پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندگی کا حق ’ادا‘ ہوگیا

پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندگی کا حق ’ادا‘ ہوگیا
پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندگی کا حق ’ادا‘ ہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نواز طاہر/خبر نگار خصوصی) پنجاب اسمبلی نے وزیراعلیٰ کی تعریفوں کے ساتھ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر تین روزہ عام بحث مکمل کرلی ہے جس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں جدیدٹیکنالوجی اور عصری تقاضوں کے مطابق تربیت کا فقدان ہے تاہم حکومت نے بتایا کہ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی اور تربیت دی جارہی جس کے نتیجے میں جرائم پر قابو پایا اور مجرموں کو سزائیں دینے میں مدد ملے گی جبکہ نیا مواصلاتی نظام پولیس کے رپورٹنگ و تفتیشی عملے کو کسی شہری کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے اور گناہ گار کو چھوڑنے کا موقع نہیں ملے گا ۔371اراکین کے ایوان میں سے تقریباً 20اراکین نے بحث میں حصہ لیا ، اراکین کی عدم دلچسپی کے باعث دو بار کورم ٹوٹا اور تیسرے روز حکومتی اراکین کو بحث میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ اپوزیشن کے اراکین کی تقریروں کے نکات نوٹ کرنے پر مامور وزیر خلیل طاہر سندھو بھی ساتھی وزیر بلال یاسین سے خوش گپیوں میں مصروف رہے جس کا سپیکر نے نوٹس لیا اور انہیں ایوان کی کارروائی میں توجہ دینے کی تنبہیہ کی ۔ اپوزیشن اراکین کی تقریروں کے بعد بحث سمیٹتے ہوئے وزیر قانون نے جرائم کی شرح میں اضافے کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ شہروں کا پھیلاﺅ قراردیا اور کہا کہ جو اقدامات بیس ،تیس سال پہلے کئے جانا چاہیے تھے وہ اب ماضی قریب میں شروع کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر کے تھانوں کو مواصلاتی نظام سے ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے تحت مربوط کیا جا رہا ہے۔ جس سے تمام شہروں کے چپے چپے کی مانیٹرنگ ہو سکے گی جو جرائم روکتے، مجرموں کو پکڑنے، شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے اور تھانوں کی مانیٹرنگ میں معاون ثابت ہو گی جبکہ جمعہ کو وزیراعلیٰ نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کا افتتاح کردیا ہے جسے پورے صوبے تک وسعت دی جائے گی۔ اس نظام کے تحت تین ہزار کیمروں کی آنکھ لاہور شہر کو دیکھے گی۔ وزیر قانون نے کہا کہ فرانزک سائنس لیبارٹری نے 35 فیصد کام شروع کر دیا ہے جس میں جرم کے جائے وقوعہ سے 15 اقسام کی شہادتیں اکٹھی کرنے کی استعداد ہے، تھانوں میں افرادی قوت فراہم کرنے، عصری تقاضوں کے مطابق تربیت دینے کے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں جن میں بتدریج کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔ امید ہے کہ آئندہ دو ڈھائی سال پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کو تمام وسائل بھی فراہم کر دیئے جائیں گے جس کے بعد پولیس کے تفتیشی عملے کے لئے کسی گناہگار کو چھوڑنا اور بے گناہ کو غلط طریقے سے مقدمات میں پھنسانے کا موقع ہی نہیں ملے گا۔ ۔۔ اس سے پہلے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن رکن مراد راس نے پولیس ڈیپارٹمنٹ میں وسائل کی کمیابی اور تربیت کے فقدان پر تفصیلی بات کی اور کہا کہ جس پولیس پر تنقید کی جاتی ہے اور اس سے موجود ہ حالات اور جرائم کی شرح کے مطابق نتائج کی توقع کی جاتی ہے اس کی حالت تو یہ ہے کہ لاہور جیسے شہر میں بھی ایک تھانہ جوتوں کے ایک کارخانے میں قائم ہے۔ جہاں ملازمین کو ہوا فراہم کرنے کیلئے دیواروں میں سوراخ کئے گئے ہیں۔ اسی طرح پولیس ملازمین کی معاشی حالت بہتر نہ ہونا بھی انہیں غیر قانونی اور غلط راستوں کے انتخاب کی وجہ ہے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن رکن محمد صدیق خان نے کہا کہ معاشی حالت بہتر بنانے کیلئے امن ناگزیر ہے۔ ہماری معاشی ابتری کا باعث یہاں بد امنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی مشکل سے بین المذاہب ہم آہنگی پیدا ہوئی تھی مگر انتظامیہ کی غفلت سے سانحہ راولپنڈی رونما ہو گیا۔ جس سے انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ بھاری مالی نقصان بھی ہوا۔ تحقیقاتی ٹیموں نے انتظامی غفلت کی تو نشاندہی کر دی مگر مّحرکات کے بارے میں کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی ایکشن کی سفارش کی ہے اپوزیشن رکن شونیلہ روٹھ کا کہنا تھا کہ پولیس جرائم کا ریکارڈ ہی غائب کر دیتی ہے جس کی وجہ سے اصل اعدادوشمار سامنے نہیں آتے۔ شیخ خرم شہزاد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے فیصل آباد میںاغواءکی وارداتوں کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ان وارداتوں کی وجہ سے والدین بچوں کو سکول بھجوانے سے خائف ہیں۔ حکومت کو اس طرف فوری توجہ دینا چاہئے۔

مزید :

لاہور -