صوبائی دارالحکومت میں گھریلو ملازماؤں پر تشدد اور بد اخلاقی کے واقعات میں اضافہ

لاہور(رپورٹ:ملک خیام رفیق) صوبائی دارالحکومت میں گھریلو ملازم لڑکیوں پر تشدد اوربد اخلاقی کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے اصلاح احوال کی کوئی کوشش نظر نہیں آرہی۔ غریب والدین تشویش کا شکار ہوگئے ہیں کہ آنے والے دنوں میں وہ اپنی بیٹیوں کو لوگوں کے گھروں میں کام کرنے کے لئے کیسے بھیجیں۔شہر میں اوپر تلے ہو نے والے جسمانی تشدد کے واقعات نے ہر درد دل رکھنے والے انسان کو لرزا کر رکھ دیا ہے۔فیصل آباد کی رہائشی پندرہ سالہ نازیہ ایک سال سے ساڑھے نو ہزار روپے تنخواہ پر سمن آبادکی رہائشی خاتون طیبہ کے گھر میں ملازم تھی۔ نازیہ نے بتایا کہ کام ٹھیک نہ کرنے پر گھر کی مالکن ڈنڈوں سے اسے مارتی تھی ،چند روزقبل اسے بہیمانہ تشدد کانشانہ بنایا اورسر کے بال کاٹ دئے۔بچی پرتشدد سے متعلق محلے دارنے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اطلاع دی جس پر ٹیم نے چھاپہ مار کربچی کو بازیاب کرالیا اور گھر کے مالک کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے درخواست دے دی۔ جوہر ٹاؤن کے علاقے ایف ٹو میں مکان نمبر 154کے رہائشی کسٹمز آڈٹ افسر محمد عرفان نے 5ہزار روپے ماہوار پر سرگودھا کی رہائشی بارہ سالہ ام رباب کو گھریلو ملازمہ رکھا۔ پولیس کے مطابق محمد عرفان اور اس کی بیوی ملازمہ ام رباب کو تشدد کا نشانہ بناتے تھے، وہ اسے گھر والوں سے ملنے نہیں دیتے تھے۔ دونوں میاں بیوی لوہے کے ہینگر اور پلاسٹک کے پائپ سے ام رباب کو تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے کہ بچی کی چیخ و پکار سن کر اہل محلہ نے چائلڈ پروٹیکشن بیورواور مقامی تھانے کو اطلاع دی جس پر دونوں نے مشترکہ طور پر چھاپہ مار کر ام رباب کو بازیاب کرا لیا۔ بازیابی کے وقت ملازمہ کی آنکھیں سوجی ہوئی تھیں، جسم پر تشددکے نشانات تھے۔ ملازمہ نے بتایا کہ یہ لوگ مجھے اکثر مارتے رہتے تھے ۔تیسرے واقعہ میں ساہیوال کی رہائشی کوثرنامی بچی ڈیفنس بی کے علاقے میں میاں آفتاب کے گھر میں گزشتہ دو ماہ سے 3500 ماہوارتنخواہ پرملازمت کررہی تھی کہ موقع دیکھ کرگھرسے بھاگ کربس اڈے پر پہنچ گئی۔کوثرکا کہنا ہے مالک مکان اسے معمولی معمولی باتوں پر تشدد کا نشانہ بناتا تھا جس پربچی نے اسے متعدد بار کہا کہ اسے گھر واپس بھجوا دیا جائے لیکن مالک مکان نے س کی درخواست قبول نہیں کی۔کوثر کا باپ فوت ہو چکا ہے جبکہ اس کی 2 بہنیں بھی گھروں میں ملازمت کرتی ہیں۔گلبرگ پولیس نے کوثر کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کردیا ہے جہاں اس کا طبی معائنہ کیا گیا ہے اورواقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔اسی طرح ڈیفنس کے علاقے اقبال پارک میں امبر نامی مالکن کی جانب سے گیارہ سالہ ملازمہ رانی کو درست استری نہ کرنے پرمبینہ طور پر تشددکا نشانہ بنایا گیا۔ بچی نے گھر سے فرار ہوکر اہل محلہ سے مدد مانگی اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اطلاع ملنے پر کارروائی کی۔ اس سے قبل شمالی چھاؤنی عسکری نائن میں اوکاڑہ کی نابالغ لڑکی ارم پر گھر کی مالکن اور بیٹے کے ہاتھوں رسیوں سے باندھ کر ڈنڈوں اور سوٹوں سے تشدد اور ہلاکت کا واقعہ ابھی لوگوں کے ذہنوں سے محو نہیں ہوا تھا کہ فیصل ٹاؤن محمدی پورہ میں سولہ سالہ عذرا کو بد اخلاقی کے بعد گلے میں پھندا دے کر قتل کر دیا گیا۔ اس درد ناک واقعے کو رونما ہوئے ابھی زیادہ دن نہیں گزرے تھے ،کہ ایک اور گھریلو ملازمہ کے ساتھ تشدد کا تیسرا واقعہ ہوا۔ فضہ تین ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر ملازم تھی۔ ملزم نے پولیس کو بیان دیا کہ فضہ کو ڈرانے کے لئے اْسے اپنے پالتو کتے کے پاس لے گیا تاکہ فضہ چوری کی واردات کا اعتراف کر لے۔ لیکن اسے معلوم نہ تھا کہ اس کی حالت تشویش ناک ہو جائے گی۔شہر میں گھریلو ملازمین لڑکیوں کے والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بلند بانگ دعوے بیکار ثابت ہوئے ، واقعات میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے جو معاشرے کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے۔