کشمیر میں آر ایس ایس کی غنڈہ گردی نہیں چلے گی ‘سید علی گیلانی
سری نگر(کے پی آئی) کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے ابو قاسم نامی عسکریت پسند کا جنازہ پڑھانے والے شہری فیاض احمد راتھر پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کو حکومت کی ظالمانہ پالیسی کی انتہا قرار دیا ہے۔گیلانی نے محمد یاسین ملک پر حملہ کرنے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ فیاض احمد راتھر ایک ذی عزت شہری ہے اور وہ اپنی بستی بوگام کولگام میں اوقاف کے صدر بھی ہیں، لہذا ان کا جنازہ پڑھانا کوئی غیر متوقع اور غیر معمولی معاملہ نہیں ہے۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ ابوقاسم کا جنازہ پڑھنا ہر مسلمان پر فرض تھا، فیاض احمد راتھر نے اگر اس کی نماز جنازہ پڑھائی تو انہوں نے کوئی جرم کیا اور نہ اس کے لئے وہ کسی سزا کے مستحق تھے، البتہ حکومت نے ان پرپی ایس اے کا اطلاق کرکے ثابت کردیا کہ جموں کشمیر کے وزیر اعلی محض ایک شو بوائے ہیں اور پالیسی ساز ادارے اور پولیس پر براہِ راست طور آر ایس ایس کی سوچ چھاگئی ہے، یہ ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے، جو ہمارے لیے یقینی طور فکرمندی کا باعث بن رہا ہے۔
حریت چیئرمین نے آستان محلہ پلہالن کے ایک کم سن نوجوان پیر باسط احمد کو پی ایس اے کے تحت جیل بھیج دینے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پلہالن میں درجنوں طالب علموں کو پولیس حراست میں رکھا گیا ہے اور ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ گیلانی نے انتظامیہ کی بھی اس بات کے لیے نکتہ چینی کی کہ ڈی سی حضرات ربر کی مہروں کی طرح پولیس کے تیار کئے گئے بے بنیاد الزامات پر مبنی پی ایس اے وارنٹ پر دستخط کرتے ہیں اور وہ اس طرح اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کے ساتھ مذاق کرتے ہیں اور یہ لوگوں کے شہری حقوق کی سنگین پامالی بھی ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔کے ایم این کو موصولہ ایک اور بیان میں سید علی گیلانی نے جموں میں ہندو شدت پسندوں کی طرف سے محمد یاسین ملک پر حملہ کرنے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرقہ پرست عناصر جموں کو آزادی پسندوں کے لیے ممنوع علاقہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن اس کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور ہم آج کے دن انہیں یہ پیغام دینا چاہیں گے کہ یہاں ان کی غنڈہ گردی نہیں چلے گی اور آزادی پسند لوگ ان کی گیدڑ بھبھکیوں سے مرعوب نہیں ہوجائیں گے۔ گیلانی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی بار اس طرح کے واقعات پیش آتے رہے ہیں اور یہ فرقہ پرست لوگوں کی بیمار نفسیات کے عکاس ہیں۔