سنگین بیماری میں مبتلا 18سالہ لڑکی کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی، امریکی ہسپتال میں دم توڑ گئی، آخری خواہش ایسی کہ جان کر آپ کی آنکھیں بھی نم ہو جائیں

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی نژاد لڑکی قرات چھاپڑا کی آخری خواہش پوری ہو کر بھی پوری نہ ہو سکی اور وہ موت کی آغوش میں چلی گئی۔ 18سالہ قرات جو پھیپھڑوں کی سنگین بیماری میں مبتلا اور گزشتہ 10سال سے امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج تھی، اس نے 10سال سے اپنی ماں اور اس سے بھی زیادہ عرصے سے اپنے باپ کو نہیں دیکھا تھا۔ قرات کی والدہ امریکہ میں مقیم اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئی تھی، جہاں قطرت کی پیدائش ہوئی، اس لیے قرات کو امریکی شہریت مل گئی مگر اس کی والدہ کو پاکستان واپس آنا پڑا۔ اس کے بعد قرات بیماری کی وجہ سے پاکستان نہ آ سکی اور اس کے والدین ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے امریکہ نہ جا سکے۔
قرات نے ہسپتال میں اپنی آخری خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ اپنے ماں باپ سے ملنا چاہتی ہے۔ اس کے لیے اس نے ایک آن لائن پٹیشن دائر کی جس پر ہزاروں لوگوں نے دستخط کیے۔ اس پٹیشن کے بعد امریکہ نے قرات کے والدین کو ویزے دے دیئے۔قرات کے والدین چند روز قبل امریکہ پہنچ گئے مگر تب تک اس کی حالت اس قدر ابتر ہو چکی تھی کہ اس نے ماں باپ کو دیکھنے کے لیے آنکھیں بھی نہیں کھولیں اورمسلسل بیہوشی کی حالت میں تھی، اسی حالت میں آج موت کو گلے لگا لیا۔ قرات کے والدین نے ان 10سالوں کے دوران متعدد بار امریکہ کے ویزے کے لیے درخواستیں دیں مگر ہر بار ان کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔قرات کی اس بے بسی کی حالت میں موت دنیا کو سرحدوں میں تقسیم کرنے اور ویزہ اور پاسپورٹ سسٹم متعارف کروانے والے مہذب ممالک کے منہ پر ایک طمانچہ ہے، جنہوں نے انسانیت کو ٹکڑیوں میں بانٹ دیا ہے۔