حضرت داتا گنج بخشؒ کی تعلیمات نظریۂ پاکستان کی روحانی بنیاد ثابت ہوئیں، عطا محمد مانیکا

حضرت داتا گنج بخشؒ کی تعلیمات نظریۂ پاکستان کی روحانی بنیاد ثابت ہوئیں، عطا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جنرل رپورٹر)حضرت داتا گنج بخشؒ کی تعلیمات برصغیر میں نظریۂ پاکستان کی روحانی بنیاد ثابت ہوئیں۔ برصغیر میں اشاعتِ اسلام کیلئے آپؒ نے جو کارہائے نمایاں انجام دیے وہ تاریخ کا روشن باب ہیں۔ آج ہمیں اپنے علمی ورثے کو سنبھالنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور میاں عطا محمد مانیکانے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ ‘لاہور میں حضرت سید علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخشؒ ؒ کے 972ویں سالانہ عرس کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ تقریب کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد،ڈائریکٹر جنرل محکمہ اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، خطیب جامع مسجد داتا دربارمفتی محمد رمضان سیالوی، مفتی محمد اقبال چشتی ، پیر سیدسبطین حیدر شاہ گیلانی آف چورہ شریف ،مہتمم اعلیٰ جامعہ نصیر العلوم علامہ نصیر احمد قادری، میاں ابراہیم طاہر، بیگم صفیہ اسحاق،انجینئر محمد طفیل ملک، سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔قاری محمد زمان نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔پروگرام کی نظامت کے فرائض پروفیسر لطیف نظامی نے اداکیے۔میاں عطا محمد مانیکا نے کہا کہ آج ہم اپنے ورثے سے جدا ہو چکے ہیں ،ہمارے ورثے کا ایک بڑا حصہ فارسی زبان میں ہے اور ہم اس زبان سے نابلد ہونے کی وجہ سے اپنے 80فیصد علمی ورثے سے محروم ہیں ۔اپنے علمی ورثے کو سنبھالنا ہمارے اپنے وجود کیلئے بھی بہت ضروری ہے۔علامہ محمد اقبالؒ کے کلام کا ایک بڑا حصہ بھی فارسی زبان میں ہے۔ حضرت داتا گنج بخش ؒ کی شہرۂ آفاق کتاب کشف المحجوب کو سمجھ کر پڑھنا چاہئے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محراب ومنبر کے وارث علماء و مشائخ کی زبانوں میں ایسی تاثیر پیدا کردے جو معاشرے میں انقلاب کا ذریعہ بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ملک بھر میں واحد ادارہ ہے جو بے مثال کام کررہا ہے۔ نئی نسلوں کی نظریاتی تعلیم و تربیت اور انہیں نظریۂ پاکستان سے آگہی فراہم کرنا بڑا اہم کام ہے۔قائداعظمؒ نے فرمایا تھا کہ برصغیر میں جب پہلا شخص مسلمان ہوا اسی وقت نظریۂ پاکستان وجود میں آگیا تھا۔پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کا مرکز ومحور اسلامی و روحانی اقدار کی ترویج و اشاعت، پاکستان اور اس ملک کی حفاظت اور نئی نسلوں کی نظریاتی تعلیم و تربیت ہے۔یہ ملکِ پاکستان اس برصغیر میں علماء و مشائخ اور صوفیائے کرام کے پیدا کردہ سماجی انقلاب کا نتیجہ ہے۔اسلام کی آمد سے قبل یہاں لوگ بتوں کی پرستش کیا کرتے تھے لیکن صوفیائے کرام نے لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کردیا اور بت پرست قوم توحید پرست بن گئی۔انہوں نے انسانیت میں برابری پیدا کردی۔ حضرت داتا گنج بخشؒ علامہ محمد اقبالؒ کے اس شعر کی عملی تفسیر تھے’’کوئی اندازہ کرسکتا ہے اس کے زورِ بازو کا، نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں‘‘۔ڈاکٹر محمد طاہر رضا بخاری نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ بھی داتا گنج بخشؒ کے افکاروتعلیمات سے بے حد متاثر تھے اور آپ اکثر ان کے مزار پر حاضری بھی دیا کرتے تھے۔ آپ غزنی کو چھوڑ کر لاہور تشریف لائے اور دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کاکام کیا۔آپ کا شمار نظریۂ پاکستان کے قافلے کے اولین سالاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے یہاں توحید و رسالت کا بیج بویا۔مفتی محمد رمضان سیالوی نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخشؒ کی شہرۂ آفاق کتاب کشف المحجوب تصوف کی بہترین کتاب ہے۔یہ کتاب حضرت داتا گنج بخشؒ کی علمی وجاہت کا خلاصہ ہے۔اس کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مرشد کامل کون ہے۔حضرت داتا گنج بخشؒ کی شخصیت،کردار اور اخلاق و تعلیمات سے متاثر ہو کر ہزاروں افراد نے اسلام قبول کیا۔مفتی محمد اقبال چشتی نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخشؒ کے عقیدت مند دنیا بھر میں موجود ہیں۔آپ نے ساری زندگی دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں گزاری۔ ایک بات یاد رکھیں کہ انسان کو موت آتی ہے لیکن اللہ کی دوستی کو موت نہیں آتی ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں پر اپنی عنایات کرتا رہتا ہے اور اولیاء کی وفات کے بعد بھی ان کے مزارات مرکز انواروتجلیات ثابت ہوتے ہیں۔آپ کے مزار سے فیض کا سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے۔علامہ نصیر احمد قادری نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخشؒ نے پنی تعلیمات کے ذریعے اس خطے پر جو اثرات مرتب کیے وہ ابھی تک قائم ہیں۔انہوں نے روحانی قوت سے یہاں اپنا مرکز قائم کیااور آپ کا فیض آج بھی جاری و ساری ہے۔خواجہ معین الدین چشتیؒ نے آپ کے مزار پر ’’گنج بخش فیض عالم‘مظہر نور خدا،ناقصاں را پیر کامل،کاملاں را رہنما‘‘کہہ کر آپ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کے آخر میں مفتی محمد رمضان سیالوی نے دعا کروائی۔