ڈی آئی خان گنے کی کرشنگ شروع نہ کرنے پر چیمبر آف ایگری کلچر کا احتجاج کا فیصلہ
ڈیرہ اسماعیل خان(بیورورپورٹ)گنے کے کرشنگ سیزن کے آغازنہ کرنے کیخلاف چیمبرآف ایگریکلچرڈیرہ نے ضلع بھرکے گنے کے کاشتکاروں اور زمینداروں کو 7 دسمبرسوموارکے روزصبح کے وقت احتجاج کرنے کیلئے حقنوازپارک ڈیرہ میں اکھٹاہونے کی کال دیدی۔یہ فیصلہ چیمبرآف ایگریکلچرکے ایک ہنگامی اجلاس میں کیاگیاجس کی صدارت حاجی عبدالرشیددھپ نے کی۔اجلاس میں ممبران کے علاوہ ضلع بھرکے کاشتکاران اورزمینداران نے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔اجلاس میں صوبائی حکومت پرالزام لگایا گیا ہے کہ نیاپاکستان بنانے کے دعویداروں نے نہ صرف صوبہ کی زراعت کوتباہی کے دہانہ پرپہنچادیاہے بلکہ غریب کاشتکاروں کوسال بھرکی کمائی سے محروم کرنے کاپروگرام دیدیاہے۔انکاکہناتھاکہ کھربوں روپے کی گنے کی تیارفصلیں خشک اور تباہ ہورہی ہیں جبکہ صوبائی حکومت ملوں کوچالو نہیں کروارہی ہیں۔چیمبرکے ذرائع کے مطابق ضلع بھر میں کرشنگ شروع نہ کئے جانے پرسخت تشویش اورغصہ کاعنصرواضح ہے۔سوموارکے روزاس اکٹھ پرنہ صرف احتجاج بلکہ گھیراؤ اورجلاؤ یامرکزی روڈوں کوٹریفک کیلئے بندکیاجاسکتاہے۔دوسری طرف شوگرملزذرائع نے کرشنگ سیزن کے شروع نہ کئے جانے کوصوبائی حکومت کی ذمہ داری قراردیتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ سال حکومتی فیصلہ کے مطابق ایکسپورٹ چینی پرصوبائی حکومت پانچ روپے فی کلووفاقی حکومت بھی پانچ روپے فی کلوسبسڈی دینی تھی لیکن صوبائی حکومت سبسڈی دینے کوتیارنہیں۔جبکہ سندھ اورپنجاب کوصوبائی اوروفاقی حکومت کی طرف سے فیصلہ کے مطابق دس روپے فی کلوسبسڈی اداکردی گئی ہے اوروفاقی حکومت نے اپنے حصہ کی ادائیگی ڈیرہ کی شوگرملوں کوکردی ہے لیکن صوبائی حکومت ادائیگی نہیں کررہی۔ذرائع کاکہناتھاکہ صوبہ خیبرپختونخواہ نے تقریباً 42ہزارٹن چینی ایکسپورٹ کی ہے جسکی صوبائی حکومت کے ذمہ21کروڑروپے سبسڈی ہوتی ہے اسکے برعکس صوبہ سندھ اورپنجاب کے لاکھوں ٹن چینی برآمدکی ہے۔انہیں ادائیگی ہوچکی ہے اورہمیں نہیں۔انکاکہناتھاکہ ہم ڈی سی ڈیرہ‘کین کمشنر‘سیکرٹری فوڈاورصوبائی وزیرخوراک سے ملاقات کرکے انہیں اپناموقف بتایا ہے جنہوں نے ہمارے موقف کی تائید بھی کی ہے اوروہ ہمیں حق پرکہتے ہیں لیکن صوبائی وزیراعلیٰ اس سلسلے میں خاموش ہیں۔