مےجر جنر ل ا بو بکر کے بعد آئی جی اےف سی مےجر جنر ل اعجا ز شا ہد کو تو ہےن عدالت کا سا منا
لاہور(نامہ نگار خصوصی)ایف سی کے آئی جی میجرجنرل اعجاز شاہد فوج کے دوسرے حاضر سروس جنرل ہیں جنہیں توہین عدالت کے تحت شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ اس سے قبل جنرل یحییٰ خاں کے مارشل لاءکے دور میں میجر جنرل ابو بکر عثمان مٹھا کو بھی توہین عدالت کے تحت شوکاز نوٹس جاری ہوئے تھے اور لاہور ہائی کورٹ نے انہیں تابرخاست عدالت قید کی سزا بھی سنائی تھی ۔میجر جنرل ابوبکر عثمان مٹھا نے اپنے ایک حکم نامے کومعطل کرنے پر لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس شمیم حسین قادری اور مسٹر جسٹس نسیم حسن شاہ کو مارشل لاءریگولیشن کے تحت طلبی کا نوٹس بھیج دیا تھا ۔اس معاملے پر لاہور ہائی کورٹ نے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی ۔یہ کیس ان کی ریٹائرمنٹ تک زیر التواءرہا ۔بعد میں وہ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور غیر مشروط طور پر معافی طلب کر کے خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔ہائی کورٹ نے انہیں تابرخاست عدالت قید کی سزا سنائی تھی ۔ کسی حاضر سروس جنرل کو طلب کرنے کا اعزاز بھی پہلی مرتبہ لاہور ہائی کورٹ کے حصہ میں آیا جب ایک مقدمہ میں جسٹس شبیر احمد نے ایوب خان کے ڈپٹی مارشل لاءایڈمنسٹریٹر جنرل بختیار رانا کو اپنی عدالت میں طلب کیا اور وہ عدالتی حکم کی تعمیل میں پیش بھی ہوئے ۔ان کی طلبی پر عدلیہ اور جی ایچ کیو میں کسی حد تک تناﺅ پیدا ہوگیاتھا اور لاہور ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس ایم آر کیانی نے ایوب خان کو دھمکی دی تھی کہ جنرل بختیار رانا پیش نہ ہوئے تو ان سمیت ہائی کورٹ کے تمام جج مستعفی ہوجائیں گے ۔ جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ کو بھی توہین عدالت کے تحت شوکاز نوٹس جاری ہوا تھا ۔چیف جسٹس پاکستان افضل ظلہ نے ان کے خلاف اس بیان پر از خود نوٹس لیا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی حکومت بحال نہ کرنے کے لئے انہوں نے عدلیہ کو پیغام بھیجا تھا تاہم جنرل (ر)اسلم بیگ کو یہ نوٹس جس وقت بھیجا گیا وہ چیف آف آرمی سٹاف کے عہدہ سے ریٹائر ہو چکے تھے ۔میجر جنرل اعجاز شاہد دوسرے حاضر سروس جنرل ہیں جنہیں میجر جنرل ابوبکر عثمان مٹھا کے بعد توہین عدالت کے تحت شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔
مےجر جنر ل ا بو بکر