَیں نے گھبرا کر بیوی کی طرف دیکھا وہاں24کی بجائے 32 دانتوں والا جبڑا تھا۔ 24دانتوں والے مگر مچھ کے جبڑے کی گرفت تو دنیا مانتی ہے کہ بہت ظالم ہوتی ہے، 32دانتوں کی گرفت دیکھ کر مَیں لرز گیا۔ میری گفتگو زگ زیگ ہو گئی۔ سردار بہت غلط ہے۔ بیوی کے بارے میں ایسی بات ناں ناں۔ اُسے ایسی بات کرنی ہی نہیں چاہئے۔ واقعی زگ زیگ کا کمال ہے کہ انسان کی جان بچ جاتی ہے۔
میرے ایک دوست راجہ غلام محی الدین آج کل کینیڈا آباد ہیں۔ اُن کے بیٹے نے بڑی حسرت سے پوچھا کہ انکل اگر زگ زیگ سے بھی انسان نہ بچ پائے تو کیا کِیا جائے۔ اس بات کا کیا جواب دوں۔ شادی بڑی عجیب چیز ہے جو کر لیتا ہے وہ بھی پچھتاتا ہے اور جو نہیں کرتا وہ بھی۔ ایک بیوی کی آنکھ آدھی رات کو کھل گئی۔ دیکھا تو میاں ساتھ بستر پر نہیں تھا۔ اُٹھ کر اِدھر اُدھر دیکھا تو نچلی منزل پر بڑے کمرے میں بیٹھا رو رہا تھا۔ بیوی نے پوچھا خیریت ہے۔ کہنے لگا بیگم یاد کرو۔ ٹھیک آج سے دس سال پہلے آج ہی کے دن مَیں چھپ کر تمہیں ملنے تمہارے گھر آیا تھا تو تمہارے باپ نے مجھے پکڑ کر کہا تھا کہ یا تو میری بیٹی سے شادی کر لو یا دس سال کے لئے جیل چلے جاﺅ۔ سوچتا ہوں کاش جیل چلا جاتا تو آج رہا تو ہو جاتا۔